مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی کی شہر کے ترقیاتی کاموں کے متعلق پریس کانفرنس
سماجوادی پارٹی کے ذمہ داران نے ترقیاتی کاموں پر ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی لیکن ہائی کورٹ نے خارج کردیا
اسلم انصاری کے ذریعے شیخ آصف سابق آمدار شہر کے تعمیری کاموں کو روکنے کیلئے ہائی کورٹ پہنچ گئے شہر کا دشمن کون ہے شہریان دھیان دیں: مفتی اسمٰعیل قاسمی
مالیگاؤں ( پریس ریلیز ) آج اتوار 28 جولائی دوپہر 3 بجے مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے شہری تعمیر و ترقی کے کاموں کو روکنے کی کوشش کرنے والے شہر دشمن سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی مسلسل تخریبی سیاست کا خلاصہ کرتے ہوئے میڈیا کے زریعے عوام کے سامنے آگرہ روڈ حسین سیٹھ کمپاؤنڈ میں پریس کانفرنس سے پیش کیے، اس موقع پر مفتی اسمٰعیل قاسمی MLA نے کہا کہ اسمبلی الیکشن 2019 کے بعد دو سال کرونا لاک ڈاؤن سے شہر ہی نہیں پوری دنیا اسکی لپیٹ میں تھا اور صرف دو تین کروڑ روپے آمدار فنڈ ملا اس کے بعد مہا وکاس اگھاڑی اور مہا یوتی حکومت سے کوشش کرکے فنڈز لانا اور کام کرنا یہ ہمارے پروگرام کا حصہ رہا، آپ میڈیا سے تعلق رکھتے ہیں آپ کو علم میں ہے جب ہم نے آمدار فنڈ سے کچھ کام شروع کیا اسکو نشانہ بناکرکے below میں ٹینڈر ڈالا تاکہ انکو مل جائے اور وہ کام نہ کرنے کی ہمیں علم ہوا ہم نے کلکٹر اور ڈیوژنل کمشنر سے بات کرکے انکو کینسل کروادیا، اسکے خلاف شہر کی سماجوادی پارٹی کے ذمہ داران اور انکے ساتھی ہائی کورٹ پہنچے، اور ڈویژنل کمشنر کے فیصلے پر اسٹے لینے کی کوشش کی، سال بھر یہ معاملہ کورٹ میں پیش ہونے سے کام رکے ہوئے تھے پھر ہائی کورٹ کا فیصلہ تعمیر کے حق میں آیا،
اسی طرح ہمارے کوششوں سے دوسرے فنڈز کے کاموں کا آغاز کیا تو پھر انڈر گراونڈ گٹر کی تعمیر کو لے کرکے سیاسی مخالفین کمشنر پر دباؤ بناکرکے تمام کاموں پر اسٹے لایا گیا، کمشنر کا اسٹے آرڈر تھا جب تک انڈر گراونڈ گٹر کی تعمیر نہیں ہوتی وہاں روڈ وغیرہ کی تعمیر نہیں ہوگی، جبکہ انڈر گراونڈ گٹر کی تعمیر کی ایجنسی اس بات کی پابند ہے ٹینڈر کی شرائط کے مطابق روڈ راستے کی کھدائی کے بعد پیج ورک کا کام کرنا ہوگا، ٹھیکیدار کی ذمہ داری ہوگی، پھر ہم نے پالک منتری دادا بھسے اور منترالیہ میں دیگر منسٹرز سے بات چیت کی اور اسکے بعد کمشنر سے ایک سے زائد میٹنگ لی، ہم نے جب انڈر گراونڈ گٹر کی تعمیر کیلئے کارپوریشن کا کیا منصوبہ ہے جاننا چاہا تو حیرت ہوئی کمشنر نے کہا کہ کوئی ٹھوس لائحہ عمل تیار نہیں ہے اور 499 کروڑ روپے کا کام میں 465 کلو میٹر انڈر گراونڈ گٹر کی ڈرینیج کیلئے ڈالی جائے گی، ہمیں یہ معلوم پڑا مشرقی یعنی سینٹرل حلقے میں بہت سارے علاقے اس اسکیم میں شامل نہیں ہے اور مشرقی علاقے میں 240 کلومیٹر پائپ لائن ڈالی جائے گی تو یہ اسکیم پورے شہر کیلئے مکمل ہوگی، مغربی آوٹر حلقے کے تمام علاقے اس میں شامل ہے مغربی علاقے کے کچھ حصے کو محروم رکھا گیا، سابق آمدار شیخ آصف جب انکے والدین کارپوریشن میں اقتدار میں تھے اسوقت انکی یہ کوشش تھی انکی ساجھے دار ایجنسی کو یہ انڈر گراونڈ گٹر کی اسکیم کا ٹینڈر مل جائے، جو شرائط اسکی تھی وہ ایجنسی پوری نہیں کرسکتی تھی، اور ایسے بوگس کاغذات لگایا تاکہ انکو ٹھیکہ مل جائے اور منی پور میں ایسا انڈر گراونڈ گٹر کی تعمیر کا کام کیا ہے اسکا حوالہ دیا لیکن کہتے ہیں آج دنیا گھر آنگن ہے گھر بیٹھے دنیا جہاں کی معلومات لی جاسکتی ہے دوسری ایجنسیوں نے وہاں پہنچ کر معلومات حاصل کی تو معلوم پڑا اس ایجنسی نے کوئی کام نہیں کیا ہے اور منی پور کے جو کاغذات داخل کیا ہے وہ بوگس ہے اور اسکو ٹینڈر رد ہوگیا اور دوسری ایجنسی کو ملا، ہم یہ بتانا چاہتے ہم نے جو فنڈ لایا تھا اسکو رکوانے کی کوشش کی گئی ایک سیاسی پارٹی کے لوگ ان کاموں پر اسٹے لایا پھر ہوتے کام کو کمشنر سے اسٹے کے ذریعے رکوایا گیا، جب کمشنر سے بات چیت ہوئی اور انکے پاس کوئی کام کا اسٹیمیٹ و نیوجن نہیں ہے تو ہم نے کہا کہ ہماری لائی ہوئی فنڈ کو ضائع کرنا چاہتے ہو، کام نہیں ہوگا وقت نہیں رہے گا تو یہ جدوجہد سے لایا ہوا فنڈ واپس چلا جائے گا ہم اسٹے اٹھوایا کام شروع کیا
لیکن ہم اس پریس کانفرنس سے پورے شہر کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ سابق آمدار شیخ آصف نے اسلم انصاری کے نام سے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے اور انڈر گراونڈ گٹر کی تعمیر کا حوالہ دے کر ہمارے تعمیری کاموں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے یہ خانوادہ کارپوریشن میں اقتدار میں تھا اسوقت انکے والدین کی زیر سرپرستی میں شیخ آصف سابق آمدار تھے انڈر گراونڈ گٹر کی تعمیر کیلئے اپنی من پسند کمپنی کو ٹھیکہ ملے اسکی کوشش کی تھی مزید یہ خانوادہ برسرِ اقتدار رہا انکے والد شیخ رشید مرحوم میئر رہے والدہ طاہرہ شیخ دو بار میئر رہی یہ شیخ آصف خود 2004 میں پہلے میئر رہے انکے چاچا شیخ خلیل اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین رہے ایک لمبے زمانے تک اقتدار میں رہے پھر بھی شہر کی کیا حالت ہے پورے شہر کو پتہ ہے شہر کے پکے علاقوں سمیت کچے علاقوں میں آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور آج ہم وہاں کام کرنے چاہتے ہیں تو وہ وہاں پر ہمارے کاموں کو روکنے کیلئے ہائی کورٹ گئے ہیں۔
یہ لوگ شہر میں وکاس کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ حقیقت صورتحال بالکل برعکس ہے ہمارے 28 کروڑ روپے کے کاموں کا ورک آرڈر ہوچکا ہے وہ کام ہم کرنا چاہتے ہیں جس میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی جس میں روڈ، گٹر، پانی کی پائپ لائن، لائٹ وغیرہ ہیں ہمیں الحمداللہ اقلیتی محکمے سے فنڈ ملا ہے اور نگر وکاس سے مزید فنڈز ملے گا، فائنل اسٹیج پر ہے ہم شہر میں بلا تفریق جہاں پر ضرورت ہے وہاں کام کرتے ہیں ہم کسی کو یہ نہیں بولتے تمہارے علاقے سے ہمیں ووٹ نہیں ملا، مَیں آج آپکے ذریعے یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جو لوگ تعمیر کا ڈھنڈورا پیتٹے ہیں وکاس کا نعرہ لگاتے ہیں اور یہی لوگ تعمیری کاموں کو روکنے کا کام کر رہے ہیں یہ شہر کے دشمن ہیں ایک سیاسی پارٹی نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی اور انکی پٹیشن خارج کردی گئی، جن کاموں پر اسٹے تھا ہائی کورٹ کے فیصلے سے ہم نے وہ تمام کام شروع کردیا ہے، اور جو کام کمشنر کی طرف سے اسٹے تھا وہ ختم ہونے کے بعد ان کاموں کو بھی شروع کر دیا گیا ہے آج صورتحال یہ ہے اگر اس طرح ہائی کورٹ جاکرکے کام روکنے کی کوشش کی جاۓ گی تو شہر کا بہت بڑا تعمیری نقصان ہوگا اور اندیشہ اس بات کا ہے ہماری جدوجہد سے فنڈ منظور ہوچکا ورک آرڈر ہوگیا ہے اگر کام نہیں ہوگا وقت ختم ہوجائے گا وہ سارا فنڈ لیپس واپس چلا جائے گا شہر کا بہت بڑا نقصان ہوگا شہر والوں کو یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ شہر کا دشمن کون ہے وکاس و تعمیر کا دشمن کون ہے اور شہر میں اس طرح کی سیاست کی جارہی ہے جس سے سیاسی پارٹی کا کم شہر والوں کا زیادہ نقصان ہورہا ہے اس پر شہر کے لوگوں کو دھیان دینا چاہیے. اس پریس کانفرنس میں یوسف الیاس، راجو بھکو، ایاز ہلچل، منان راکسی، جاوید عبدالستار، جلیل احمد جلا، نعیم دلاور، مولانا علیم فلاحی، سلمان انیس، تنویر کارپوریٹر، ڈاکٹر ارشد، محمد حسین انصاری، ساجد عبدالرشید پارلیمنٹری بورڈ کے اراکین وغیرہ موجود تھے.
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com