پارلیمنٹ چناؤ لڑنے آصف شیخ کا اعلان ، تیاری جاری ، موجودہ ایم ایل اے پر طنز ، مفتی اسماعیل کی کارکردگی صِفر
مالیگاؤں : 24 اگست (بیباک نیوز اپڈیٹ) مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن سے اپنی سیاست کا آغاز کرنے والے کانگریس رہنما سابق ایم ایل اے شیخ رشید کے فرزند آصف شیخ رشید نے اسمبلی الیکشن تک امیدواری کی اور ایم ایل اے شپ کو اپنے نام کرنے میں کامیابی حاصل کی اور اب شیخ آصف 2024 کے لوک سبھا الیکشن لڑنے کی تیاری کررہے ہیں ۔اس ضمن میں موصوف نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ دھولیہ مالیگاؤں لوک سبھا حلقہ میں 13 لاکھ سے زائد رائے دہندگان ہیں اور ان میں مسلم ووٹوں کی تعداد تقریباً 4 سے پانچ لاکھ ہیں ۔شیخ آصف نے کہا کہ چونکہ یہ سیٹ کانگریس کے حصے میں آتی ہیں لیکن گزشتہ دو مرتبہ سے اس سیٹ پر کانگریس پارٹی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے مقابل شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔اس بار میں چاہتا ہوں کہ دھولیہ مالیگاؤں لوک سبھا سیٹ راشٹروادی کانگریس پارٹی کے حصے میں دی جائے اور اگر پارٹی نے اجازت دی تو میں خود دھولیہ مالیگاؤں لوک سبھا سیٹ پر آنے والے 2024 کے پارلیمانی چناؤ میں حصہ لونگا ۔شیخ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ الیکشن لڑنے کیلئے میری پوری تیاری ہیں اور پارٹی ہائی کمان نے اجازت دی تو میں راشٹروادی کانگریس پارٹی کی جانب سے دھولیہ لوک سبھا الیکشن لڑونگا ۔اس ویڈیو پیغام میں شیخ آصف نے مقامی مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی مفتی اسماعیل کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ شہر میں کرائم میں اضافہ ہورہا ہے اور پولس پر عوامی نمائندے کا دباؤ نہیں ہے جس سے جرائم پیشہ افراد کے حوصلے بلند ہورہے ہیں ۔شیخ آصف نے کہا کہ اگر ایم ایل اے ہی ملزم کی سپورٹ کریں گے تو جرائم میں اضافہ ہوتا ہی رہیگا ۔ ایم ایل اے کی جانب سے شہر میں عوامی تعمیری اور فلاحی و تعلیمی کاموں کے نہ ہونے پر بھی شیخ آصف نے جم کر تنقید کی اور انہیں ناکام قیادت کا خطاب دیا ۔انہوں نے کہا کہ جب میں 2014 سے 2019 تک ایم ایل اے تھا تب ریاست میں بی جے پی کی حکومت تھی تب میں نے مالیگاؤں شہر میں بنکروں، مزدوروں، امیروں غریبوں کے کام اور تعمیری و تعلیمی کام انجام دیئے اور شہر کی عوام نے اسے قبول بھی کیا لیکن موجودہ آمدار کام کرنے والے نہیں ہیں وہ کام کرنا ہی نہیں چاہتے اسی لئے آج ایم ایل اے شپ کے دو سال پورے ہونے کو ہیں شہر میں عوامی کام کچھ بھی نہیں ہوا ہے جس سے انکی کارکردگی صفر نظر آتی ہیں ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com