ملک بھر سے بہادر مسکان خان کی حوصلہ افزائی، لیکن مالیگاؤں میں مخالفت کیوں؟ جن لوگوں نے شہر میں برسوں اقتدار کیا وہ اب تک خواب خرگوش میں تھے کیا؟ مالیگاؤں اردو گھر کا نام مسکان خان ہی رکھا جائے گا :شیخ آصف







ملک بھر سے بہادر مسکان خان کی حوصلہ افزائی، لیکن مالیگاؤں میں مخالفت کیوں؟ جن لوگوں نے شہر میں برسوں اقتدار کیا وہ اب تک خواب خرگوش میں تھے کیا؟ 


مالیگاؤں اردو گھر کا نام مسکان خان ہی رکھا جائے گا :شیخ آصف 



یہ ہمارا ہی جگر رہا ہے کہ ہم نے نہال احمد، شبیر سیٹھ، ہارون انصاری کے ناموں کی یاد کو باقی رکھا اور ہم ہی عائشہ آپا کو خراج عقیدت پیش کریں گے 


مالیگاؤں : (نامہ نگار) اردو گھر کا نام  مسکان خان کے نام سے  منسوب کرنے کا اعلان کیا گیا تو کیا گناہ ہوگیا؟ ایک دن پہلے مسکان کی تعریف ہورہی تھی اور کارپوریشن کے اعلان کے بعد ہی اس کی مخالفت شروع ہوگئی ، مالیگاؤں شہر سے مسکان کے نام کی مخالفت کیوں؟ یہ شہر مسلمانوں کا شہر ہے اور مسکان خان نے فرقہ پرستوں کے بیچ ایک تعلیم گاہ میں اپنی بہادری کا مظاہرہ نعرہ تکبیر اللہ اکبر سے کیا تو یقیناً ہمارے لئے یہ باعث فخر ہے ۔آسی لئے ہم نے اردو گھر کا نام مسکان خان کے نام منسوب کرنے کا اعلان کیا ۔اسطرح کے جملوں کا اظہار راشٹروادی کانگریس پارٹی صدر آصف شیخ رشید نے کہا ۔موصوف نور باغ میں شرد یوا سنواد یاترا کے پروگرام سے خطاب کررہے تھے ۔شیخ آصف نے کہا کہ کارپوریشن کا اعلان واپس نہیں ہوگا، ہر حال میں مسکان خان کے نام سے اردو گھر منسوب کیا جائے گا۔کیونکہ مسکان نے فرقہ پرستوں کے بیچ ایک نہیں بلکہ چھ مرتبہ نعرے تکبیر اللہ اکبر بلند کیا اگر میں میئر ہوتا تو ایک کیا چھ اردو گھر کا نام مسکان سے منسوب کردیتا ۔
آصف شیخ نے کہا کہ مسکان کی مخالفت پورے ملک میں کہیں نہیں ہوئی سوائے مالیگاؤں کے۔انہوں نے شہر کی سیاست جماعتوں سے کہا کہ اگر ایک دو روز پہلے ہی عائشہ حکیم کے نام کی تجویز پیش ہونے کرتے تو ہم اسے بھی پورا کرتے لیکن جب مسکان کے نام کا اعلان ہوا تو واویلا مچایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 35 سال مالیگاؤں کی سیاست پر جن لوگوں نے راج کیا اگر انہیں عائشہ حکیم سے اتنی ہمدردی ہوتی تو بہت پہلے ہی انکا نام دے دیتے لیکن انہیں تعمیر و ترقی سے کوئی لینا دینا نہیں ۔شیخ آصف نے کہا کہ ابھی کارپوریشن میں ہمارے اقتدار چار ماہ باقی ہے اور ہم پی عائشہ حکیم کو خراج عقیدت پیش کریں گے ۔شیخ آصف نے اپوزیشن جماعتوں کو للکارنے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا ہی جگر ہے کہ ہم نے کارپوریشن کا نام مولانا ابو الکلام آزاد کا نام دیا، کارپوریشن مہا سبھا ہال کو نہال احمد کا نامعلوم دیا، اسٹینڈنگ کمیٹی ہال کا نام شبیر سیٹھ کا نام دیا، اور ہارون انصاری اسپتال کو بھی ہم نے ہی نام دیا ہے ۔اور اردو گھر کے نام کو بھیجا ہم نے ہی کی مسکان خان کا نام دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔شیخ آصف نے اپوزیشن سے کہا کہ تم فکر مت کرو ہم ہی مالیگاؤں شہر کے اسلاف کے ناموں کو یاد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب ہم نے تمھارے نہال احمد کو یاد کرتے ہوئے ہال کا نام دیا تو یہ عائشہ آپا ہماری ہے ہم ہی انہیں یاد رکھیں گے،

شیخ آصف نے جمعیت علماء سے سوال کیا کہ کلو اسٹیڈیم میں اگر دینی پروگرام ہوا ہے تو پھر اس اسٹیج پر سیاسی پارٹی کے لوگ کیا کررہے تھے؟ انہوں نے کہا کہ اگر اس شہر کو دوبارہ تعمیر و ترقی کے راستے پر لیجانا ہے تو جذبات سے اوپر اٹھ کر سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہے۔آصف شیخ نے کہا کہ مذہبی معاملات میں ہم جمعیت کیساتھ ہیں لیکن سیاست اسکے اصولوں پر کی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری کوئی ہندو بہن بھی ایسا کردار ادا کریگی تو ہم اسکو بھی سلام پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نعرہ تکبیر کی صدا پر اردو گھر کو مسکان کے نام سے منسوب کیا جارہا ہے اگر اپوزیشن میں دم ہے تو مخالفت جنرل بورڈ میٹنگ میں مخالفت کرے ۔مسکان خان کے نام پر کون مسلمانوں کا ہمدرد ہے کون نہیں یہ سمجھ میں آجائے گا ۔شیخ آصف نے کہا کہ ایسے معاملے میں سیاست کرتے وقت انہیں شرم کرنی چاہیے ۔

آصف شیخ نے اویسی پر طنر کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی دال پتلی تھی تو حیدرآباد سے پارسل منگوا لیا گیا ۔اور یہی وجہ ہے کہ اترپردیش میں فرقہ واریت پھیلانے کا کھیل کیا گیا ۔آصف شیخ نے کہا کہ اویسی پر حملہ ہوا ہما مذمت کرتے ہیں لیکن ہمیں لگتا ہے کہ یہ حملہ ایک سازش کے تحت ہوا جو کہ منصوبہ بند نظر آتا ہے ۔ملک بھر میں مسلمانوں کی ووٹ کو تقسیم کرنا اور ہندو ووٹ کو ایک جگہ کرنا ہی انکا مقصد ہے ۔شیخ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اویسی سے امیت شاہ نے سکیورٹی لینے کے لئے مطالبہ کیا اور اویسی نے انکار کردیا ۔شیخ آصف نے کہا کہ سیکورٹی دینا ہے تو مسکان کو دو، ٹرپل طلاق واپس لیکر مسلم خواتین کو دو ، این آر سی اور سی اے اے کو واپس لو، عاظم خان کو رہا کرو، جو سیکورٹی لینا ہی نہیں چاہتا آپ اسے سیکیورٹی کیوں دے رہے ہو ۔اویسی کی ملی بھگت کا کھیل ملک سمجھ گیا
اس موقع پر یوتھ صدر محبوب شیخ نے مالیگاؤں شہر ضلع راشٹروادی کانگریس پارٹی اور شیخ آصف کے کاموں کیلئے سراہنا کرتے ہوئے راشٹروادی کانگریس پارٹی کو مضبوط کرنے کی اپیل کی ۔انہوں شرد پوار کے اصولوں پر چلنے کی اپیل کی ۔موصوف نے ائمہ کارپوریشن اور اسمبلی میں این سی پی کو کامیابی حاصل کرنے کیلئے نیک خواہشات پیش کی ۔

اس موقع پر مجاھد ساگر ،ریاض علی ،اعجاز عمر، رضوان ممبر وغیرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔اس پروگرام میں یوتھ ونگ کے عاصم نوید راکی، منموہن شیوالے، اسٹوڈنٹس ونگ کے نعیم مرزا، شرجیل انصاری، فارماسسٹ سیل کے عمران شیخ، شعیب احمد، عرفان عابد علی، نظیر پھلیاں والا، صغیر ٹریکٹر والا، شفق باکسر، نندو ساونت، فاروق قریشی، فاروق فیض اللہ، شکیل بیگ و مہیلا سیل کی صدر یاسمین سید ،شاہینہ انصاری اور تمام ونگ و سیل کے عہدیداران سمیت نوجوانوں کی کثیر تعداد موجود تھے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے