موجودہ دور میں رشتہ نکاح کا انتخاب انتہائی مشکل شکل اختیار کر چکا ہے ، عوام میں بیداری پیدا کرنے خطبہ جمعہ میں بیانات کا فیصلہ


موجودہ دور میں رشتہ نکاح کا انتخاب انتہائی مشکل شکل اختیار کر چکا ہے ، عوام میں بیداری پیدا کرنے خطبہ جمعہ میں بیانات کا فیصلہ 


جلد رشتہ طئے نہ ہو پانے کے سبب آج ہزاروں بے نکاحی لڑکیاں اپنے گھروں میں بیٹھی ہوئی ہیں


رشتہ طئے کرنے کیلئے اہم تجاویز منظور ، گلشن خطابت کے زیر اہتمام رشتہ نکاح سے متعلق مشورتی نشست کا انعقاد ، سو سے زائد اہل کار شخصیات و علماء کرام کی شرکت 





مالیگاؤں : 17 اگست (بیباک نیوز اپڈیٹ ) موجود و دور میں رشتہ نکاح ک انتخاب انتہائی مشکل شکل اختیار کر چکا ہے لڑکا ، لڑ کی اور ان کے والدین کے بیجامطالبات نے اہلکار حضرات کے لیے رشتہ نکاح طئے کرانے میں طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں ۔ جلد رشتہ طئے نہ ہو پانے کے سبب آج ہزاروں بے نکاحی لڑکیاں اپنے گھروں میں بیٹھی ہوئی ہیں جن کی عمر بڑھتی جارہی ہے ۔ نکاح میں تاخیر کے نتیجے میں نو جوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے ۔ اس مسئلے کو لے کر جہاں والدین اور سرپرست حضرات حیران و پریشان ہیں وہیں علماء کرام اور اہلکار حضرات بھی فکرمند ہیں ۔ اس سلسلے میں مفتی عامر یاسین ملی کی سرپرستی میں جاری ادارہ گلشن خطابت کے زیر اہتمام و مالیگاؤں اہل کار سوسائٹی و نصر فاؤنڈیشن کے اشتراک سے غربید مسجد میں ایک مشورتی نشست کا انعقاد امام و خطیب حضرت مولانا مختار احمد ملی رحمانی کی صدارت میں عمل میں آیا ۔جس میں مختلف تجاویز و مشورے پیش کئے گئے ۔مقرر خصوصی دارالافتاء مہد ملت کے مفتی حسنین محفوظ نعمانی نے دین و حدیث کی روشنی میں رشتہ نکاح کے متعلق اپنے زرین و گراں قدر خیالات کا اظہار کیا ۔اس نشست کی نظامت مفتی عامر ملی نے انجام دی ۔اس موقع پر شہر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین اہل کار حضرات شریک ہوئے ۔


اس ضمن میں آج 17 اگست ۲۰۲۲ بروز بدھہ کو بعد نماز عشاء غربید مسجد میں اس سلسلے میں گلش خطابت گروپ کے علماء کرام اوراہلکار حضرات کی ایک مشترکہ میٹنگ کی گئی۔ جس میں باہمی مشورے سے رشتہ نکاح کے انتخاب کو آسان کرنے اور اس سلسلے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ایک لائحہ عمل طئے کیا گیا ۔آنے والے دنوں میں اس لائحہ عمل کی روشنی میں علماء کرام تقریر و تحریر کے ذریعے عام لوگوں میں بیداری پیدا کریں گے اور اہلِ کار حضرات بھی اسی کے مطابق رشتہ طئے کرنے کی خدمت انجام دیں گے ان شاء اللہ اہالیان شہر سے گزارش ہے کہ ان طے شدہ باتوں کی روشنی میں اپنی اولاد کا رشتہ نکاح کریں ۔ اللہ تعالی کی ذات سے امید ہے کہ اس طرح جلد اچھا اور نیک رشتہ ملے گا ۔ 

آج کی میٹنگ میں جو باتیں طئے پائی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں :

 1) لڑکا یا لڑکی کی دینداری اوراچھی سیرت و اخلاق کی بنیاد پر رشتہ طے کریں ۔ 2) لڑکی والوں  کے گھر جانے سے پہلے کسی معتبر شخص سے ان کی ضروری معلومات حاصل کر لیں ۔ رشتہ مناسب محسوس ہو تب ہی ان کو دیکھنے کے لیے جائیں ۔ 3) نکاح کا ارادہ رکھنے والے لڑکے کو شرعا اجازت ہے کہ وہ ایک نظر لڑکی کو دیکھ لے ۔ اس کے علاو لڑکے کے والد یا دوسرے مرد رشتے داروں کو اجازت نہیں ۔ 4) رشتہ منظور کرنے سے پہلے ہی استخارہ کر لیں ، بعد میں استخارہ کی بنیاد پر انکار کر نامناسب نہیں ۔ 5) لڑکا یا لڑکی کی معلومات دیندار معتبر اور غیر جانبدارشخص سے حاصل کریں۔ 6) کسی بھی شخص کی بات سن کر جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہ کریں ۔ رشتہ نکاح سے متعلق کوئی بھی فیصلہ لینے میں مردحضرات شریک رہیں معاملہ پورے طور پر عورتوں کے سپرد نہ کریں ۔ 7 ) لڑکا لڑکی کی خوشدلی سے ہی رشتہ طے کریں ، والدین ان کو مناسب مشورہ دیں لیکن ان پر کسی طرح کا دباؤ نہ ڈالیں ۔ 8) طلاق یافتہ خواتین اور مردوں کی معلومات ان کے پہلے سسرال والوں سے نہ لیں بلکہ دوسرے غیر جانبدار لوگوں سے ہیں ۔ 9) مطلقہ و بیوہ خواتین کو ان کے بچوں سمیت قبول کریں ، اسی طرح ہو نے والے شوہر کی پہلی بیوی کے بچوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے عورت انکار نہ کر ہے ۔ 10 ) عمر رسیدہ مرد و عورت کے دوسرے نکاح کی اہل خانہ بالخصوص  مخالفت نہ کریں بلکہ ان کی معاونت کریں ۔ 11 ) مندرجہ ذیل رشتوں کے قبول کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے ۔ ( الف ) لڑکی کی عمر لڑکے  سے زیادہ ہو ۔ ( ب ) لڑکالڑکی میں سے کوئی ایک کنوارہ نہ ہو ۔ ( ج ) لڑکا یا لڑکی کے کسی رشتے دار کو سفید داغ ہو ۔ ( د ) لڑکا اور لڑ کی الگ الگ برادری سے تعلق رکھتے ہوں ۔ 12 ) نکاح ثانی کے لیے خصوصا بڑی عمر کے مرد سے رشتہ طے کرتے وقت خاتون کے نام پر گھر یا پلاٹ وغیر منتقل کرنے کا مطالبہ نہ کریں ۔ 13) جومرد دوسری شادی کی طاقت اور بیویوں میں انصاف کا جذبہ رکھتا ہو ۔ اس کارشہ منظور کرنے کو معیوب نہ سمجھیں ۔ 14) ایک سے زائد نکاح کا اسلامی نظام مطلقہ بیوہ اور عم رسیدہ  و کنواری خواتین کے لیے رحمت ہے۔15) کسی بھی خاتون کے لیے بغیر نکاح کے تنہا زندگی بسر کرنے سے بہتر ہے کہ کسی نیک مرد کی دوسری بیوی بن کر خوشگوار ازدواجی زندگی گزارے ۔ 16) دوسری شادی کرنے والے مرد یا دوسری بیوی بننے والی خاتون پر بے جا تنقید کر کے ان کی حوصلہ شکنی نہ کی جائے ۔ 17) اپنی ذمہ داری پر رشتہ منظور کریں ، نکاح کے بعد خدانخواستہ کوئی پیچیدگی پیدا ہوتو اہلکار حضرات پر الزام تراشی نہ کریں وہ ہمارے محسن ہیں جو ایک اہم سماجی خدمت انجام دے رہے ہیں لہذا ان کا اکرام و احترام کریں ۔

اس نشست میں یہ بھی طئے پایا کہ جمعہ کے خطاب میں علماء کرام اس موضوع پر بیان کرے اور سماج میں بیداری پیدا کریں ۔اسی طرح جن بچوں کی شادی طئے ہوچکی ہیں انکی تربیت کیلئے شادی سے دو ماہ قبل ایک تربیتی نشست کا انعقاد بھی کیا جائے گا ۔اور ازدواجی زندگی گزارنے کے طریقہ پر علماء کرام خطاب فرمائیں گے ۔اسکے علاوہ شادی سے قبل رسم منگنی جیسی دیگر رسومات سے گریز کرنے کی اپیل بھی کی گئی ۔اس لئے کہ مومن کی زبان ایکدوسرے کیلئے وعدہ ہے اسے ہی قبول کیا جائے ۔اس سلسلے میں آئندہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام و سرکردہ شخصیات کو ساتھ لیکر شہر بھر میں کوشش کی جائے گی ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے