سیاسی فائدے کے لیے مندر - مسجد کا استعمال برداشت نہیں کیا جا سکتا، آر ایس ایس کے اخبار میں بھاگوت کے بیان کی حمایت، ہندوؤں کو تنبیہ



سیاسی فائدے کے لیے مندر - مسجد کا استعمال برداشت نہیں کیا جا سکتا، آر ایس ایس کے اخبار میں بھاگوت کے بیان کی حمایت، ہندوؤں کو تنبیہ 



نئی دہلی : یکم جنوری (بیباک نیوز اپڈیٹ) موہن بھاگوت کے بعد آر ایس ایس کے ترجمان کا لہجہ بھی بدلا ہوا نطر آریا ہے ، آر ایس ایس کے ترجمان پنچ جنیہ نے لکھا کہ مندروں پر یہ کیسا ہنگامہ ہے، 'مندروں سے جڑے معاملے پر بحث، گمراہ کن پروپیگنڈہ کو فروغ دینا تشویشناک ہے'، 'مندر سے متعلق مسائل کو سیاسی ہتھیار بنانا پریشان کن ہے۔سیاسی فائدے کے لیے مندروں اور مسجدوں کا استعمال برداشت نہیں کیا جا سکتا۔اس طرح کے تبصروں پر مشتمل اداریہ لکھتے ہوئے آر ایس ایس کے ترجمان نے موہن بھاگوت کے بیان کی حمایت کی۔ پنچ جنیہ پتریکا نے اپنے اداریہ میں کہا ہے کہ مسجد-مندر تنازعہ کو دوبارہ اٹھانے پر موہن بھاگوت کا حالیہ تبصرہ سماج کو اس معاملے میں سمجھدار موقف اپنانے کا واضح مطالبہ ہے۔ان کے بیان میں اس معاملے پر ملک میں جاری غیر ضروری بحث اور گمراہ کن پروپیگنڈے کے خلاف بھی خبردار کیا گیا ہے۔

 راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کا مندر مسجد سے متعلق بیان خبروں میں رہتا ہے۔اب آر ایس ایس سے وابستہ ترجمان پنچ جنیہ نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے بیان کی حمایت کی ہے۔ آر ایس ایس کے ترجمان پنج جنیہ میں شائع ہونے والے اداریہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مندر ہندوؤں کے عقیدے کا مرکز ہیں، لیکن سیاسی فائدے کے لیے ان کا استعمال قابل قبول نہیں ہے۔ اداریہ میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ آج کل مندر اور مسجد کے مسئلہ پر غیر ضروری بحث اور گمراہ کن پروپیگنڈہ ایک تشویشناک رجحان بن گیا ہے جس میں سوشل میڈیا نے مزید اضافہ کیا ہے۔ 
 

 موہن بھاگوت کیوں زیر بحث ہیں، ا

 غور طلب ہے کہ حال ہی میں ملک میں مساجد پر بڑھتے ہوئے تنازعہ اور مساجد کے سروے کی مانگ کے درمیان آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے حال ہی میں پونہ میں ایک پروگرام میں کہا تھا کہ سیاسی فائدے کے لیے مندر-مسجد کے مسائل کو اٹھانا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایودھیا میں رام مندر ہندوؤں کے لیے عقیدہ کا معاملہ ہے لیکن اس کے بعد ہر روز نئے مسائل کو اٹھانا قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے بلند آواز میں ایسے لوگوں کو متنبہ کیا تھا کہ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایسے مسائل اٹھا کر ہندو سماج کے لیڈر بن سکتے ہیں لیکن یہ غلط ہے۔


  آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل آر ایس ایس کے انگریزی ماؤتھ پیس آرگنائزر نے سنبھل مسجد تنازع پر اپنی کور اسٹوری کی تھی۔ اس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ متنازعہ مذہبی مقامات اور تعمیرات کی اصل تاریخ جاننا ضروری ہے۔میگزین نے یہ بھی کہا کہ جن مذہبی مقامات پر حملہ کیا گیا یا مسمار کیا گیا ان کے بارے میں سچائی جاننا تہذیبی انصاف اور تمام برادریوں کے درمیان امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے