کیا ناسک ضلع کو تقسیم کیا جائے گا؟ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے دورہ پر مالیگاؤں ضلع کی تشکیل کا اعلان غیر متوقع ؟ کلون ، دیولہ ، ڈنڈوری ، سرگانہ سمیت متعدد تعلقوں کی مخالفت

کیا ناسک ضلع کو تقسیم کیا جائے گا؟ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے دورہ پر مالیگاؤں ضلع کی تشکیل کا اعلان غیر متوقع ؟ کلون ، دیولہ ، ڈنڈوری ، سرگانہ سمیت متعدد تعلقوں کی مخالفت 



سنہ 2014 میں تشکیل کردہ مالیگاؤں سمیت 22 اضلاع اور 49 تعلقوں کیلئے 31 جولائی تک رپورٹ پیش ہوگی، نیو مالیگاؤں ضلع میں کون کونسے تعلقوں کا شمار کیا جائے گا؟ 



  ناسک :  29 جولائی (بیباک نیوز اپڈیٹ) وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا پہلا دورہ طوفانی ہونے کا امکان ہے۔ توقع ہے کہ چیف منسٹر اپنے دورہ ناسک کے دوران ضلع کی تقسیم کا اعلان کریں گے۔ گزشتہ 44 سالوں سے ناسک ضلع میں مالیگاؤں کو ایک آزاد ضلع کے طور پر تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔  بتایا جاتا ہے کہ شندے کے دورہ کے دوران اس کا اعلان کیا جائے گا۔ اس لیے وزیر اعلیٰ کی آمد سے قبل ہی سیاسی ماحول گرم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ کلوان، پیٹھ اور سرگانہ تعلقہ مالیگاؤں ضلع میں جانے کے خلاف ہیں۔  اس لیے آنے والے وقت میں اس سے سیاست میں نئی بحث چھڑ جانے کا امکان ہے۔ جب بیرسٹر عبدالرحمن انتولے وزیر اعلیٰ تھے اس وقت مالیگاؤں ضلع کے قیام کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔اب یہ معاملہ پھر سے زیر بحث آیا ہے۔

  نیو مالیگاؤں ضلع میں کون سے تعلقے شامل ہیں؟

  بتایا جاتا ہے کہ نئے مالیگاؤں ضلع کی تشکیل کی رپورٹ تیار ہے۔  مالیگاؤں، نندگاؤں، سٹانہ، چاندواڑ، کلون ،دیولہ تعلقہ کو نئے ضلع میں شامل کیے جانے کا امکان نظر نہیں آتا ہے۔ تاہم ان میں سے بہت سے تعلقہ ناسک ضلع کو چھوڑنے کے خلاف ہیں۔


علیحدہ قبائلی ضلع کا اعلان کیا جائے۔

 کلون کے ایم ایل اے نتن پوار نے موقف اختیار کیا ہے کہ قبائلی تعلقہ کو نو تشکیل شدہ مالیگاؤں ضلع میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے، اس لیے شندے کا دورہ طوفانی ہونے کا امکان ہے۔  دیگر پارٹیوں کے ایم ایل ایز نے بھی اس ضلع کی تشکیل کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مالیگاؤں ضلع میں شامل سرگانہ کلون ڈنڈوری تعلقہ کو مالیگاؤں میں شامل کیے بغیر علیحدہ قبائلی ضلع قرار دیا جائے۔

 اب تقسیم کیسے ہوگی؟

 ریاست میں ضلع کو تقسیم کرکے نیا ضلع بنانے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کو 31 جولائی تک توسیع دی گئی۔ اب یہ رپورٹ 31 جولائی کو موصول ہونے کا امکان ہے اور 15 اگست کو اس پر فیصلہ لیا جائے گا اور مالیگاؤں کے نئے ضلع کی تشکیل کا امکان نہیں ہے۔  توقع کی جارہی ہے کہ اس کا اعلان چیف منسٹر ایکناتھ شندے کے ناسک کے پہلے دورہ کے دوران کریں گے لیکن اس پر بھی غیر یقینی صورتحال بنی ہوئی ہیں ۔


مالیگاؤں کو اقلیتی ضلع بنائے جانے کا مطالبہ 


مالیگاؤں شہر کو اقلیتی ضلع بنانے کا مطالبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے کیا جارہا ہے ۔اس ضمن میں مالیگاؤں شہر کی تمام سیاسی جماعتوں نے ایک ساتھ آواز بلند کر حکومت سے مطالبہ کیا تھا اور اسکے لئے سابقہ دور حکومت میں شیخ رشید کی ہنگامی قیادت میں مالیگاؤں ضلع نرمان سمیتی کا قیام عمل میں آیا تھا ۔جس میں ہر ایک لیڈر کی آواز ایک جیسی تھی اور انکا مطالبہ بھی یہی تھا کہ مالیگاؤں کو اقلیتی ضلع ظاہر کیا جائے ۔اسی ضمن میں مہاراشٹر میں کانگریس این سی پی سرکار نے 2014 میں مالیگاؤں شہر کو ضلع بنانے کیلئے ایک کمیٹی کی تشکیل کی تھی جسے دو ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرنا تھی لیکن ابھی تک رپورٹ پیش نہیں ہوئی ہیں اور اب رپورٹ پیش ہونے میں صرف دو روز باقی ہے ۔ایسے میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا دورہ اہم مانا جارہا ہے ۔یہ کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کریگی اور امکان ہے کہ 15 اگست کو مالیگاؤں ضلع کا اعلان کردیا جائے گا ۔یا پھر سابقہ کی طرح مالیگاؤں کو ضلع بنانے کا خواب ادھورا چھوڑ دیا جائے گا ۔


 مالیگاؤں ضلع کیلئے کمیٹی کب بنی؟

 سال 2014 میں اگھاڑی حکومت کے دوران ضلع کی تشکیل کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔ توقع تھی کہ کمیٹی دو ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ لیکن اس کے بعد کمیٹی میں تین بار توسیع کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کمیٹی کی رپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے ریاست میں مالیگاؤں سمیت 22 اضلاع اور 49 تعلقہ کی تشکیل رک گئی ہے۔


 کمیٹی میں کون کون تھا؟

 سال 2014 میں محکمہ ریونیو کے سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی کا تقرر کیا گیا۔  اس کے چار ممبران اور ایک سیکرٹری تھے ۔ اس میں پلاننگ بورڈ، مالیات ، دیہی ترقی کے سیکرٹری اور ڈویژنل کمشنرز شامل تھے۔  اس کمیٹی سے توقع تھی کہ وہ رپورٹ دے گی کہ نئے اضلاع میں کون سے تعلقہ ہونے چاہئیں اور ضلعی ہیڈ کوارٹر کہاں ہونا چاہیے۔  نئے ضلع کے لیے کتنا خرچ متوقع ہے؟ ہیڈ کوارٹر سٹی میں کیا سہولیات ہیں اس کا مطالعہ کرکے سفارش کی جائے گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے