شـولا پـور میں عیدگاہ میدان کے قریب”لـو پاکستـان“کے غبارے فروخت کرنے کا معاملہ اجاگر غبارہ فروش اجئے پوار اور شیواجی گرفتار


شـولا پـور میں عیدگاہ میدان کے قریب”لـو پاکستـان“کے غبارے فروخت کرنے کا معاملہ اجاگر 



غبارہ فروش اجئے پوار اور شیواجی گرفتار ، مہاراشٹر میں ایک بار پھر پر امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش مسلمانوں کی ہوشمندی سے ناکام 





شولا پور : 30 جون (بیباک نیوز اپڈیٹ) ریاست مہاراشٹر میں مسلمانوں کی شبیہ خراب کرنے اور مذہبی تناؤ پیدا کرنے کی کوشش کو ایک بار پھر ناکام بنا دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں جوش و خروش کے ساتھ بقرعید کا تہوار منایا جارہا ہے۔ لیکن ریاست مہاراشٹر کے شہر شولا پور سے عید کے دن ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ شولاپور کی عیدگاہ میدان کے قریب پاکستان کے جھنڈے اور LOVE PAKISTAN کے پرنٹ کئے ہوئے غبارے فروخت ہونے کا معاملہ رونما ہوا ہے ۔غبارے والے کو پولس کے حوالے کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اس غبارے فروخت کرنے والے کو ایک مسلمان شخص نے دیکھا جو بقرعید کے موقع پر نماز ادا کرنے آیا تھا۔ غبارے بیچنے والے شخص کو پولس نے حراست میں لے لیا ہے اور تفتیش جاری ہے کہ اس نے غبارے کہاں سے لائے اور کیوں؟ کیا عید کے دن کچھ لوگ پاکستان سے محبت کے نام والے غبارے فروخت کر سماجی تناؤ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟میڈیا ذرائع کے مطابق شولا پور کی عیدگاہ گراؤنڈ کے قریب غبارے فروخت کرنے کیلئے لائے گئے ان غباروں پر "لو پاکستان" لکھا ہوا تھا اور ان پر "پاکستانی پرچم چھپا" ہوا تھا کو فروخت کئے گئے ۔ نماز بقرعید میں شامل ہونے والے کچھ مسلمانوں کو جب اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے غبارے فروخت کرنے والے کو پولس کے حوالے کر دیا۔

ای ٹی وی رپورٹ کے مطابق شولا پور کے ڈپٹی کمشنر وجے کباڈے کے مطابق، تین میں سے دو کی شناخت اجے پوار اور شیواجی کے طور پر ہوئی ہے۔


پولس نے ان ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے اور معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔ اس واقعہ کو پاکستان سے محبت کا اظہار کرنے والے غباروں کو فروخت کے لیے لا کر سماجی تناؤ پیدا کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔اس ضمن میں مقامی شہری ریاض سید نے مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام لوگوں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں جنہوں نے یہ غبارے بازار میں بنائے اور جنہوں نے انہیں ہول سیل فروخت کیا انہیں بھی گرفتار کیا جائے ۔

 غبارہ بیچنے والا ملزم ناخواندہ ہے۔ پولس نے کہا کہ غبارے بیچنے والا شخص پڑھا لکھا نہیں ہے اور اسے اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ وہ جس غبارے کو بیچ رہا تھا اس پر کیا لکھا ہے؟ تاہم پولس اب اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ یہ غبارے فروخت کرنے کیلئے کس نے دیے اور اس نے کس سے خریدے؟ ۔عید پر مسلمان والدین اپنے بچوں کو عیدگاہ لے کر آتے ہیں۔ بچے غبارے دیکھ کر اسے لینے کا اصرار کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بچے ایسے غبارے خرید رہے ہیں جن پر لو پاکستان لکھا ہوا ہے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ہندوستان میں ایسے غبارے فروخت کیے جا رہے ہیں جن پر پاکستان نواز مواد چھپا ہوا ہو۔اس طرح کے غبارے اپریل 2023 میں دہلی این سی آر اور نوئیڈا میں فروخت کئے گئے تھے۔اسی طرح کے غبارے اکتوبر 2017 میں کانپور میں فروخت ہو ہوئے تھے جس کے بعد پولیس نے 2 افراد کو حراست میں لیا تھا اور اب کولہا پور میں ایسا واقعہ پیش آیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے