ریاست کی مالی حالت نازک! وزیر خزانہ اجیت پوار نے رپورٹ پیش کی، پڑھیں، سچ کیا ہے؟
سرکار دیوالیہ ہوگئی، بجٹ نہیں تو بڑے بڑے دعوے کرنا فضول، ایکناتھ کھڑسے کا سرکار پر طنز
ممبئی : 7 مارچ (بیباک نیوز اپڈیٹ) غیر ملکی (بجٹ) سرمایہ کاری کا مسئلہ مہاراشٹر میں پچھلے کچھ مہینوں سے بڑے پیمانے پر زیر بحث ہے۔ اپوزیشن نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر میں سرمایہ کاری دوسری ریاستوں بالخصوص گجرات میں چلے گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں مہاراشٹر میں روزگار کا بہت بڑا نقصان ہونے کا بھی ذکر کیا گیا۔کہا جاتا ہے کہ مہاراشٹر کی معیشت کو دھچکا لگا ہے۔ نئی حکومت کا بجٹ 9 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں پیش کیا گیا۔
سال 2024-25 کی رپورٹ کے مطابق، سال 2023-24 کے مقابلے میں ریاست کی معیشت میں 7.3 فیصد اضافہ متوقع ہے اور ملک کی معیشت میں 6.5 فیصد اضافہ متوقع ہے۔اقتصادی سروے رپورٹ میں پیشن گوئی کی گئی ہے کہ مہاراشٹر کی اقتصادی ترقی کی شرح 7.3 فیصد رہے گی، جس میں زرعی شعبے کی سب سے زیادہ ترقی 8.7 فیصد، صنعتی شعبے کی ترقی 4.9 فیصد اور خدمات کے شعبے کی ترقی 7.8 فیصد رہے گی۔ ریاست کی مالی معائنہ رپورٹ کے مطابق 2024-25 کے لیے ریاست کی مجموعی آمدنی 45 لاکھ 31 ہزار 518 کروڑ بتائی گئی ہے۔
ریاست میں 2 کروڑ 65 لاکھ 20 ہزار راشن کارڈ ہولڈر ہیں۔ 58.90 لاکھ پیلے راشن کارڈ، 1 کروڑ 84 لاکھ 24 ہزار کیسری راشن کارڈ اور 22 لاکھ 7 ہزار سفید راشن کارڈ ہیں۔نومبر 2024 کے آخر تک مہاراشٹر میں 1884 شیو بھوجن کیندر کام کر رہے تھے۔ 2024-25 میں، نومبر کے مہینے تک 3.97 کروڑ شیو بھوجن تھالیاں تقسیم کی گئیں، جس کا تخمینہ 4 لاکھ 99 ہزار 463 کروڑ ہے۔2023-24 کے لیے نظرثانی شدہ تخمینہ 4 لاکھ 86 ہزار 116 کروڑ ہے۔اس کے علاوہ ٹیکس ریونیو اور نان ٹیکس ریونیو کا تخمینہ بالترتیب 4 لاکھ 19 ہزار 972 کروڑ اور 79 ہزار 491 کروڑ ہے۔
2024-25 کے لیے ریاست کے محصولاتی اخراجات 5 لاکھ 19 ہزار 514 کروڑ روپے ہیں جبکہ 2023-24 کے لیے نظرثانی شدہ اخراجات کا تخمینہ 5 لاکھ 5 ہزار 647 کروڑ ہے۔ 2024-25 کے لیے سرمائے کی آمدنی کا حصہ 24.1 فیصد ہے جبکہ سرمائے کے اخراجات کا حصہ 22.4 فیصد ہے۔ 2024-25 کے لیے مالیاتی خسارہ 2.4 فیصد اور ریونیو خسارہ 0.4 فیصد متوقع ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ لاڈلی بہن اسکیم چند مہینہ قبل آئی ہے ۔اس وقت اپوزیشن کے ساتھ ساتھ بعض معاشی ماہرین کا خیال تھا کہ اس سے مالیاتی بحران پیدا ہوگا۔ دریں اثنا، مالیاتی رپورٹوں کو دیکھ کر اس میں سچائی نظر آتی ہے۔وہیں دوسری جانب وزیر تعلیم نے ایوان میں ایکناتھ کھڑسے کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسکولوں کی حالت سدھارنے کیلئے سرکاری خزانے میں فنڈ کی کمی ہے ۔اس پر کھڑسے نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ سرکار اسکولوں کی عمارت کو فروخت کردے ۔ٹیچر بھرتی نہیں ہورہی ہے ۔سرکار نان ٹیچنگ اسٹاف کی کمی پوری نہیں کررہی ہے ۔اب ایسے حالات میں سرکار کیوں بڑے بڑے دعوے کرتی ہے ۔جب جیب میں پیسہ نہیں ہے تو بڑی بڑی نہیں ہانکنا چاہیے ۔ایکناتھ کھڑسے نے کہا کہ سرکار کا دیوالیہ نکل گیا ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com