دیڑھ سالہ حسنین کو 4 لاکھ 65 ہزار میں فروخت کرنے کا واقعہ اجاگر، والدین بھی ملوث!
سکینہ، رابعہ، صائبہ اور اندردیپ سمیت چھ افراد گرفتار، تفتیش جاری
ممبئی : 28 مئی (بیباک نیوز اپڈیٹ) ممبئی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جو کافی افسوسناک بتایا جارہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق والدین نے اپنے فائدے کے لیے اپنے ڈیڑھ سالہ بچے حسنین کو ایک ہم جنس پرست جوڑے کو فروخت کردیا۔ اس معاملے میں ڈی این نگر پولس نے بچے کے والدین سمیت چھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں ایک تیسرا فریق بھی شامل ہے اور وہ بھی بچے کو بحفاظت باہر نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
گرفتار ملزمان کی شناخت نازمین شیخ (بچے کی ماں)، اس کے شوہر محمد آزاد شیخ عرف بادشاہ(بچے کے والد)، ایجنٹ سکینہ بانو شیخ، رابعہ پروین انصاری، صائبہ انصاری اور اندردیپ عرف اندر ہری رام مہروال کے طور پر کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق نازمین نے کچھ دن قبل ڈی این نگر پولس اسٹیشن میں اپنے بچے کی فروخت کی شکایت درج کرائی تھی۔ جس کے مطابق، سکینہ، جو کہ پڑوسی ہے، حسنین کو فلم انڈسٹری میں نوکری دلوائے گی۔ اس کے بدلے میں آپ کو یومیہ 2 سے 3 ہزار روپے ملیں گے۔ جب وہ ملنے گئی تو صائبہ نے میرے بیٹے کو ساتھ لیا اور مجھے 10 ہزار روپے دیئے۔ لیکن کچھ دن گزرنے کے بعد وہ بچے کو واپس نہیں لائے تو میں نے ان سے جواب طلب کیا۔ اس نے پھر کچھ رقم میرے ہاتھ پر رکھ دی اور کہا کہ تمہیں تمہارا بیٹا نہیں ملے گا، ہم نے اسے بیچ دیا ہے۔ نازمین کی شکایت کی بنیاد پر سرکل 9 کے ڈپٹی کمشنر آف پولس راج تلک روشن اور سینئر کی رہنمائی میں انسپکٹر دیسلے، اسسٹنٹ پولس انسپکٹر راکیش پوار، سب انسپکٹر سیما خان، کانسٹیبل سمیتا پیڈنیکر، ہیڈ کانسٹیبل گووند پوار، کانسٹیبل ویر، لادے کی ایک ٹیم نے کارروائی کی۔ پولس انسپکٹر راجندر مچھندرا نے تفتیش شروع کر دی۔ جب تحقیقات پنویل کے مہروال تک پہنچی تو حقیقت کچھ اور ہی نکلی۔
صائبہ ہی تھی جس نے ہمیں بچہ بیچا تھا!
پولس کو مہروال کی معلومات کے مطابق صائبہ نے حسنین کو ان لوگوں کے ہاتھوں 4 لاکھ 65 ہزار روپے میں فروخت کیا۔ اس کے مطابق پولس نے صائبہ اور دیگر ملزمان سے پوچھ گچھ کی۔ اس کے بعد یہ چونکا دینے والی معلومات سامنے آئیں کہ لڑکے کے والدین نازمین اور آزاد نے ایجنٹوں صائبہ، رابعہ اور سکینہ کی مدد سے بچے کو فروخت کر دیا تھا۔ لیکن وہ کہتی ہیں کہ نازمین کو دوبارہ اپنے بیٹے کی یاد آنے پر پولس سٹیشن پہنچی۔ اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com