شندے سرکار کو پھٹکا، وشال گڑھ اتی کرمن مخالف کارروائی پر فوری روک لگانے ہائی کورٹ کا حکم



شندے سرکار کو پھٹکا، وشال گڑھ اتی کرمن مخالف کارروائی پر فوری روک لگانے ہائی کورٹ کا حکم 



تشدد کے دوران پولس انتظامیہ کا کردار مشکوک، شاہو واڑی پولس کو کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت 

 
جب وشال گڑھ میں توڑ پھوڑ ہو رہی تھی تو حکومت کیا کر رہی تھی؟  عدالت کا سوال ، امن و امان کی برقراری سرکار کی ذمہ داری 


 ممبئی : 19 جولائی (بیباک نیوز اپڈیٹ) وشال گڑھ میں پرتشدد واقعات کے معاملے پر آج ہائی کورٹ میں فوری سماعت ہو رہی ہے۔ وشال گڑھ میں تجاوزات ہٹانے کے لیے مقامی انتظامیہ کی طرف سے چلائی گئی مہم اور وشال گڑھ کو تجاوزات سے بچانے کے لیے دائیں بازو کی تنظیموں کی طرف سے بلائے گئے احتجاج کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعے کا معاملہ بامبے ہائی کورٹ تک پہنچا۔ عرضداشت میں کولہاپور کے حکام کو وشال گڑھ میں تعمیرات کو منہدم کرنے سے روکنے کا حکم دینے کی مانگ کی گئی تھی۔ہائی کورٹ میں اس درخواست پر جسٹس بی پی۔ جسٹس کولابوالا اور جسٹس فردوش پنی والا پر مشتمل بینچ کے سامنے سماعت ہوئی۔ دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ مانسون کے موسم میں اتی کرمن آپریشن فوری طور پر روک دے۔  ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ستمبر کے مہینے تک کوئی نئی کارروائی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

عدالت میں اصل میں کیا ہوا؟ 

 ہائی کورٹ نے شاہوادی پولیس اسٹیشن کے چیف آفیسر کو عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت جاری کی ہے۔ درخواست گزاروں نے اس دن وشال گڑھ میں توڑ پھوڑ کا ویڈیو عدالت میں دکھایا۔ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ ویڈیو سے یہ واضح ہے کہ شیو بھکت 'جے شری رام' کا نعرہ لگاتے ہوئے توڑ پھوڑ کر رہے تھے۔ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ وہاں موجود پولس اہلکاروں نے بھیڑ کو آزادی دی تھی۔ اس دلیل کو سننے کے بعد جب وشال گڑھ میں توڑ پھوڑ ہو رہی تھی تو حکومت کیا کر رہی تھی؟  عدالت نے یہ سوال کیا۔  ساتھ ہی عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری کس کی ہے؟ ۔

 درخواست میں عرضی پر آخری سماعت تک وشال گڑھ میں تعمیرات کو تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست گزاروں نے درخواست میں ان تعمیرات کے خلاف کارروائی کے دوران پیش آنے والے واقعات کا ذکر کیا تھا۔ وشال گڑھ پر تجاوزات کو ہٹانے کی مہم فی الحال مقامی انتظامیہ نے چلائی تھی۔  کچھ دائیں بازو کی تنظیموں کی طرف سے 'چلو وشال گڑھ' یا 'وشال گڑھ بچاؤ' مہم چلائی جا رہی ہے۔  درخواست گزاروں نے الزام لگایا تھا کہ مہم اور ایجی ٹیشن نے پرتشدد رخ اختیار کر لیا ہے۔ موسلا دھار بارش میں وہاں کی تعمیر پر ہتھوڑے مارنے کی کیا ضرورت تھی۔؟ بامبے ہائی کورٹ نے یہ سوال ریاستی حکومت سے پوچھا ہے۔

درخواست گزاروں نے ہائیکورٹ میں کیا کہا؟ 

 درخواست گزاروں نے وشال گڑھ پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کو روکنے کے لیے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عرضی گزاروں نے اس دن عدالت میں توڑ پھوڑ کا ویڈیو دکھایا، درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ اس ویڈیو سے واضح ہے کہ شیو بھکت 'جئے شری رام' کا نعرہ لگاتے ہوئے توڑ پھوڑ کر رہے تھے۔  درخواست گزاروں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ صرف وہاں موجود افسران نے ہجوم کو گزرنے دیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے