قرآن مجید کی بے حرمتی و مسجد پر حملہ کرنے اور مسلمانوں کی کروڑوں کی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی مذمت مذمت

قرآن مجید کی بے حرمتی و مسجد پر حملہ کرنے اور مسلمانوں کی کروڑوں کی املاک کو نقصان پہنچانے  والوں کی مذمت  مذمت 


کولہا پور ،گجا پور فرقہ وارانہ تشدد کی جیوڈیشیل تحقیقات کرانے صدر جمہوریہ ہند و گورنر سے مطالبہ، کانگریس مسلمانوں سے معافی مانگیں 



جھولی بھر بھر کر ووٹ لینے والی مہاوکاس اگھاڑی مسلمانوں کے تعلق سے اپنی پالیسی ظاہر کرے،ورنہ اسمبلی انتخابات میں سبق سیکھایا جائے گا :آصف شیخ 



مالیگاؤں : 18 جولائی ( بیباک نیوز اپڈیٹ) کولہا پور میں مسجد و درگاہ پر حملہ کرنے والے شرپسندوں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کا ہرجانہ ادا کیا جائے ۔کولہا پور اور اس سے تین کلو میٹر دوری پر واقع گجا پور تشدد کی ہائی کورٹ کے موجودہ جج سے جوڈیشیل انکوائری کی جائے ۔اس طرح کا اظہار آصف شیخ رشید نے آج راشٹروادی بھون پر منعقدہ پریس کانفرنس سے کیا ۔موصوف نے کہا کہ مہاراشٹر میں برسر اقتدار سرکاری پارٹیوں کے کچھ لیڈران اس معاملے میں ملوث ہیں اور یہاں کے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ بھی ایک طرف امن کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف انکے بیٹے فرقہ وارانہ ماحول بھڑکا رہے ہیں ۔اس لئے کانگریس کے ممبر آف پارلیمنٹ کی ملی بھگت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔آصف شیخ نے شبہ ظاہر کرتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ سرکاری پارٹی اور موجودہ کانگریس و مہاوکاس اگھاڑی کو مسلمانوں سے ہمدردی نہیں ہے اس لئے ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کانگریس ملک کے مسلمانوں سے معافی مانگیں ۔آصف شیخ نے کہا کہ ہمیں سرکار پر بھروسہ نہیں ہے اس لئے ہم صدر جمہوریہ اور گورنر سے جوڈیشیل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

آصف شیخ نے کہا کہ شاہو مہاراج کے بیٹے ممبر آف پارلیمنٹ کی بیان بازی کے بعد ماحول گرم ہوا اور گجا پور کی سنی رضا مسجد میں توڑ پھوڑ کی گئی اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ممبر آف پارلیمنٹ کو اپنی پالیسی ظاہر کرنا چاہیے ۔ایک طرف انکا بیٹا نفرت پھیلا رہا ہے تو دوسری طرف انکے ممبر آف پارلیمنٹ امن کی بات کررہے ہیں ۔اس لئے ہم  مہاوکاس اگھاڑی کی تمام پارٹیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اس معاملے میں داخل اندازی کرے اور مسلمانوں کو انصاف دلائیں۔کیونکہ مہاراشٹر سمیت ملک بھر کے سیکولر ووٹرس نے انڈیا اگھاڑی کو ووٹ دیا ہے لیکن انڈیا اگھاڑی کے لیڈران کا اس معاملے میں ملوث ہونا افسوس ناک ہے ۔لہٰذا مہاوکاس اگھاڑی فیصلہ کریں اور اپنی پالیسی ظاہر کرے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ ہیں یا فرقہ پرستوں کے ساتھ؟ ورنہ مہاراشٹر کے اسمبلی چناؤ میں مسلمانوں کو کچھ ہٹ کر سوچنا اور فیصلہ لینا ہوگا۔



آصف شیخ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کولہا پور ضلع میں وشال گڑھ نامی قلعہ ہے اس قلعے پر حضرت سید ملک ریحان کی قدیم درگاہ ہے اور اس درگاہ کے اطراف میں کئی دکانیں اور مکانات بھی میں اطراف کے لوگ اس درگاہ پر حاضری دیتے ہیں اور منتیں مانگتے ہیں اور منت پوری ہونے پر قربانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ کچھ فرقہ پرست  تنظیموں نے ان تمام معاملات کے خلاف درگاہ اور اتی کرمن کے خلاف تحریک چلائی اس کے مد نظر گڑھ ٹرسٹ نے 13 دسمبر 2022 کو مبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی اور  20 فروری 2023 کو مبئی ہائی کورٹ نے درگاہ ٹرسٹ کے حق میں فیصلہ سنایا۔

اسی طرح و شال گڑھ سے تین کلومیٹر کی دوری پر واقع گجا پورنامی دیہات ہے اس دیہات میں سنی رضا جامع مسجد کے نام سے ایک مسجد ہے اور اس مسجد سے ہر سال و شال گڑھ کی درگاہ پر جلوس لے جایا جاتا ہے اسکے خلاف بھی کچھ فرقہ پرست تظیموں نے ممبئی ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن داخل کی لیکن 14 جون 2024 کوکورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے جلوس کو وشال گڑھ لے جانے کی اجازت دے دیا ۔اسی دوران اتی کرمن کے مدعے کو لیکر فرقہ پرست سنگھٹاؤں نے وشال گڑھ مکتی سنگرام کے بینر تلے 29 جون سے 14 جولائی تک کولہا پور وشال گڑھ تک پیدل مارچ کا اعلان کیا۔اس دوران و شال گڑھ مکتی سنگرام کے نام سے پمپپلٹ بھی تقسیم کئے گئے جس میں لکھا گیا تھا کہ وشال گڑھ کے قلعے پر اسلامک اتی کرمن ہو رہا ہے اور ہم صرف دیکھ رہے ہیں ، ہرے اتی کرمن پر بھگو لہراتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ روی پڈولکر نامی شخص نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ آنے والی 14 تاریخ کو بابری مسجد جیسا معاملہ دیکھنے کو ملے گا اس درمیان کولہا پور کے سابق ممبر آف پارلمینٹ سمبھاجی راجے چھتر پتی جو کہ شیواجی مہاراج کے تیرہویں ونش میں سے ہیں ۔انہوں نے 11 جولائی 2024 کو آفیشیل لیٹر پر کہا وشال گڑھ قلعے پر جانا یہ ہم سب شیو بھکتوں کا ادھیکار ہے اور پرشاشن یا کوئی بھی شیو بھکتوں کو روکنے کی غلطی نہ کرے، اس طرح سے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی اور پھر 14 جولائی 2024 کو وشال گڑھ قلعے کے قریب گجا پور گاؤں میں جو مسجد ہے اس مسجد اوراطراف کے مکانات پر شرپسندوں نے حملہ کر دیا۔ اس حملے کے دوران تقریبا اقلیتوں کا 2 کروڑ 85لاکھ روپے کا نقصان ہونے کی خبر سکاڑ کے آفیشل ویب سائٹ پر دی گئی۔

آنے والے اسمبلی الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے مہاراشٹر میں دو سماج میں کچھ فرقہ پرست تنظیمیں اور سابق ممبر آف پارلمینٹ چھتر پتی سمبھاجی راجے کی جانب سے ریاست مہاراشٹر کا پرامن ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہم حکومت مہاراشٹر اور صدر جمہوریہ و ریاست کے گورنر سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پورے معاملے کی جیوڈیشیل انکوائری کی جائے اور اس واقعہ میں ملوث پائے جانے والے تمام فرقہ پرست سماج دشمن عناصر پر  سخت سے سخت قانونی کاروائی کی جائے اور حکومت مہاراشٹر کی جانب سے تمام گجا پور کے متاثرین کی باز آباد کاری کا اعلان کیا جائے۔اس پریس کانفرنس میں آصف شیخ کے علاوہ شکیل بیگ، سید مسلم، ریاض علی ،شیخ سلمان، عبد الاحد ممبر ،شفیق باکسر وغیرہ موجود تھے ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے