بابری مسجد کی مسجدیت کو قیامت تک ختم نہیں کیا جاسکتا.. (ڈاکٹر رئیس احمد رضوی)
دنیا والوں سے جب انصاف نہ ملے تو دنیا بنانے والے کی عدالت سے رجوع ہونا ہی مسلمانوں کا شیوہ ہے:(مولانا غلام فرید)
بابری مسجد کی جگہ پر مندر کے سنگ بنیاد کی مخالفت میں دفتر رضا اکیڈمی سمیت شہر کی بیشتر مساجد میں اجتماعی دعا کا اہتمام
مالیگاؤں:5 اگست (پریس ریلیز) یااللہ ہم مسلمانوں کو معاف فرما، ہم تیرے کمزور بندے تیرے گھر کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے، مولی ہمیں ہمت دے، طاقت دے، صبر دے اور ایسے اسباب مہیا فرما کہ دوبارہ شعائر اسلام بابری مسجد کو اُسی عظمت و شان کے مطابق اس سرزمین پر ایستادہ سکیں جیسا کہ وہ پہلے موجود تھی.
اللہ پاک مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق عطا فرما، رب قدیر ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچا. ہم کمزور ہیں، بے بس ہیں، بس دعا ہی کرسکتے ہیں مولی، تو ہمیں طاقت عطا فرما.... ان رقت آمیز جملوں کا اظہار آج بابری مسجد کی جگہ پر مندر کی تعمیر کے سنگ بنیاد کی مخالفت میں شہر کی مختلف مساجد میں اجتماعی دعا کے دوران کیا گیا.
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ کے یک طرفہ فیصلے کے بعد آج 5 اگست کو بابری مسجد کی اصل جگہ پر حکومتِ وقت کی سرپرستی میں رام مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا... جس کی مخالفت کرتے ہوئے رضا اکیڈمی سمیت ملک بھر کی مختلف مذہبی تنظیموں اور نمائندہ افراد کی جانب سے اس دن یوم دعا منانے اور صبر و ضبط سے کام لینے کا اعلان کیا گیا. مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم رضا اکیڈمی ممبئی کے بانی و سکریٹری الحاج محمد سعید نوری کے اعلان پر مالیگاؤں کی بیشتر مساجد و مدارس میں اور گھروں دکانوں میں مسلمانوں نے اجتماعی و انفرادی دعاؤں کا اہتمام کیا. گھروں میں خواتین نے آیت کریمہ کا ورد کیا. اس موقع پر کرونا وباء سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوتے ہوئے سوشل ڈسٹینسنگ کے ساتھ آیت کریمہ کے ورد اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا.
اسلامپورہ مسجد حاجی دوست محمّد میں استاد الحفاظ حافظ شاہد رضوی نے رقت آمیز انداز میں بارگاہِ رب العالمین میں دعا فرمائی. اسی طرح مسجد فاروق اعظم دیانہ میں حافظ ذوالفقار رضوی، مسجد صدیق اکبر میں مولانا عبیداللہ خان رضوی، مسجد عائشہ حاجیانی میں حافظ شاہد رشیدی. مسجد مولانا یونس مالیگ میں حافظ احسان رضا قادری کے علاوہ مسجد مولی علی شیرِ خدا، مسجد بانو مریم قطب الدین، مسجد صغریٰ حجن، تاج الشریعہ مسجد، مسجدِ نصیر، مسجد پاسبانِ ملت، مسجدِ رضا، مسجد علامہ حامد رضا، مسجد عثمانِ غنی دیانہ کے علاوہ شہر کی درجنوں مساجد اہلسنت میں ائمہ کرام نے اجتماعی دعاؤں کا اہتمام کیا. دفتر رضا اکیڈمی پر منعقدہ دعائیہ مجلس میں ڈاکٹر رئیس احمد رضوی، رضوی سلیم شہزاد، حافظ شریف رضوی، مولانا غلام فرید، حاجی محمد رضوی، شہزاد صدیقی،حافظ انیس الرحمن رضوی و دیگر اراکین اکیڈمی موجود رہے. یہاں بھی سوشل ڈسٹینسنگ کو ملحوظ رکھتے ہوئے بابری مسجد کی بازیابی کے لئے دعا کی گئی. اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر رئیس احمد رضوی نے کہا کہ بابری مسجد کی مسجدیت کو قیامت تک ختم نہیں کیا جاسکتا، آپ نے شہزادہ اعلی حضرت، مفتی اعظم علامہ محمد مصطفی رضا خان قادری نوری علیہ الرحمۃ والرضوان کے ایک فتوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ جس جگہ مسجد تعمیر ہوجاتی ہے وہ جگہ قیامت تک کے لیے مسجد کہلاتی ہے چاہے وہاں کسی طرح کی عمارت تعمیر ہو جائے، یا بت خانہ تعمیر کردیا جائے یا پھر نمازوں کا اہتمام روک دیا جائے، اس جگہ کی مسجدیت ہمیشہ باقی رہتی ہے. مولانا غلام فرید نے کہا کہ جب ہر طرف سے مایوسی نظر آنے لگے تو مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے معبود حقیقی سے رجوع ہوں، توبہ و استغفار کو لازم کرلیں یقیناً خدائے جبار و قہار ظالموں کی پکڑ فرمائے گا. اس موقع پر حافظ شریف احمد رضوی نے خصوصی دعا فرمائی.
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com