رمضان المبارک کے پیش نظر کھجور، پھل، سبزی، دودھ، کرانہ کے ساتھ ساتھ کپڑا فروش و ٹیلر کے روزگار کو بھی رعایت دی جائے ‏


رمضان المبارک کے پیش نظر کھجور، پھل، سبزی، دودھ، کرانہ کے ساتھ ساتھ کپڑا فروش و ٹیلر کے روزگار کو بھی رعایت دی جائے

آصف شیخ رشید کی پولس انتظامیہ سے اپیل ،پولس سختی میں چھوٹ دی جائے ورنہ جمعہ کو احتجاجی مورچہ


مالیگاؤں :3 اپریل (بیباک نیوز اپڈیٹ) روٹی، کپڑا، مکان انسان کی بنیادی اور اہم ضروریات ہوتے ہیں اور اسے پورا کرنے کیلئے ہر ایک کو آزادی ہے کہ وہ جائز طریقے سے اپنی ضروریات کو پورا کریں ۔اسی مقصد کے تحت مالیگاؤں پولس انتظامیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر شہر میں نافذ لاک ڈاؤن کی شرائط میں ان افراد کو مستثنیٰ رکھا جائے جو ضروری اشیاء کے ساتھ ساتھ بنیادی ضرورت کو پورا کرنے والی اشیاء فروخت کرتے ہیں۔ اگر انہیں راحت نہیں دی گئی تو 9 اپریل کو مورچہ نکالا جائے گا ۔ اسطرح کا ایک مکتوب مالیگاؤں کے سابق رکن اسمبلی آصف شیخ نے مالیگاؤں پولس انتظامیہ کو دیا ہے ۔ موصوف نے کہا کہ اس سے قبل 28 مارچ کو ایک مکتوب دیا جاچکا ہے کہ مالیگاؤں شہر کے تاجروں کو جو ضروری سامان فروخت کر رہے ہیں انہیں پولس اسٹیشنوں کی حدود میں چھوٹ دی جائے ان میں کھجور فروخت کرنے والے،پھل فروخت کرنے والے، دودھ،کرانہ سامان، میڈیکل ، سبزیاں ، بکرا، چکن وغیرہ کا گوشت فروخت کرنے والے دکانداروں ، بیکری سامان ، اناج، ٹیلر، کپڑا فروخت کرنے والے، ریڈی میڈ دکانداروں اور دیگر ضروری اشیاء فروخت کرنے والے تاجروں کو رعایت دی جائے ۔شیخ آصف نے لکھا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس ایام شروع ہورہے ہیں اور جاری لاک ڈاؤن سے مذکورہ افراد و تاجروں کو لاک ڈاؤن کی شرائط سے استثنیٰ رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔  لیکن دیکھنے میں آرہا ہے کہ جب مذکورہ بالا تمام چھوٹے کاروباری افراد ضروریات زندگی کے سامان خرید و فروخت کررہے ہیں تو ہماری پولس انتظامیہ کی طرف سے انہیں  جان بوجھ کر ہراساں کیا جارہا ہے۔  خاص طور پر سٹی پولس اسٹیشن اور  پوار واڑی پولس اسٹیشن کی حدود میں پولس پریشان کررہی ہیں ۔مالیگاؤں شہر پاورلوم مزدوروں اور غریبوں کا شہر ہے۔  ان کے پاس بڑی رقم نہیں ہے ، لہذا وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی زیادہ سے زیادہ سامان خرید رمضان المبارک اور عید الفطر کیلئے اپنی تیاری کرتے ہیں ، لیکن ضروریات زندگی کے  کاروبار کرنے والے کاروباری افراد کو لاک ڈاؤن کا بیانی بناکر پریشان کا جارہا ہے ۔ ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ ان لوگوں کے خلاف سخت کاروائی نہ کریں جو مذکورہ بالا تمام ضروری اور مفید اشیاء فروخت کررہے ہیں ۔ پولس انتظامیہ اسے سنجیدگی سے لیں اور مسلہ کو حل کرنے کی کوشش کریں ، بصورت دیگر ، جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے ، زندگی کی تمام ضروریات اور رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر ضروری اشیاء کی فروخت کرنے والوں پر پولس نرمی کا مظاہرہ نہیں کرتی ہے 9 اپریل کو اپنا سوپر مارکیٹ سے پرانت آفس تک تمام کاروبار سے منسلک افراد کے ساتھ مورچہ نکالا جائے گا اور اگر اس میں قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اسکی ذمہ دار پولس انتظامیہ ہونگی ۔اسطرح کا ایک مکتوب آصف شیخ رشید نے دیا ہے ۔اس مکتوب کی ایک کاپی پرانت آفیسر وجئے آنند شرما ،مالیگاؤں کے ایڈیشنل کلکٹر دھننجئے نکم اور میونسپل کارپوریشن کو دی گئی ہے ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے