مالیگاؤں پر ووٹ جہاد کا سنگین الزام ، بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کا مسلسل مالیگاؤں دورہ، انکوائری جاری
لوک سبھا انتخابات میں 1 لاکھ 98 ہزار ووٹ لینے والی کانگریس رکن پارلیمنٹ شوبھا بچھاؤ کب نمائندگی کا حق ادا کریگی؟
مسلم شناخت کی بقاء و مسلم نمائندگی کا وعدہ کرنے والے مجلس ایم ایل اے مفتی اسمٰعیل قاسمی اسمبلی میں آواز بلند کریں
مالیگاؤں : 30 دسمبر (بیباک نیوز اپڈیٹ)دھولیہ مالیگاؤں لوک سبھا حلقہ انتخاب سے کانگریس رکن پارلیمنٹ شوبھا تائی بچھاؤ کی تاریخ ساز ووٹوں سے فتح نے پورے ملک میں واویلا مچا کر رکھ دیا ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے پورے ملک میں اسے ووٹ جہاد سے جوڑ کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے اور آج تک مالیگاؤں کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے ۔لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈاکٹر سبھاش بھامرے کے بالمقابل کانگریس پارٹی کی ڈاکٹر شوبھا تائی بچھاؤ نے چناؤ میں حصہ لیا، پانچ حلقوں میں ڈاکٹر سبھاش بھامرے کو ملنے والی ووٹوں کی لیڈ کو مالیگاؤں سینٹرل حلقہ اسمبلی نے توڑ کر رکھ دیا اور یک طرفہ کانگریس امیدوار ڈاکٹر شوبھا بچھاؤ کو ایک لاکھ 98 ہزار ووٹوں سے نواز کر تاریخ رقم کردی ۔بس کیا تھا، اسی بات کو لیکر مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسے ووٹ جہاد کا نام دیکر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مسخ کرنے کی کوششیں شروع کردی ۔اس ضمن میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے مہاراشٹر اسمبلی چناؤ میں بھی ووٹ جہاد کا واویلا مچا کر پوری ریاست میں ہندو بھائیوں کو ورغلانے کا کام کیا ۔بات یہیں پر نہیں ختم ہوئی بلکہ بات آگے ہی بڑھتے جارہی ہے ۔بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا اس سلسلے میں مالیگاؤں کا دورہ کررہے ہیں اور ووٹ جہاد کے الزام کو پوری طاقت سے ثابت کرنے کی دوڑ دھوپ کررہے ہیں ۔کوئی انہیں بتائیں کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار ہمارے ہندو بھائی ڈاکٹر سبھاش بھامرے کے مد مقابل کانگریس کی امیدوار ہماری ہندو بہن ڈاکٹر شوبھا بچھاؤ نے چناؤ لڑا ۔شوبھا بچھاؤ کوئی مسلمان تو نہیں یا ڈاکٹر بھامرے کے سامنے مسلمانوں نے کسی مسلم امیدوار کو دو لاکھ ووٹ تو نہیں دیا پھر ووٹ جہاد کا سوال کیسے پیدا ہوگیا؟ لیکن مالیگاؤں ایک مسلم اکثریتی شہر ہے ۔اسے کبھی لو جہاد تو کبھی لینڈ جہاد تو کبھی دھرم پریورتن تو کبھی گئو کشی کے نام پر بدنام کیا گیا اور اب ووٹ جہاد کے نام پر بدنام کیا جارہا ہے ۔مالیگاؤں شہر جس وجہ سے نیشنل میڈیا میں سرخی میں بنا ہوا ہے اور جس طرح سے بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا ،وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس مالیگاؤں پر ووٹ جہاد کے سنگین الزام عائد کررہے ہیں اس تعلق سے تو مسلم لیڈران کو آواز اٹھانا ہی چاہیے اور اپنے کردار کو واضح کرنا چاہیے لیکن اس سے پہلے جس کیلئے مالیگاؤں کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑا اسے آواز اٹھانا وقت کی ضرورت ہے ۔مالیگاؤں سے منتخب رکن پارلیمنٹ شوبھا بچھاؤ کا فرض ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بے بنیاد الزامات پر نمائندگی کریں ۔ووٹ جہاد کے الزامات پر کسی اور کو نہیں بلکہ سب سے پہلے ایک لاکھ 98 ہزار ووٹ لینے والی کانگریس رکن پارلیمنٹ شوبھا بچھاؤ کو میدان میں آکر صفائی دینے کی ضرورت ہے ۔مالیگاؤں شہر ہر ووٹ جہاد کا الزام انتہائی سنگین اور بے بنیاد ہے ۔اس لئے مقامی کانگریس پارٹی اور قومی و ریاستی کانگریس لیڈران کو بھی چاہیے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے اور مالیگاؤں کو بدنام کرنے والوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے ۔اور انہیں بتایا جائے کہ مالیگاؤں سیکولر ازم اور امن و سلامتی کا گہوارہ ہے ۔مالیگاؤں آزادی کی لڑائی میں حصہ لینے والے اور ملک کیلئے قربان ہونے والے شہداء کا شہر ہے ۔ہندو مسلم اتحاد کا علمبردار اور بھائی چارگی کا گہوارہ مالیگاؤں شہر ہے ۔ اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے الزامات پر ڈاکٹر بچھاؤ کی خاموشی چہ معنی دارد؟ اب ڈاکٹر شوبھا بچھاؤ کو حق نمائندگی ادا کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ مالیگاؤں شہر کی عوام ڈاکٹر شوبھا بچھاؤ کے جواب کا انتظار کررہی ہے ۔
اسی طرح مالیگاؤں سے مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے بھی اسمبلی چناؤ میں مسلم مسائل پر نمائندگی کا وعدہ کیا تھا ۔مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی و بیرونی مقررین نے بھارتیہ جنتا پارٹی کا ڈر بتا کر مالیگاؤں سے مسلم مسائل پر نمائندگی کرنے والے ایم ایل اے کو منتخب کرنے کی گزارش کی تھی اور حیدرآباد سے اویسی برادران نے بھی مسلم مسائل پر ایوان میں اور ایوان کے باہر قانون کے دائرے میں رہ کر مسلم مسائل کو حل کرنے کا وعدہ کیا ۔اب وقت آگیا ہے کہ مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی و تمام ذمہ داران کو چاہیے کہ وہ کریٹ سومیا کے الزامات کا جواب دیں۔مفتی اسمٰعیل قاسمی کو چاہیے کہ وہ نمائندگی کا حق ادا کریں اور اسمبلی میں آواز بلند کریں ۔ووٹ جہاد اور لو جہاد، لینڈ جہاد، گئو رکشکوں کی غنڈہ گردی کے خلاف آواز بلند کریں ۔سرکار سے انکوائری کروائیں ۔قانونی طور پر اپنے جمہوری پاور کا استعمال کریں اور مالیگاؤں سے مجلس کے ایم ایل اے ہونے اور ووٹوں کی نمائندگی کا حق ادا کریں ۔مفتی اسمٰعیل قاسمی کو چاہیے کہ وہ یوٹیوب پر بیان دینے سے بہتر ہے کہ قانونی طور پر اسمبلی میں اس بے بنیاد الزامات کو مسترد کریں ۔مالیگاؤں کی سیکولر شناخت کو برقرار رکھنے کیلئے دستوری لڑائی لڑی جائے ۔اس طرح کا احساس و مطالبہ شہریان کی جانب سے کیا جارہا ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com