بھیونڈی کے پڑگھا فائرنگ کیس میں عظیم سید کی دوران علاج موت، فائرنگ کرنے والا ممبئی پولیس فورس کا ایک کانسٹیبل گرفتار
نام پوچھ کر مسلم نوجوان پر فائرنگ کرنے متاثرین کے اہل خانہ کا الزام ، آن لائن گیمز کھیلنے کی وجہ سے لاکھوں روپے قرض کا بوجھ ہونے سے کانسٹیبل لُٹیرا بن گیا، پولس تفتیش میں انکشاف
بھیونڈی: 20 اکتوبر (بیباک نیوز اپڈیٹ) تھانہ کے تعلقہ بھیونڈی کے پڑگھا علاقے میں پیش آئے فائرنگ کے واقعہ میں پڑگھا پولس نے ملزم سورج دیورام ڈھوکرے کو 48 گھنٹے کے اندر گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ حملہ آور ممبئی پولیس فورس کا کانسٹیبل ہے۔ بینک سے لیا گیا لاکھوں روپے کا قرض واپس کرنے کے لیے اس نے ڈکیتی اور چوری کا سہارا لیا۔
پولس ذرائع کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق جمعہ 13 اکتوبر کو تعلقہ کے امبڈی وشند روڈ پر پائپ لائن کے نزدیک میندے گاؤں کی حدود میں دو نوجوانوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ اس واقعہ میں فیروز رفیق شیخ عمر 27 سال اور عظیم اسلم سید عمر 30 سال دونوں ساکن چندنسر، ویرار ایسٹ شدید زخمی ہوگئے۔ اس معاملے میں گنیش پوری سب ڈویژنل پولیس افسر پرشانت دھولے کی رہنمائی میں شاہ پور سب ڈویژنل پولیس افسر ملند شندے، پڑگھا پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر سنجے سبلے، لوکل کرائم برانچ کے سینئر پولیس افسر سریش منور، اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر نتن مڈگن، لوکل کرائم برانچ کے سینئر پولیس افسر سریش منور شامل تھے۔ کسارا پولس اسٹیشن کے پولیس سب انسپکٹر مہیش کدم اور کسارہ پولیس اسٹیشن کے ساگر جادھو کی قیادت میں پڑگھا، کسارا پولیس اور کرائم برانچ کی مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔جس نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور پولیس ابتدائی نتیجے پر پہنچی اور پتہ چلا کہ واردات لوٹ کی نیت سے کی گئی۔
خفیہ معلومات اور تکنیکی تجزیہ کی بنیاد کی تفتیش پر پتہ چلا کہ حملہ آور احمد نگر ناسک بس سے فرار ہو رہا تھا اور احمد نگر پولس کی مدد سے بس میں سفر کرنے والے ایک مشتبہ شخص کو اسلحہ سمیت حراست میں لیا گیا، اس سے پوچھ گچھ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ سورج دیورام دھوکے عمر 37 تھا جو ممبئی پولس فورس میں کام کر رہا تھا ۔ پولس کی مزید تفتیش سے معلوم ہوا کہ اس نے مختلف بینکوں اور کریڈٹ یونینوں سے 40 سے 42 لاکھ روپے کا قرض لیا تھا کیونکہ اس نے آن لائن گیمز کھیلنے میں رقم کھو دی تھی۔ اس نے چوری کا یہ طریقہ اپنایا کیونکہ قرض کی قسطیں ادا نہ کرنے کی وجہ سے اس کے پاس پیسے ختم ہو چکے تھے۔ جیسا کہ ملزم نے بتایا کہ وہ پہلے بھی دو بار بھیونڈی اور امباڈی علاقہ جا چکا ہے، اب پڑگھہ پولس مختلف زاویوں سے تفتیش کر رہی ہے اور یہ بھی پتہ لگا رہی ہے کہ کیا اس نے پہلے کوئی جرم کیا ہے؟
اطلاع کے مطابق اس فائرنگ معاملہ میں 30 سالہ سید عظیم دوران علاج چل بسا ۔اس پر مہلوک کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ نام پوچھ کر انہیں گولی ماری گئی ہے جو نفرت پر مبنی ہے۔تفصیلات کے مطابق یہ انتائی خوفناک واقعہ 13 اکتوبر کو پیش آیا جس کے بعد 30 سالہ عظیم سید کو نازک حالت میں داخلِ ہسپتال کرایا گیا تھا جہاں علاج کے دوران وہ جاں بحق ہوگیا ۔ اس واقعہ میں عظیم کے چچا زاد بھائی 27 سالہ فیروز شیخ بھی زخمی ہوگئے جو فی الحال زیرعلاج ہیں۔ عظیم سید کے پسماندگان میں والدین، دو بھائی، اہلیہ کے علاوہ ایک تین سالہ دختر اور ایک سالہ فرزند شامل ہے۔ متاثرین نے بتایا کہ ایک نقاب پوش شخص نے ان سے راستہ دریافت کیا جب وہ مالیگاؤں جارہے تھے۔ اس دوران میدے گاؤں کے قریب ایک سنسان علاقہ میں اس شخص نے دونوں مسلم نوجوانوں سے نام پوچھے اور جیسے ہی دونوں نے اپنا نام بتایا اس نے فائرنگ کردی۔ ایف آئی آر کے مطابق اس واقعہ میں 6 راونڈ فائر کی گئی۔ فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہوگیا تھا جسے پولس نے گرفتار کرلیا ہے ۔متاثرین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح جئے پورٹل ایکسپریس میں چیتن سنگھ نامی ریلوے پولس نے مسلم نوجوان پر فائرنگ کی تھی بالکل اسی طرح اس نے بھی 8 کلو میٹر تک ساتھ میں سفر کیا اور جب ان نوجوانوں کے پاس سے کچھ رقم نہیں ملی تو اس نے نام پوچھ کر داڑھی دیکھ گولی مار دی ۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اگر پولس ملازم ہی اسطرح کی غیر قانونی حرکت کریں گے تو ہم کس کے پاس انصاف مانگنے جائیں گے؟ ۔اس لئے ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com