اسلام میں شادی سے قبل جنسی تعلقات کی کوئی اجازت نہیں ہے ، آلہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ



اسلام میں شادی سے قبل جنسی تعلقات کی کوئی اجازت نہیں ہے ، آلہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ 



الہ آباد: 25 جون (بیباک نیوز اپڈیٹ) پولس کی جانب سے مبینہ ہراسانی کے خلاف ایک بین المذاہب جوڑے کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں کہا کہ اسلام میں شادی سے قبل کوئی بھی جنسی شہوت انگیز حرکت جیسے بوسہ لینا، چھونا یا گھورنا وغیرہ ممنوع ہے۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ درخواست گزار ایک جوڑے 29 سالہ ہندو خاتون اور ایک 30 سالہ مسلم مرد) نے مستقبل قریب میں شادی کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔

جسٹس سنگیتا چندرا اور جسٹس نریندر کمار جوہری پر مشتمل بنچ نے مزید کہا کہ مسلم قانون میں شادی کے علاوہ جنسی تعلقات کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ بنچ نے کہا کہ زنا جس کی تعریف ماقبل شادی ازدواجی تعلق اور مابعد شادی جنسی تعلقات کے طور پر کی گئی ہے، اسے اکثر انگریزی میں زنا کے طور پر ترجمہ کیا جاتا ہے۔ اسلام میں اس طرح کے جنسی تعلقات کی شادی سے پہلے اجازت نہیں ہے۔
کورٹ نے کہا کہ بوسہ لینا، چھونا، گھورنا وغیرہ حرام ہے، کیوں کہ یہ زنا کے حصے میں جاتے ہیں، جو اصل زنا کا باعث بن سکتے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ قرآن کے مطابق اس طرح کے جرم کی سزا (باب 24) زنا کا ارتکاب کرنے والے غیر شادی شدہ مرد اور عورت کے لیے 100 کوڑے ہیں، جب کہ شادی شدہ مرد اور عورت کے لیے سنگسار کرنا اس کی سزا ہے۔ ڈویژن بنچ نے اس بین المذہبی جوڑے کی طرف سے دائر کی گر پولس کی ہراسانی کے خلاف تحفظ کی درخواست کی یکسوئی کے دوران یہ مشاہدہ کیا گیا۔ اس درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ لڑکی کی ماں لیو ان ریلیشن شپ سے ناراض ہے اور جوڑے کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ درخواست گزاروں نے اپنی درخواست میں بنیادی طور پر دوسری باتوں کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ انھیں پولس کی جانب سے ہراسانی کا سامنا ہے۔

اس لیے انھیں عدالت کی طرف سے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے، کیوں کہ ان کا معاملہ لتا سنکھ بمقابلہ ریاست اتر پردیش (2006ء) کے معاملہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے۔ اس پر عدالت نے ابتداء میں کہا کہ لیوان ریلشن شپ سے متعلق سپریم کورٹ کے خیالات کو ایسے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے حوالہ دیا کہ سپریم کورٹ نے یہ بھی فیصلہ صادر کیا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 125 ”دوسری عورت کو نان و نفقہ دینے کے لیے نہیں ہے،
جب کہ اس شخص نے قانونی طور پر کسی عورت کے ساتھ شادی کی ہو اگر وہ دوسری مرتبہ شادی کرتا ہے یا بیک وقت کسی لونڈی کے ساتھ رہنا شروع کرتا ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ عدالت عظمی نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 125 میں بیان کردہ لفظ بیوی کے معنی میں مزید توسیع کرنے سے انکار کردیا ہے، تاکہ ایسے لیو ان پائنرس کے نان و نفقہ کے دعوؤں کی یکسوئی کی جائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے