فلسطینی مسلمانوں کے حق میں مُستقل دعائیں کریں اور مرتے دم تک اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کریں حبیب لانس میں فلسطین کے حق میں میٹنگ کا انعقاد، مفتی اسماعیل کا ملت اسلامیہ کے نام پیغام : مفتی اسمٰعیل قاسمی


فلسطینی مسلمانوں کے حق میں مُستقل دعائیں کریں اور مرتے دم تک اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کریں



حبیب لانس میں فلسطین کے حق میں میٹنگ کا انعقاد، مفتی اسماعیل کا ملت اسلامیہ کے نام پیغام 



مالیگاؤں : 21 اکتوبر (پریس ریلیز) بروزجمعہ 20 اکتوبر کو رات نو بجے حبیب لانس میں قائد و سالار وہاٹسپ گروپ کی جانب سے ایک میٹنگ کا انعقاد فلسطینی مسلمانوں سے اظہار ہمدردی کے تئیں اسرائیلی مصنوعات کا مکمّل بائیکاٹ وقت کی ضرورت اس ضمن میں بُلائی گئی تھی، منصب صدارت بزرگ سیاستداں الحاج شیخ یونس عیسٰی براجمان تھے ابتدائی طور پر راشد سپہ سالار، اطہر حسین اشرفی ، شیخ یونس عیسٰی وغیرہ نے میٹنگ سے اظہار خیال کیا بعد از صدر جمیعت علماء مدنی روڈ و رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے اپنے مخصوص لب و لہجے میں مُفصّل فلسطینی مسلمانوں کی تاریخ اور اسرائیلی یہودیوں کی ظالمانہ اور غاصبانہ ظلم و بربریت کے واقعات بیان کیے، مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ مسلمان ایک زندہ قوم ہیں ہم ہمیشہ اقلیت میں رہے اور کمزور رہے اور جیت کا سبب ایمان ہے اور ہم کمزور ہیں پر جس ذات پر ہمارا ایمان ہے وہ (اللہ ) کمزور نہیں ہے اور اس کائنات میں ہوتا وہی جو وہ چاہتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں 1994 میں پہلی مرتبہ فلسطین، اسرائیل، سریا، عراق ،مُلک شام وغیرہ کا سفر کیا اور مَیں نے قرآن و حدیث کی روشنی میں جو وہاں دیکھا تو وہ فلسطین ایک تاریخی مقام ہے اور یہودیوں، عیسائیوں، اور مسلمانوں ان سب کیلئے تاریخ مقام ہے ہم مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے نماز کی فرضیت کے بعد ہمارے آقا حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم نماز میں رُخ بیت اللہ اور بیت المقدس کی طرح کرکے پڑھا کرتے تھے معراج کے وقت آپ صل اللہ علیہ مکہ سے بیت المقدس گئے وہاں انبیاء کرام علیہم السلام کی نماز کی امامت فرمائی، بیت المقدس گنبد صخرا کی چٹان پر سے آپ برّاق پر سوار ہوکر آسمانوں پر گئے اور آپکے پیر مبارک کا نشان گڑھے جیسا موجود ہے اور معراج النبی کا عظیم الشان سفر اس فلسطین کے بیت المقدس سے شروع ہوا تھا، اس لیے ہم مسلمانوں کے لیے قابل احترام و تاریخی مقام ہے فلسطین ہمیشہ سے عربوں کا علاقہ رہا ہے اور ہمیشہ یہاں پر عرب ہی بستے رہے تورات میں لکھا ہے کہ اس علاقے کو حضرت عمر رضی اللہ فتح کریں گے انہی کے دور میں حضرت عمر ابن عاس رضی اللہ عنہ نے محاصرہ کیا تھا اور فتح کے بعد حضرت عمر رضی اللہ نے عیسائیوں و یہودیوں کو عام رہنے کی اجازت دی تھی کئی صدیوں کے بعد پھر صلیبیوں نے یہ علاقہ مسلمانوں سے چھینا گیا پھر صلاح الدین ایوبی اٹھے اور انھوں نے جنگ کیا اور اس علاقے کو فتح کیا پہلی جنگ عظیم کے بعد پورے دینا کے یہودی فلسطین کی طرف رخ کیا اور دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ میں آدھا فلسطین یہودیوں کو امریکہ و برطانیہ نے دلوایا مگر مسلمانوں نے بالخصوص فلسطینی مسلمانوں نے اس کو قبول نہیں کیا ۔


 1948 سے فلسطینی مسلمانوں یہودیوں سے جنگ لڑ رہے ہیں اس دن سے آج تک ہر دن یہودی فلسطینی مسلمانوں پر حملہ کرتے آرہا ہے اور آج 78 فی صد علاقہ فلسطین کا یہودیوں کے قبضے میں ہیں اور ٪22 فی صد فلسطین کے حصے میں ہے اور آج امریکہ و برطانیہ اور اس کی حمایتی ملکوں کے ساتھ یہودیوں نے جو ظلم ستم ڈھائے ہوئے ہیں دنیا کے ممالک جن میں عرب ممالک بھی شامل ہیں تماشائی بنے ہوئے ہیں اور پوری دنیا سے یہودیوں کو فلسطین میں جمع کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں آج 75 سالوں میں سب سے بڑا حملہ فلسطینی مسلمانوں نے یہودیوں پر کیا ہے اور یہودی نسلی مذہب ہے اور قرب قیامت سے پہلے یہ ختم ہو جائے گا مسلمانوں کی ایک جماعت اٹھے گی اور یہودیوں کو ختم کرکے بیت المقدس فلسطین کو فتح کرے گی، آج کی صورت حال میں ہم وہاں جاکر کے جنگ نہیں کرسکتے اس لیے آج ہم ایک آواز دینا چاہتے ہیں تحریک شروع کرنا چاہتے ہیں کہ فلسطینی مسلمانوں کے حق میں مُستقل دعائیں خیر کے ساتھ مرتے دم تک اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کریں اور اس تعلق سے بیدار رہتے ہوئے ہمارے دوست رشتہ دار تمام مسلمانوں کو اس جانب عملی طور پر قائم رہنے کی ضرورت ہے اور اسکی کوشش کریں اور آپ فلسطینی مسلمانوں کے حق میں ہیں اور انسانیت کے نام پر آپ کو مستقل یہ کرنا ہوگا. اس طرح ہم فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے رہ سکتے ہیں.

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے