مفتی اسمٰعیل قاسمی نے اسمبلی میں مورم، قلعہ جھوپڑپٹی اور عزیز کلو اسٹیڈیم کی تعمیر و ترقی پر آواز بلند کی


 مفتی اسمٰعیل قاسمی نے اسمبلی میں مورم، قلعہ جھوپڑپٹی اور عزیز کلو اسٹیڈیم کی تعمیر و ترقی پر آواز بلند کی 



مالیگاؤں ( پریس ریلیز )بروز پیر 24 جولائی کو شام کے وقت ایوان اسمبلی میں مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے ماضی کی طرح اپنا فرض نبھاتے ہوئے نمائندگی کی اور ایک لاکھ سے زائد ووٹروں کا اعتماد بحال رکھنے میں مسلسل کامیاب ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں، آج اسپیکر کے سامنے آواز اٹھاتے ہوئے ایم ایل اے مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ مَیں 2023 اور 2024 کے ایڈیشنل بجٹ پر مَیں محصول ون وبھاگ، ایجوکیشن و اسپورٹس وبھاگ اور نگر وکاس پر چرچے کے لئے کھڑا ہوا ہوں، اور مطالبہ کرتا ہوں، میری اسمبلی حلقہ نمبر 114 میں نگر پالیکا بے 30 سے 40 سال پہلے اسپورٹس کیلئے گراونڈ کیلئے ساڑھے سولہ ایکڑ جگہ انھوں نے ایکوائر کی تھی لیکن نگر پالیکا اور مہا نگر پالیکا نے اسکو ڈیولپ نہیں کرسکے، اسپورٹس محکمے کو دو ہزار سات 2007 میں دے دیا، لیکن اسپورٹس محکمے نے بھی آج تک کچھ نہیں کیا، میرے اسمبلی حلقے میں تقریباً سات لاکھ سے زائد پر مشتمل لوگ آباد ہیں اور اس میں اقلیت طبقہ مسلمانوں کی بڑی آبادی ہیں اور اسکولوں اور کالجوں کے پاس ڈرگس بیچا جاتا ہے اور بڑی تعداد میں ہمارے نوجوان نشہ آور اشیاء کے استعمال سے غلط راستے پر جارہے ہیں، میرا ایسا ماننا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو اسپورٹس کی لائن سے جوڑتے ہیں اور اسکول اور کالج میں پڑھنے والے بچوں کو اسپورٹس میں کامیابی حاصل کرنے والے بچوں کو کچھ نمبرات دیتے ہیں تو اس سے انکا فی صد پرسنٹیز بڑھے گا، اور ایسے بچے غلط راستے پر بچ کرکے وہ اسپورٹس کی لائن سے آکرکے کام کریں گے، مالیگاؤں میں اسپورٹس، والی بال کو لے کر کے مالیگاؤں کے کئی بچے نیشنل لیول تک کھیلنے کے لئے پہنچے، اور کرکٹ میں جو ہے رنجی ٹرافی تک کھیل چکے ہیں اس لیے مَیں آپ کی زریعے منسٹر سے اور سرکار سے یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں یہ ساڑھے سولہ ایکڑ جگہ ہے اس کے اوپر کرکٹ اسٹیڈیم، کشتی اسٹیڈیم، سوئمنگ پول ، جاگنگ ٹریک ،انڈور اسٹیڈیم ہے والی بال گراونڈ ، باسکٹ-بال گراونڈ کبڈی ، کھوکھو ہے یہ سارے کھیل کے لئے جگہ مہیا ہے اگر حکومت اس معاملے کے اندر میرے اسمبلی حلقے میں دھیان دیتے ہوئے میرے مطالبہ کو منظور کرتی ہے تو مَیں شکر گزار رہوں گا، میرا دوسرا مطالبہ ہے کہ مالیگاؤں سینٹرل اور آوٹر حلقے میں ون وبھاگ اور محصول محکمہ کی جگہ ہے اور کچھ لوگ روزانہ رات میں پندرہ پندرہ بیس بیس ڈمپر گاڑی سے مورم چوری کرتے ہیں تحصیلدار اور پرانت آفس میں شکایت کمپلین دینے کے بعد انکوائری کے لئے پی ڈبلیو ڈی کو ذمہ داری دی گئی تھی ہزاروں براس مورم چوری ہوا، اور صرف سات سو براس کی چوری کی رپورٹ داخل کی گئی۔
 اس سے حکومت کو بڑا نقصان ہے میری آپ سے گزارش ہے کہ اس کی پھر سے انکوائری ہونا چاہیے، اور اس میں جو چوری کرنے والے گناہگار لوگ ہیں انکو سزا ملنی چاہیے، مالیگاؤں سینٹرل حلقے نمبر 114 میں ایک زمینی قلعہ ہے جو تاریخ کے مطابق نارو شنکر راجہ نے تعمیر کیا تھا، اور یہ سروے نمبر 109 پر ہے اور محکمہ آثار قدیمہ کے زیر ماتحت ہے نگر پالیکا اور مہا نگر پالیکا نے اس قلعہ کے اندر 1960 سے 2018 تک تین مرتبہ باندھ کام پرمیشن اجازت نامہ دیا ہے منظوری دی ہے قلعہ اور قلعہ سے لگ کر کے جو خندق کی جگہ ہے یہ محکمہ آثار قدیمہ کی ملکیت ہے اور اس اطراف میں لگ کرکے حکومت کی جگہ ہے جو شاشن کی ملکیت ہے تین سو اڑسٹھ جھوپڑے ساٹھ سے ستر سال سے وہاں پر آباد ہے بستے ہیں مالیگاؤں کے کچھ لوگ انکو اجاڑنا چاہتے ہیں یہ مسئلہ لوک آیوکت میں زیر سماعت چل رہا تھا لوک آیوکت سے فیصلہ آیا کہ انکا سروے کرکے ان کو اسی جگہ پر انکو مالکانہ حقوق دے کر بسایا جائے ، پچھلے جو کلکٹر سورج مانڈھرے تھے انہوں نے سروے کروایا تھا کارپوریشن کے کمشنر کو آرڈر جاری کیا تھا سروے کرکے انکو مالکانہ حقوق دے کر بسایا جائے اور لے آؤٹ تیار ہوچکا ہیں اور لے آؤٹ تیار ہوجانے کے بعد میری یہ گزارش و مطالبہ ہے کہ آپکی زریعے حکومت سے کے انکے ساتھ انصاف کا معاملہ کیا جائے، اور وہ لاگ کافی زمانے سے بسے ہوئے ہیں اور حکومت کا جی آر 2011 کا فیصلہ بھی ہے جو 30 سال سے زیادہ عرصہ سے کوئی کسی جگہ پر آباد ہو تو اسے وہاں سے اجاڑا نہ جائے، اس لیے میرا مطالبہ و گزارش ہیں کہ انکو اسی جگہ پر رہنے دیا جائے اس معاملے میں سرکار ان کے ساتھ انصاف کریں.

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے