خانوادہ حاجی حیات خان و اقبال قریشی سر فیمیلی کو آسان و مسنون نکاح کی ادائیگی پر مبارکباد



خانوادہ حاجی حیات خان و اقبال قریشی سر فیمیلی کو آسان و مسنون نکاح کی ادائیگی پر مبارکباد 
 

مالیگاؤں :(پریس ریلیز) اسلام صرف کچھ عبادتوں کا نام نہیں، بلکہ ایک مکمل نظام حیات ہےجو زندگی کے تمام گوشوں میں انسانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔اور یہ نظام عدل و اعتدال سے عبارت ہے۔انہیں احکامات میں ایک اہم فریضہ نکاح ہے۔اسلام میں نکاح کو آسان اور اخراجات کے اعتبار سے ہلکا رکھا گیا ہے۔ نکاح میں لڑکی والوں پر کوئی مالی ذمہ داری نہیں رکھی گئی ہے بلکہ لڑکے پر مہر واجب قرار دیا گیا ہے اور اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ باہم جو بھی مہر طئے کرلیا جائے وہ کافی ہے اور ولیمہ کو بھی سنت قرار دیا گیا ہے۔
اسلام نے نکاح کو احساسِ بندگی اور شعورِ زندگی کے لیے عبادت سے تعبیر فرمایا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو اپنی سنت قرار دیا ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ”النکاح من سنّتی“ نکاح کرنا میری سنت ہے

حدیث نبوی ہے "بے شک برکت کے لحاظ سے عظیم نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم خرچہ ہو" ۔۷ مئی ۲۰۲۳ بروز اتوار کو مرحوم اقبال قریشی سر کے فرزند خالد معین صاحب کے صاحبزادے فرید احمد قریشی کا نکاح مسجد یوسف اگادی میں عمل میں آیا۔اس نکاح کی کچھ خاص باتیں جس نے قریش برادری میں اس شادی کو منفرد بنادیا۔نکاح اپنے وقت مقررہ پر ہوا ۔نکاح سے پہلے کسی قسم کی آتش بازی ، فوم ، ذر وغیرہ نہیں ڈالا گیا ۔ایسی تمام رسمیں جو آج بار ہوگئی ہیں یہ شادی نکاح و ولیمہ دونوں پروگراموں میں ان تمام برائیوں و گناہوں سے پاک رہا۔

 ہلدی کا کھانا،مہندی، آتش بازی، جہیز،پلنگ پیڑھی ٬رت جگا ،مہمانوں کو رومال اوڑھانا وغیرہ تمام غیر ضروری رسمیں نہیں رہیں۔ دولہے والوں نے دلہن والوں سے کوئی جہیز نہیں لیا۔ نکاح کو آسان و مسنون بنایا گیا۔۸ مئی بروز پیر شام میں بنکر لانس میں ولیمہ کا پروگرام ہوا۔ جہاں تمام ہی مہمانوں کو عزت و احترام سے کھانا کھلایا گیا ان کی بہترین مہمان نوازی کی گئی۔مہمانوں کی جانب سے کھانے اور پورے پروگرام میں جو انتظام کیا گیا تھا اس کی تعریف بھی سنی گئی۔


یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئیے کہ جہیز کا لینا و دینا مکمل ہندوانہ رسم ہے اور مالی اعتبار سے کمزور لوگوں پر تو یہ ظلم عظیم بھی ہے۔اور وہ تمام رسوم جس میں فضول خرچی بھی ہو اور لڑکی والوں پر پیسوں کا بوجھ پڑے ان تمام رسوم سے ہمیں کنارہ کشی اختیار کرنا چاہیئے۔نکاح ایسی عبادت و فریضہ ہے جہاں سے ایک نئے خاندان و نسل کا آغاز ہوتا ہے یہ عمل جتنا سادگی، اعتدال و سنت طریقے سے عمل میں آئیگا ویسا ہی با اثر و بابرکت ہوگا اور نسلوں تک اس کے اثرات نظر آئینگے۔ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم بھی بے مقصد رسموں کو بالاۓ طاق رکھتے ہوئے سادگی اور سنت کے مطابق شادی کریں۔ اس بابرکت نکاح کے موقع پر اللہ دونوں خاندانوں میں خوب برکت اور محبت عطا کرے دولہا و دلہن کو مستقبل کے لئے نیک خواہشات پیش کرتے ہیں۔منجانب۔ صدر اراکین و ذمہ داران، جمعیت القریش شہر مالیگاؤں،شعبہ نشر و اشاعت، لئیق انجم قریشی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے