بلدیاتی انتخابات پر سپریم کورٹ میں سماعت، عدالت میں کیا ہوا؟
ایڈوکیٹ تشار مہتا کی دلیل، عدالت عظمی نے فریقین کو دستاویزات جمع کرنے کا حکم دیا
نئی دہلی : 4 مارچ (بیباک نیوز اپڈیٹ) سپریم کورٹ نے منگل کو ریاست میں رکے ہوئے مقامی خود مختار لوکل باڈیز انتخابات پر سماعت کی۔ پوری ریاست کی توجہ اس سماعت پر لگی ہوئی تھی۔اس موقع پر ایڈوکیٹ تشار مہتا نے ریاستی حکومت کی جانب سے دلیل دیتے ہوئے کچھ وجوہات کی بنا پر عدالت سے دوبارہ وقت مانگا ہے۔ دونوں طرف سے درخواست گزاروں کے درمیان ایک الجھن سی دیکھی گئی ہے۔جس کے باعث عدالت نے دستاویزات جمع کرانے کو کہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس کے بعد ہم اگلی بار سماعت کریں گے۔ جس کی وجہ سے ریاست میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں۔ اب یہ انتخابات مانسون کے بعد ہی ہونے کا امکان ہے۔
ریاست کے مقامی خود مختار لوکل باڈیز میں ایڈمنسٹریٹر راج جاری ہے۔ ممبئی، پونہ، اورنگ آباد، مالیگاؤں سمیت کئی میونسپل کارپوریشنوں اور ضلع پریشدوں، پنچایت سمیتیوں کے 3 سے 4 سال سے انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔ اس لیے اب سب کی توجہ ان انتخابات پر ہے۔ لوک سبھا کے بعد ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہوئے۔ اس کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ ریاست میں بلدیاتی انتخابات کے لیے کارروائی شروع ہو جائیں گی۔ لیکن سپریم کورٹ میں آج سماعت ملتوی کر دی گئی۔ اس لیے یہ انتخابات ایک بار پھر ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ میں درخواست کیوں؟
او بی سی ریزرویشن کے موضوع پر سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ وارڈ رچنا کا مسئلہ ہے۔ سپریم کورٹ میں ان درخواستوں کی سماعت مکمل نہیں ہوئی۔ ریاستی حکومت اور سپریم کورٹ میں درخواست گزار دونوں بلدیاتی انتخابات چاہتے ہیں۔ لیکن دونوں فریقوں کے درمیان بعض نکات پر اختلافات ہیں۔ اس لیے یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا ہے۔
کیا مان سون کے بعد ہی الیکشن ہوں گے؟
سپریم کورٹ نے آج اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے اب بلدیاتی انتخابات مانسون سے پہلے ہونے کا امکان نہیں ہے۔ کیونکہ سپریم کورٹ میں ہولی کی وجہ سے 9 سے 16 مارچ تک چھٹی ہے۔ اس کے بعد عدالت کی طرف سے تاریخ دی جائے گی۔ اس تاریخ کو سماعت ہوگی۔ اگر اس تاریخ پر سماعت نہ ہوئی تو پھر عدالت مئی کی تعطیل کے سبب بند ہوگی جس کی وجہ سے اس فیصلے میں تاخیر کا خدشہ ہے۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com