میگھالیہ ہائی کورٹ کا فیصلہ : 16 سالہ لڑکی جسمانی تعلقات کے بارے میں فیصلہ کرنے کی اہل، پوکسو ایکٹ کے تحت درج ایف آئی آر بھی منسوخ
شیلانگ : 24 جون (بیباک نیوز اپڈیٹ) نیوز ایجنسی کی تازہ خبروں کے مطابق میگھالیہ ہائی کورٹ نے POCSO معاملے میں اہم رائے دی ہے ۔میگھالیہ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ 16 سالہ لڑکی جسمانی تعلقات کے بارے میں فیصلہ کرنے کی اہل ہے۔ POCSO ایکٹ کے تحت درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
لائیو لاء کی خبر کے مطابق قانون کے مطابق ایک نوجوان پر 16 سالہ لڑکی سے زیادتی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ لڑکی نابالغ ہونے کی وجہ سے نوجوان کے خلاف پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ لیکن لڑکی نے دعویٰ کیا کہ یہ رشتہ رضامندی سے ہوا تھا۔
میگھالیہ ہائی کورٹ کی ایک بنچ جس کی سربراہی جسٹس ڈبلیو ڈائینگڈوہ نے کی تھی نے POCSO کے تحت درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست کی سماعت کے دوران یہ مشاہدہ کیا۔ اس نوجوان نے کہا تھا کہ اس کا رشتہ رضامندی سے تھا۔ ساتھ ہی اس لڑکی نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں یہ بھی تسلیم کیا کہ ان دونوں کے ایک دوسرے سے محبت کے تعلقات تھے۔ لہٰذا جسمانی تعلقات کیلئے کوئی زور زبردستی استعمال نہیں کی گئی۔اس لیے نوجوانوں نے مطالبہ کیا کہ اسے عصمت دری کے طور پر نہ دیکھا جائے۔
میگھالیہ ہائی کورٹ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ اس واقعے میں متاثرہ کی عمر کے ایک شخص کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے نوٹ کیا کہ وہ جنسی تعلقات کے بارے میں فیصلہ لینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ عدالت نے نوجوان کے خلاف درج POCSO کیس کو بھی منسوخ کرنے کا حکم دیا۔
مسئلہ کیا ہے؟
درخواست گزار نوجوان مختلف گھروں میں گھر کا کام کرتا تھا۔ اس وقت اسکا اور متاثرہ کا تعارف ہوا۔ وہ متاثرہ لڑکی کے ماموں کے گھر گیا اور اس کے ساتھ جسمانی تعلقات استوار کئے۔ جب نابالغ لڑکی کی ماں کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے آئی پی سی 363 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی، POCSO ایکٹ 2012 کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com