نیتش رانے بلڈوز لیکر مالیگاؤں آئے تو مَیں شہر کی عوام اور قلعہ جھونپڑپٹی کے ساتھ سب سے آگے کھڑا رہوں گا دیکھتا ہوں کون بستی کو اکھاڑے گا؟
ہندوستان کسی کے باپ کا نہیں ہے اور یہاں کسی کے باپ کا راج نہیں چلتا، ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے گئے قانون سے ملک چلتا ہے: مفتی اسمٰعیل قاسمی
مالیگاؤں : 4 جولائی (پریس ریلیز) آج بروز منگل 4 جولائی کو دوپہر ڈھائی بجے مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے قلعہ کی اطراف میں بستی کو اکھاڑنے کے معاملے میں کارپوریشن کے پرشاشک کمشنر سے ملاقات کرنے پہنچے، یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ہندو جن آکروش مورچہ کے عنوان پر قلعہ کا دورہ کرتے ہوئے، کمشنر کو الٹی میٹم دیا کہ اگر کارپوریشن کے کمشنر نے آٹھ دنوں کے اندر اگر قلعہ کے اطراف کی بستی کو نہیں اکھاڑے گئے تو مورچہ کے بھڑکاؤ بھاشن کرنے والے اشتعال انگیز تقریر کرنے والے ممبئی کے آمدار نتیش رانے خود بلڈوز لے کر آو گا اور پوری جھونپڑپٹی کو ختم کروں گا،اسطرح کا بھڑکاؤ بھاشن کے بعد جو بستی کے لوگوں میں بے چینی پھیلی ہوئی تھی، مگر تعمیر و ترقی اور نمائندگی کرنے والے متحرک آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی نے منہ زبانی خرچ کرنے کے بجائے، بستی کے لوگوں کی ہمدردی کے پیش نظر اور ایک ذمہ دار نمائندے ہونے کے ناطے، بستی والوں کے ساتھ ظلم و نا انصافی نہ ہو جائے اس لیے آج کارپوریشن کے کمشنر آفس میں پرشاشک کمشنر بھالچندر گوساوی سے ملاقات کی اور دو ٹوک الفاظ میں بات چیت ہوئی ہے دبنگ و نڈر پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمشنر سے کہا ظاہر سی ہے کہ بات ہندوستان کسی کے باپ کا نہیں ہے اور یہاں کسی کے باپ کا راج نہیں چلتا ہے، بلکہ اس دیش میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے ہوئے سنویدھان قوانین سے یہ دیش چلتا ہے کسی کے گھر کو اس طرح سے اجاڑ دینے کی بات کرنا، جو لوگ آج یہاں پر 60 سے 70 سال سے بسے ہوئے ہیں انکو اپنی من مرضی سے اکھاڑ کر پھینک دیں گے ایسا پاور آپ کے پاس نہیں ہے، آٹھ دن کے بعد وہ آے گا نہیں اگر بلڈوز لے کر آیا، قلعہ جھونپڑپٹی کو اکھاڑنے تو مَیں شہر کی عوام اور قلعہ کے رہنے والوں کے ساتھ سب سے آگے کھڑا رہوں گا اور دیکھتا ہوں کیسے بلڈوز چلتا ہے مزید انہوں نے بتایا کہ قلعہ جھونپڑپٹی کے لوگ میرے پاس آے تھے مَیں نے کمشنر سے وقت لے کر میٹنگ لگائی تھی کمشنر کے سامنے ہم پوری بات مدلل انداز میں بات رکھی، اور یہ کہا کہ یہ لوگ 70 سال سے زائد یہاں پر بسے ہوئے ہیں اور قانون کے مطابق انھیں انکی مرضی کے بغیر کہیں شفٹ منتقل نہیں کیا جاسکتا ہے اور جبکہ یہ معاملہ لوک آیوکت میں زیر سماعت چل رہا ہے اور لوک آیوکت کی طرف سے جو گائیڈ لائن آئی ہیں وہ یہ ہے کہ انہیں وہی پر آباد کیا جائے، اور ایسا ممکن نہ ہو تو، گورنمنٹ انھیں کوئی دوسرا متبادل انتظامات کرکے دے، اگر انکا انتظام نہیں ہوتا ہے تو جب تک انھیں اکھاڑا نہیں جاسکتا ہے اس جگہ سے ہٹایا نہیں جاسکتا، اور تیسرا سوجھاؤ، تجویز یہ ہے کہ ان بستی کے افراد کو گھر کل یوجنا میں جانا چاہیے، مگر انھیں یہ منظور نہیں ہے قبول نہیں ہے اس لیے کہ وہاں پر کوئی بنیادی سہولیات کی فراہمی میسر نہیں ہیں اور انکی روزی روٹی گاوں کے اندر ہے اور گھر کل یوجنا کالونی سے مالیگاؤں آنے جانے کے لئے دو سو روپے رکشا کا کرایہ لگتا ہے اور چار پانچ سو روپے روز کماتے ہیں یہ غریب لوگ ہیں یہ سب مدعا بھی بستی کے لوگوں کے ساتھ، پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا اس لیے کمشنر سے کل پھر ملاقات کرتے ہوئے، اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے سنجیدگی سے بستی والوں کے ساتھ تجویز بنائی جائے گی، جو یہاں کے رہنے والے سنجیدہ لوگوں کے لیے قانونی نقاط پر حل، انکو قابل قبول ہوگا، وہ فیصلہ لیا جائے گا۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com