تیراک نعیم احمد کی تلاش کرنے والے تیراک گروپ و فائر بریگیڈ عملہ قابل ستائش لیکن غیر ذمہ دارانہ طور پر نعش کو ٹو وہیلر پر لائے جانے پر چوطرفہ تنقید


تیراک نعیم احمد کی تلاش کرنے والے تیراک گروپ و فائر بریگیڈ عملہ قابل ستائش لیکن غیر ذمہ دارانہ طور پر نعش کو ٹو وہیلر پر لائے جانے پر چوطرفہ تنقید




مالیگاؤں : 17 جولائی (بیباک نیوز اپڈیٹ) گزشتہ بدھ بقرعید کے تیسرے دن 13 جولائی کو گرنا ندی پر واقع بریج پر چھلانگ لگانے والے قلعہ تیراک گروپ کے مشہور تیراک نعیم احمد کی تلاش مسلسل جاری تھی اور اس  کیلئے قلعہ تیراک گروپ کے تمام تیراک،شکیل تیراک ،میونسپل کارپوریشن کے فائر بریگیڈ عملہ نے جان توڑ محنت کی اور شہریان نے بھی دعاؤں کا اہتمام کیا کہ جلد از جلد نعیم احمد کی نعش تلاش کرلی جائے اور بالآخر تین روز کی جدوجہد کے بعد چوتھا دن شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل نعیم احمد کی نعش سوند گاؤں کے آگے گیلانے نامی دیہات میں پائی گئی ۔ اس اطلاع پر متعلقین و ہمدردان نے راحت کی سانس لی ۔

اس ضمن میں ایک ویڈیو شوسل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ نعیم احمد کی نعش کو ٹو وہیلر پر لاد کر لایا جارہا ہے اور کچھ لوگ اسکی فوٹو گرافی کررہے ہیں ۔اس واقعہ کے بعد سے ہی شہر بھر میں ایک عام سی ناراضگی کا اظہار کیا جانے لگا ۔اس ضمن میں نمائندہ بیباک کو سرکردہ افراد و عوام نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا اس طرح کی حرکت کرنا مناسب ہے ۔؟ قلعہ علاقے سے خود کئی افراد نے رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ نعش کی بے حرمتی کی گئی ۔اسطرح نعش کو نہیں لایا جانا تھا ۔جنہوں نے ایسا کیا ہے وہ کافی سمجھدار اور ذمہ دار افراد م ہیں انہیں اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ حرکت کرنا مناسب نہیں تھا۔

نعیم احمد کی تلاش کیلئے قلعہ تیراک گروپ و کارپوریشن فائر بریگیڈ عملہ و شکیل تیراک کی خدمات قابل ستائش ہے لیکن کیا کارپوریشن و پولس انتظامیہ رسکیو آپریشن کے وقت ایک فائر بریگیڈ کی گاڑی، ایمبولینس، پولس موقع واردات پر حاضر نہیں تھی؟ اگر رسکیو آپریشن جاری تھا تو یہاں سرکاری سطح پر یہ سب انتظامات کرنا ضروری تھا لیکن ایسا کیوں نہیں کیا گیا ۔؟ یا پھر نعش لانے والے خیرخواہوں نے ایسا کرنے کا سوچا بھی نہیں اور جلد بازی میں نعش کو ٹو وہیلر پر لاد کر لایا؟ اسطرح کی غیرقانونی ذمہ دارانہ حرکت مناسب نہیں ہے ۔ چار دن کی ڈی کمپوز باڈی کو اسطرح کھلے عام  ٹووہیلر پر لایا گیا جو دل آزار تصویر بن گئی ہے اور یہ واقعہ پورے ہندوستان کا منفرد نظارہ بن گیا ۔اسطرح کا سوال بھی عوام کررہے ہیں ۔

اس ضمن میں نمائندہ بیباک نے کارپوریشن فائر عملہ کے ملازم شکیل تیراک سے پوچھا کہ کیا کارپوریشن فائر بریگیڈ عملہ اور گاڑی موقع پر موجود نہیں تھی؟ تو موصوف نے بتایا کہ جب ہمیں مچھیروں کا فون آیا کہ نعش پانی میں اوپر تیرتی نظر آئی تو فوری طور پر ہم نے کارپوریشن فائر بریگیڈ کی گاڑی لیکر موقع پر حاضری لگایا اور تھوڑی دیر بعد دیکھا گیا کہ نعش کو ایک گروپ ٹو وہیلر پر لاد کر لیجانے کی کوشش کررہا ہے ۔شکیل تیراک نے بتایا کہ جب ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو کارپوریشن فائر بریگیڈ کی گاڑیاں لیکر ہم پہنچ جاتے ہیں اور نعش کو گاڑی میں رکھ کر اچھی طرح کپڑے سے لپیٹ کر لاتے ہیں تاکہ نعش کی بے حرمتی نہ ہوسکے ۔


یقیناً یہ ویڈیو دل کو ضرب پہچانے والا بن گیا ہے ۔شہر کے یوٹیوبرس کو تو صحافت کے اصول و قواعد سیکھنا ضروری ہے اور انہیں بھی چاہئے تھا کہ وہ اسطرح کی ویڈیو نشر کرنے سے پہلے سوچ لیتے، لیکن اب جو ہوا اسکا ذمہ دار کون ہے؟ یہ سوال بھی عوام کے ذہنوں میں گشت کررہا ہے ۔آئندہ ایسی حرکات نہ ہو اسکے لئے قلعہ تیراک گروپ احتیاط کا مظاہرہ کریں اور جو غیر ذمہ دارانہ حرکت ہوئی ہے آئندہ نہ ہو سکے اسکا خیال رکھا جائے، جو قانونی مرحلہ ہو اس پر عمل کرتے ہوئے اپنا کام کریں تو زیادہ بہتر ہوگا ۔اللہ پاک نعیم احمد کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین، تیراک گروپ اور نعیم احمد کی تلاش میں اپنی معاونت کرنے والے خیر خواہ افراد کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین ثم آمین ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے