سدرشن ٹی وی کے پروگرام ” یو پی ایس سی جہاد“ پر سپریم کورٹ کی پابندی
از: عطاءالرحمن نوری (ریسرچ اسکالر)
.......................................................
سدرشن ٹی وی کے پروگرام کے ذریعے قوم مسلم کے بارے میں توہین آمیز بیانات جاری کیے جا رہے ہیں ۔ ان بیانات اور ویڈیو کلپ کی وجہ سے معاشرے میں نفرت کو پروان چڑھ رہی ہے۔سدرشن ٹی وی کے پروگرام ” بنداس بول “ کے ذریعے یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ چینل سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کے ذریعے دراندازی کی سازش کو بے نقاب کرے گا۔اس شو میں کہا گیا ہے کہ یو پی ایس سی میں مسلمانوں کا آنا در اندازی اور جہاد ہے ۔ اس شو کی میزبانی سدرشن نیوز کے ایڈیٹر انچیف سریش چہونکے کر رہے ہیں۔اس پروگرام کے خلاف سات سابق یو پی ایس سی کوالیفائر امیتابھ پانڈے(آئی اے ایس ) ،نوریکھا شرما( آئی ایف ایس) ، دیب مکھر جی( آئی ایف ایس ) ، سندر بورا(آئی اے ایس ) ، مینا گپتا (آئی اے ایس ) ،پردیپ کے دیب ( آئی اے ایس ) اورارددھیندو سین ( آئی اے ایس ) نے سدرشن ٹی وی کے متنازعہ پروگرا م ” یو پی ایس سی جہاد“ کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ۔ اس درخواست کی پیروی ایڈوکیٹ فیروز اقبال خان کر رہے ہیں۔
15 ستمبر 2020ءمنگل کے روز سپریم کورٹ نے ٹیلی ویڑن کے پروگرام ” بنداس بول “ کے ذریعے نشر کیے جانے والے ٹیلی ویژن پروگرام میں مسلمانوں کو سول سروسز میں داخل ہونے سے متعلق پروگرام پر روک لگا دی ہے۔جسٹس ڈی وائی چندرچور کی سربراہی میں تین ججوں کے بنچ نے کہا کہ چینل کے دعوے سازشی اور مکروفریب پر مبنی ہیں اور اس نے یو پی ایس سی امتحانات کی ساکھ پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں، یہ ایک بہت بڑی برائی ہے۔یہ اینکر ہے جو کہتا ہے کہ ایک خاص برادری یو پی ایس سی میں دراندازی کی کوشش کر رہی ہے۔ کیا کوئی اس سے بھی زیادہ غافل ہوسکتا ہے (ایسے دعووں سے) جسٹس چندرچورنے ریمارکس دیے کہ اس طرح کے الزامات سے ملک کے استحکام پر اثر پڑتا ہے اور یو پی ایس سی امتحان کی ساکھ پر بھی منفی اثر جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر ایک فرد جو یو پی ایس سی کے لیے درخواست دیتا ہے، ایک ہی انتخابی عمل سے گزرتا ہے اور یہ سمجھنا کہ ایک کمیونٹی سول سروسز میں دراندازی کی کوشش کر رہی ہے ، بہت بڑی برائی ہے۔
یو پی ایس سی امتحان میں سب کو ایک ہی طریقے و مرحلے سے جانچا جاتا ہے۔لیکن ایسا اشارہ دینا کہ ایک برادری یو پی ایس سی میں دراندازی کی کوشش کر رہی ہے، ہمارے جمہوری نظام کے خلاف ہے۔جسٹس چندر چور نے سدرشن ٹی وی کے وکیل شیام دیوان کو بتایا کہ آپ کا موکل قوم کے ساتھ بڑی برائی کر رہا ہے۔شیام دیوان نے عرض کیا کہ وہ اس پروگرام کی تمام اقساط کی کاپیاں عدالت کو فراہم کرنے پر راضی ہیں تاکہ بینچ فیصلہ کرسکے کہ پروگرام میں قانون کی خلاف ورزی ہے یا نہیں۔
جسٹس کے ایم جوزف ، جو بینچ میں شامل تھے ، نے کہا کہ میڈیا کو دی گئی آزادی مطلق نہیں ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کو بھی ہدایات دیں۔جسٹس جوزف نے کہاکہ کچھ چینلز پینلسٹ کو خاموش کراتے ہیں جب وہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں جو اینکر کے خیالات کے خلاف ہوتے ہیں۔ ایسا کرنا غیر منصفانہ عمل ہے۔ کوئی آزادی مطلق نہیں ، یہاں تک کہ صحافتی آزادی بھی نہیں ۔..................................
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com