غیر قانونی طور پر حاصل کئے گئے 84 ٹیچرس کے"اپروول منسوخ" ، ناسک DYD کی کارروائی سے تعلیمی میدان میں کھلبلی
ہیڈ ماسٹر، اسکول انتظامیہ اور تین سکبدوش ایجوکیش آفیسر خاطی پائے گئے، ایجوکیش کمشنر کے حکم پر جانچ رپورٹ میں خلاصہ
ناسک: 11 مارچ (بیباک نیوز اپڈیٹ) تعلیمی میدان میں شفافیت لانے کیلئے سرکار پہلے سے زیادہ ایکشن موڈ میں نظر ارہی ہے، چھوٹی چھوٹی شکایتوں پر دھیان دیکر مناسب کارروائی بھی کی جارہی ہیں تو کہیں افسر شاہی کے چلتے معاملہ کو باہر حل کرنے کی کوشش بھی ہورہی ہے ۔ابھی حال ہی میں آکولہ میں اردو اسکول پر اقلیتی کمیشن کے چیرمین نے کارروائی کی ۔اب وزیر اعلیٰ نے بھی 400 اردو اسکولوں کی جانچ کا حکم دے دیا ہے ۔اردو کیساتھ ساتھ مراٹھی میڈیم کی اسکولوں میں بھی سرکار توجہ دے رہی ہیں کہ آیا سرکاری خزانے کو لوٹنے کی کوشش تو نہیں کی جارہی ہیں ۔اس ضمن میں میڈیا ذرائع حاصل تفصیلات کے مطابق مہاراشٹر اسمبلی میں ایک توجہ طلب عنوان پیش کیا گیا جس کے تحت جلگاؤں ضلع کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ برائے سیکنڈری کے افسران کی طرف سے جنوری 2015 سے دسمبر 2019 تک جاری کئے گئے اپروول (انفرادی منظوریوں) کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے جلگاؤں ضلع کے محکمہ تعلیم میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ دریں اثناء محکمہ تعلیم اس وقت توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے کہ حکومت کو دھوکہ دے کر مالی نقصان پہنچانے والے تینوں محکمہ تعلیم کے اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق جلگاؤں ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں ہونے والی بددیانتی پر مہاراشٹر کے بجٹ اجلاس کے دوران قانون ساز کونسل میں توجہ دلائی گئی۔اس کے تحت ایجوکیشن کمشنر نے حکم دیا تھا کہ جنوری 2015 سے دسمبر 2019 کے دوران ایجوکیشن افسران کی طرف سے دیئے گئے انفرادی منظوری (اپروول) کی چھان بین کی جائے۔ اس کے تحت ناسک کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن بی۔ بی۔ چوان اور اورنگ آباد کے ڈپٹی ڈائرکٹر آف ایجوکیشن انیل سبلے جو ذمہ داری دی گئی تھی ۔انہوں نے اس سلسلے میں جولائی میں اسکول کے ہیڈ ماسٹر سے انکوائری کے نام پر پوچھ گچھ کی تھی۔ اس انکوائری میں محکمہ تعلیم برائے سیکنڈری کے اپروول میں انہیں غیر قانونی نکات ملے جس کی روشنی میں دونوں آفیسران نے جلگاؤں ضلع کے 84 ٹیچرس کے اپروول (انفرادی منظوری)کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔ اسی طرح 76 تجاویز کو منظور کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں منسوخ کئے گئے اپروول سے متعلقہ اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کے ساتھ ایجوکیشن افسران، جنہوں نے اپنے دور میں غیر قانونی کام کیا تھا انہیں بھی پوچھ تاچھ کر محکمہ جاتی کارروائی اور دیگر کارروائی کیلئے ایجوکیش آفیسر کو رپورٹ بھیج دی گئی ہے ۔ان خاطی آفیسران میں ڈی۔ پی۔ مہاجن، بھاسکر پاٹل، ششی کانت ہنگونیکر شامل ہیں ۔یہ تینوں حال میں ریٹائرڈ ہوئے ہیں ۔اب انکی پینشن، گریجویٹی، پی ایف، جرمانہ وغیرہ کی کارروائی کب اور کس طرح ہوگی یہ کمشنر کے حکم کے بعد واضح ہوسکے گا ۔
وہیں اس معاملے میں ناسک ڈیوژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر آف ایجوکیش چوہان نے کہا کہ جلگاؤں ضلع سے کل 160 ٹیچرس کے اپروول کی تجویز ضلع پریشد جلگاؤں سے جاری کی گئی تھی ۔شکایات ملنے پر اسمبلی میں ٹیچر ایم ایل اے کشور داراڈے کیجانب سے لگائی گئی توجہ طلب نوٹس کے بعد ایجوکیش کمشنر کے حکم پر ہم نے جانچ پڑتال کی اور ان تمام اپروول کی جانچ میں 84 ٹیچرس کے دستاویزات میں تضادات اور دیگر کئی غیر قانونی سرگرمیوں کی نشاندہی اجاگر ہوئی جس کی وجہ سے ہم نے مکمل چھان بین کے بعد انفرادی منظوری (اپروول) کی منظوری منسوخ کر دی ہے۔سکبدوش تینوں ایجوکیش آفیسران پر ایجوکیش کمشنر کی ہدایت پر مزید مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔
(بی.بی چوہان ،ڈپٹی ڈائریکٹر آف ایجوکیش ناسک ڈیوژن)
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com