پانچویں اور آٹھویں جماعت کا سالانہ امتحان پاس کرنا لازمی، اسکول ایجوکیشن محکمہ کا نیا فرمان


پانچویں اور آٹھویں جماعت کا سالانہ امتحان پاس کرنا لازمی، اسکول ایجوکیشن محکمہ کا نیا فرمان



 پونہ: 24 جون (بیباک نیوز اپڈیٹ) بارہ سال پہلے بنائے گئے حق تعلیم ایکٹ نے نئی نسل کے لیے پرائمری، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری تعلیم کو آسان بنا دیا۔ قانون نے کہا کہ بچوں کا امتحان لیا جائے، لیکن فیل نہ ہو۔ لیکن اب قانون میں ترمیم کی گئی ہے اور طلبہ کو دو امتحانات میں پاس کرنا ہوگا۔

 پہلی سے نویں تک تمام کلاسوں میں طلبہ کا امتحان لیا جاتا ہے لیکن وہ فیل نہیں ہو سکتے۔ اس لیے وہ طلبہ جو پڑھائی میں کم ہیں، انہیں مزید تعلیم حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر پانچویں اور آٹھویں کلاس کو بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ پانچویں جماعت کے بعد اعلیٰ ثانوی تعلیم حقیقی معنوں میں شروع ہوتی ہے اور آٹھویں جماعت کے بعد تعلیم کا آغاز ہوتا ہے جو طلباء کے مستقبل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس لیے اب محکمہ اسکول ایجوکیشن نے پانچویں اور آٹھویں جماعت کا سالانہ امتحان پاس کرنا لازمی قرار دے دیا ہے۔ ان دونوں کلاسوں کے سالانہ امتحانات آج بھی ہوتے ہیں لیکن ان میں کوئی فیل نہیں ہوتا۔ لیکن اب ان دونوں کلاسوں میں فیل ہونا ممکن نہیں۔ کیونکہ فیل ہونے والے طالب علم کو دوبارہ امتحان دینے کا موقع ملے گا لیکن اگر وہ اس میں بھی فیل ہوا تو اسے اسی کلاس میں رہنا پڑے گا۔

 خاص طور پر آٹھویں جماعت میں بغیر خصوصی مطالعہ کے اگلی جماعت میں جانے والے طلباء کو مستقبل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ طلباء دسویں اور بارہویں کے امتحانات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ان کا کیریئر متاثر ہوا ہے۔ تو سمجھا جاتا ہے کہ ریاستی حکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے۔


والدین کے لیے خوشی کا باعث؟

 اساتذہ کبھی امتحان کے خلاف نہیں ہوتے۔ وہ ہمیشہ چاہتے ہیں کہ بچے اپنی قابلیت پر ترقی کریں۔ لیکن والدین پریشان ہو رہے تھے۔ شروع میں قانون آیا تو سب بچے پاس ہونے لگے۔ نتیجتاً والدین یہ سمجھنے لگے کہ ان کا بیٹا ذہین ہے۔ لیکن مستقبل میں بہت سے بچوں کو بہت کچھ نہیں ملا۔ اس لیے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ریاستی حکومت کا یہ فیصلہ والدین کے لیے خوشی کا باعث ہوگا یا نہیں؟ 


فیل ہونے پر بچوں کو اسکول سے نہیں نکالا جائے گا، لیکن اگر طالب علم امتحان میں کامیاب نہیں ہوتا ہے تو سالانہ امتحان کے نتائج کے اعلان سے دو ماہ کے اندر اس کا دوبارہ امتحان لیا جائے گا۔ اگر متعلقہ طالب علم اسی امتحان میں ناکام ہو جاتا ہے تو اسے صرف پنجم یا آٹھویں جماعت میں واپس رکھا جائے گا۔ پرائمری تعلیم کی تکمیل تک کسی طالب علم کو اسکول سے نہیں نکالا جائے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے