کیا مہاراشٹر میں انڈیا اور این ڈی اے الائنس سیکولر ہے؟ مالیگاؤں سے ممبئی تک سیاسی جماعتوں کے الائنس میں فرقہ پرست پارٹیوں کی شمولیت، ووٹرس تذبذب کا شکار


کیا مہاراشٹر میں INDIA  اور NDA الائنس سیکولر ہے؟ 



مالیگاؤں سے ممبئی تک سیاسی جماعتوں کے الائنس میں فرقہ پرست پارٹیوں کی شمولیت، ووٹرس تذبذب کا شکار 



بی جے پی قیادت والے NDA محاذ میں ایک سیکولر اور بقیہ تمام پارٹی فرقہ پرستی کی طرفدار ، INDIA محاذ میں بھی ایک پارٹی فرقہ پرست تو بقیہ پارٹی سیکولر ازم کی پرستار 





از قلم :زاہد شیخ (رائٹر بیباک اردو نیوز)  9226735377 

      بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والے این ڈی اے الائنس میں جنتا دل سیکولر کے قومی صدر دیوے گوڑا کی شمولیت کے بعد سے جنتا دل سیکولر کے نام سے سیکولر لفظ کا خاتمہ ہوگیا اور یہی وجہ ہے کہ ابھی حال ہی میں جنتا دل سیکولر کے فرقہ پرست این ڈی اے الائنس میں شامل ہونے سے مہاراشٹر جنتادل سیکولر بالخصوص مالیگاؤں جنتادل سیکولر کے لیڈران و ورکروں نے اپنا استعفیٰ دے دیا ۔اسی طرح آج سے تقریباً سو دن قبل مہاراشٹر کی طاقتور سیکولر جماعت سمجھی جانے والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (NCP) کے ایک گروپ کو لیکر شرد پوار کے بھتیجے اجیت دادا پوار نے بھی بی جے پی قیادت والے این ڈی اے الائنس میں شمولیت اختیار کرلی ۔اس واقعہ سے مہاراشٹر کی سیاسی صورتحال تشویشناک ہوچکی ہیں کہ اب کسے سیکولر سمجھا جائے اور کسے نہیں؟یہ سوال برقرار ہے ۔


دوسری جانب مالیگاؤں شہر جنتا دل سیکولر کے ذمہ داران نے دیوی گوڑا کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے جرآت مندانہ فیصلہ لیتے ہوئے جنتادل سیکولر سے علیحدگی اختیار کی اور اب نئی پارٹی میں شامل ہونے کیلئے عوامی رائے حاصل کی جارہی ہے ۔اس بیچ جنتادل سیکولر کے مقامی ذمہ داران کو ہندوتوا کا راگ الاپنے والی ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا کی جانب سے ادوئے ہیرے شیو سینا پارٹی میں شمولیت کا آفر بھی لیکر جنتا دل کے سابقہ لیڈران کے در تک پہنچ گئے ۔ تو دوسری جانب سماجوادی پارٹی کے مقامی صدر یوسف الیاس پہلے سے ہی جنتادل سیکولر سے رابطے میں ہیں اور اب جبکہ جنتادل کے ذمہ داران نے استعفیٰ دے دیا ہے تو سماجوادی کے رابطے مزید بڑھنے لگے اور پھر یوسف الیاس  نے بھی سابقہ جنتا دل کے لیڈران کو پارٹی میں شمولیت کا آفر دے دیا ہے ۔اس کے علاوہ اصل این سی پی شرد پوار گروپ کی جانب سے بھی جنتادل کے سابقہ لیڈران کو راشٹروادی کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی دعوت دئیے جانے کی خبر منظر عام پر آئی ہے وہیں یہ خبر بھی سامنے آرہی ہیں کہ اجیت دادا پوار گروپ نے بھی اپنی پارٹی میں شامل ہونے کی تجویز پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اب اس معاملے میں سیاسی گلیاروں سے یہ خبر بھی نکل کر آرہی ہے کہ جنتا دل سیکولر مالیگاؤں کے سابق لیڈران کانگریس پارٹی کے رابطے میں ہیں ۔ممبئی میں کئی میٹنگیں ہوچکی ہیں ۔اس پورے معاملے میں جنتا دل کا رجحان کانگریس پارٹی میں شامل ہونے میں زیادہ نظر آرہا ہے ۔اس موقع پر اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ ساتھی نہال احمد نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے زیادہ کانگریس کو فرقہ پرست کہا ہے اور بابری مسجد کی شہادت کی اصل ذمہ دار کانگریس کو ہی بتایا ہے، نہال احمد نے پوری زندگی ایک اصولی سیاست کی ہے اور کانگریس کے سافٹ ہندوتوا کو اجاگر کیا ہے ۔نہال احمد نے ہمیشہ کانگریس پارٹی کو نشانہ بنایا ہے اور آج مقامی لیڈران کانگریس کے رابطے میں نظر آرہے ہیں اب یہ فیصلہ تو انکا اپنا فیصلہ ہوگا کہ وہ کدھر جائیں اور کدھر نہیں، ہمیں اس فیصلے پر کچھ کہنا نہیں ہے بلکہ ماضی کے کچھ اہم نکات کو عوام کے بیچ پیش کرنا تھا ۔ویسے بھی سیاست میں کب کون فرقہ پرست پارٹی کے ساتھ شامل ہوجائے اور کون سیکولر ازم کو دبوچ کر فرقہ پرستی کا شکار ہوجائے کہا نہیں جاسکتا۔سیاست میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے سیاست میں کون سیکولر ہے؟ یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ اب اقتدار کیلئے زیادہ تر سیاسی جماعتیں اپنے اصولوں کو طاق پر رکھ کر ذاتی مفاد کو ترجیح دے رہی ہیں ۔انگلی پر گنتی کی جانے والی کم ہی سیاسی جماعتیں ہیں جو آج بھی سیکولر اصولوں پر قائم ہیں ۔لیکن ان سیکولر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی کچھ فرقہ پرست جماعتوں نے سیاسی اتحاد کرلیا ہے ۔جس سے ان سیکولر جماعتوں کے گروپ کی امیج پر حرف آنے لگا ہے۔


یہاں اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ جس طرح دیوے گوڑا کے فیصلے کے خلاف مقامی جنتادل قیادت نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ لیا وہیں اس سے قبل اجیت پوار کی این سی پی سے بغاوت کے بعد مہاراشٹر این سی پی بھی دو خیموں میں تقسیم ہوگئی تھی ۔ایک گروپ اجیت پوار کے ساتھ بی جے پی قیادت والے این ڈی اے الائنس میں شامل ہوگیا تو دوسرا گروپ اصل این سی پی شرد پوار کیساتھ آج بھی کھڑا ہوا ہے ۔شرد پوار گروپ میں ریاست کے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر جینت پاٹل ہی ہیں اور آج بھی مہاراشٹر میں شرد پوار گروپ کے تمام عہدیداران برقرار رکھے گئے ہیں ۔مالیگاؤں شہر ضلع راشٹروادی کانگریس پارٹی کی جانب سے شیخ رشید نے بھی ممبئی میں پہنچ کر شرد پوار کو ہی اپنا صدر تسلیم کیا ہے اور شرد پوار کی سیکولر این سی پی کیساتھ مالیگاؤں این سی پی کھڑی ہوئی نظر آرہی ہے ۔


مالیگاؤں شہر سے لیکر مہاراشٹر اور دہلی تک سیاسی جماعتوں کے اتھل پتھل کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات عیاں ہے کہ دو گروپ ملک کی سیاست میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں ۔ان میں ایک انڈیا INDIA سیکولر الائنس اور دوسرا بی جے پی قیادت والا این ڈی اے NDA الائنس ہے ۔این ڈی اے الائنس میں بی جے پی جیسی فرقہ پرست پارٹیوں کے ساتھ  میں اجیت پوار کی سیکولر این سی پی بھی شامل ہوچکی ہیں اور جنتا دل سیکولر بھی شامل ہوچکی ہیں اور ان پارٹیوں کے سیکولر کردار پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ شندے گروپ بھی ہندوتوا کے نام پر مہاوکاس اگھاڑی سے نکل کر بی جے پی کے انڈیا الائنس میں شامل ہوگیا ہے ۔ان سب کے بیچ مہاراشٹر کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو ریاست مہاراشٹر میں انڈیا الائنس میں کانگریس، راشٹروادی کانگریس پارٹی شرد پوار ، سماجوادی،شیو سینا ادھو ٹھاکرے کی پارٹی وغیرہ بھی شامل ہیں ۔ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا ہندوتوا کے نام پر برسوں سے سیاست کرتی آرہی ہے ۔ادھو بالا صاحب ٹھاکرے آج بھی بڑے فخر سے سے کہتے ہیں کہ بابری مسجد کو شہید کرنے والے شیو سینک ہی تھے ۔اور شیو سینا آج بھی ہندوتوا پر قائم ہے ۔ادھو ٹھاکرے صاف کہتے ہیں کہ کوئی ہمیں ہندوتوا نہ سکھائیں ۔اورنگ آباد اور عثمان آباد کے نام کو تبدیل کرنے کی منظوری بھی ادھو ٹھاکرے نے اپنی سرکار سے جاتے جاتے دے دی تھی ۔اب  یہاں یہ بات بھی صاف ہے کہ مہاراشٹر میں انڈیا الائنس میں سیکولر سیاسی جماعتوں کے گروپ میں ہندوتوا کے نام پر فرقہ پرستی کرنے والی ادھو ٹھاکرے کی سیاسی جماعت شیو سینا بھی شامل ہوچکی ہیں ۔اب ایسے میں کونسا سیاسی الائنس مہاراشٹر میں سیکولر ہے؟ یہ دعوے سے کوئی نہیں سکتا البتہ صاف طور پر نظر آرہا ہے کہ مہاراشٹر میں انڈیا اور این ڈی اے دونوں گروپ میں کہیں نا کہیں فرقہ پرست پارٹیاں شامل ہیں ۔اور مجلس اتحاد المسلمین کی بات کی  جائے تو مجلس پر پہلے سے ہی مسلم فرقہ پرستی اور بی جے پی کی بی ٹیم کا لیبل لگا ہوا ہے ۔فرقہ پرستی سے مراد یہ ہے کہ اس جمہوری ملک میں کسی ایک فرقہ کی جئے جئے کار کرنا اور دوسرے فرقہ کو کمزور سمجھنا اور اپنے فرقہ کو اعلی و معتبر سمجھنا اور اپنے ہی فرقہ کیلئے جدوجہد کرنا فرقہ پرستی کہلاتی ہے ۔اس لئے چاہے بی جے پی ہو یا مجلس دونوں پر فرقہ پرستی کا لیبل لگا ہوا ہے ۔

اب ایسے حالات میں مہاراشٹر کے بلدیاتی چناؤ اور اسمبلی انتخابات کے علاوہ پارلیمنٹ چناؤ بھی انڈیا بمقابلہ این ڈی اے میں ہورہا ہے ۔دونوں گروپ میں فرقہ پرست پارٹیاں شامل ہیں، فرق بس کمی زیادتی کا ہے ۔انڈیا اتحاد میں کانگریس، این سی پی ،سماجوادی کیساتھ ہی ایک فرقہ پرست پارٹی شیو سینا بھی شامل ہے تو وہیں این ڈی اے الائنس میں بی جے پی فرقہ پرست پارٹی کے ساتھ این سی پی اجیت پوار گروپ بھی شامل ہوگیا ہے ۔کارپوریشن اسمبلی اور پارلیمنٹ چناؤ الائنس کے ساتھ لڑا جائے گا ۔مالیگاؤں شہر میں بھی کانگریس، این سی پی شرد پوار گروپ ، سماجوادی اور فرقہ پرست پارٹی شیو سینا کے ساتھ بھی الائنس بنا کر الیکشن لڑیں گے ۔ وہیں دوسری جانب مالیگاؤں شہر میں این سی پی اجیت پوار گروپ ،بی جے پی شیو سینا شندے گروپ بھی الائنس بنا کر الیکشن لڑیں گے ۔اس پورے سیاسی منظر نامہ سے واضح ہوتا ہے کہ این ڈی اے اور انڈیا الائنس میں فرقہ پرست جماعتیں شامل ہیں ۔اب ایسے میں مالیگاؤں شہر کے سیاسی لیڈران کو سر جوڑ کر سوچنا چاہیے کہ وہ کس منہ سے سیکولر پارٹیوں کی جئے جئے کار کریں گے؟ کیا اقتدار آنے پر وہ سیکولر محاذ انڈیا میں شامل ہندوتوا کے علمبردار شیو سینا کی فکر کو بھی ساتھ میں رکھیں گے یا صرف جمہوری قدروں کی پاسداری کی جائے گی؟ ۔کیا مالیگاؤں شہر کے لیڈران عوام کو بتائیں گے کہ ہم سیکولر پارٹیوں کے الائنس میں شامل ہیں؟ تو کیسے؟ ، مالیگاؤں سمیت مہاراشٹر و ملک کے ووٹرس کو سوچنے کا مقام ہے کہ وہ کس سیاسی جماعت کو اپنی حمایت دیں اور کسے نہ دیں ۔لیکن اتنا تو صاف ظاہر ہورہا ہے کہ قومی سطح پر نہیں لیکن مہاراشٹر کی سیاست میں کوئی الائنس سیکولر نظر نہیں آتا ۔اب ووٹرس کو سمجھنا چاہیے کہ وہ کس پارٹی کو اپنا ووٹ دیکر منتخب کریں اور کسے نہ دیں ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے