ملتِ اسلامیہ ہند ایک بیباک ، عظیم ، بصیرت مند ، خطیب ، سیاستداں ، ملی قائد اور نڈر راہنما سے محروم ، امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب رحلت فرما گئے
دنیائے اسلام سمیت ہندوستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، معززین و برادران نے اظہار تعزیت پیش کیا، نماز جنازہ اتوار کو صبح گیارہ بجے مونگیر میں ادا کی جائے گی
پٹنہ :3 اپریل (بیباک نیوز اپڈیٹ) موصولہ تازہ خبروں کے مطابق ہندوستان میں اس وقت جن سائبانوں میں مسلمان تھک ہار کر پناہ لیتا تھا افسوس ان میں ایک شجرِ سایہ دار اب نہ رہا ۔ملک کے مہشور عالم دین، امیر شریعت اور خانقاہ رحمانی مونگیر کے روح رواں حضرت امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی مدظلہ جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا آج مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ وہ گزشتہ کئی روز سے بیمار چل رہے تھےآج صبح سےزیادہ بیمار ہوگئے تھے ، پہلے ان پر غشی طاری ہوئی،پھر تنفس بے قابو ہوگیا۔ واضح رہے کہ حضرت مولانا رحمانی صاحب کی دینی وملی خدمات صرف ُپٹنہ بہار ہی نہیں بلکہ سارے ہندوستان میں روز روشن کی طرح عیاں تھیں ۔علمی ورثہ کے حامل کے خاندان سے آپ کا تعلق تھا ۔پرسنل لابورڈ کا جب عصر حاضر میں نام لیا جاتا ہے تو انکے والد محترم اور مولانا ولی رحمانی صاحب کا نقشہ سامنے آتا ہے ان حضرات کی بڑی خدمات مسلم پرسنل لا بورڈ کے لئے رہی ہیں‘ ملک کی بڑی بڑی سیاسی شخصیات کے ساتھ بھی مولانا کا تعلق رہا ہے ۔مولانا نے ایوانوں میں اور ایون کے باہر ملت اسلامیہ اور شریعت اسلامی کی تعلیمات کو زندہ جاوید رکھنے کی کامیاب جدوجہد کی ہیں ۔حکومت وقت سے آنکھ ملا کر مسلمانوں کے مسائل کو حل کروانے میں مرحوم کی شخصیت کامیاب رہی ہیں ۔ مولانا نے 1974 سے 1996 تک بہار قانون ساز کونسل کے ممبر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ اپنے والد ماجد حضرت مولانا منت اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 1991 کے بعد سے خانقاہ رحمانی مونگیر کے موجودہ سجادہ نشین اور جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست تھے ، آپ کے دادا مولانا محمد علی مونگیری بانی ندوۃ العلماء ہیں۔ اس خانقاہ کے روحانی سلسلہ میں شاہ فضل الرحمن گنج مرادآبادی بہت ہی اہم کڑی ہیں۔ وہ اس وقت آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے ۔ وہ رحمانی 30 کے بانی بھی ہیں ، وہ پلیٹ فارم جہاں عصری تعلیم کے متعدد شعبوں میں معیاری اعلی تعلیم و قومی مقابلاجاتی امتحانات کے لئے طلباء کو تیار کیا جاتا ہے ۔ اس ادارے سے ہر سال NEET اور JEE میں 100 سے زائد طلباء منتخب ہوتے ہیں۔ حضرت مولانا سید ولی رحمانی عوامی تقریر ، اپنی شخصیت و ملی مسائل میں جرأت صاف گویئ و بےباکی اور دونوں ہی شعبوں میں تعلیم کے لئے مشہور ہیں۔ ان کا ماننا تھا کہ کسی کو ایک وقت میں دونوں طرح کی تعلیم حاصل کرنی چاہئے ، اور کسی بھی چیز سے پہلے انسان کو انسان ہی ہونا چاہئے۔ شاہ عمران حسن نے مولانا ولی رحمانی کی سوانح عمری حیات ولی (حیات ولی) لکھا ہے۔انا للہ و انا الیہ راجعون اللہم اغْفِرْ لہ وَارْحَمْہُ وَعَافِہِ وَاعْفُ عنہ وَأَکْرِمْ نُزُلَہُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہُ وَاغْسِلْہُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّہِ من الْخَطَایَا کما نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الْأَبْیَضَ من الدَّنَسِ وَأَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا من دَارِہِ وَأَہْلًا خَیْرًا من أَہْلِہِ وَزَوْجًا خَیْرًا من زَوْجِہِ وَأَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَأَعِذْہُ من عَذَابِ الْقَبْرِ أو من عَذَابِ النار ۔ مولانا کے انتقال ہوجانے سے دنیائے اسلام سمیت ہندوستان کے تمام مکاتب فکر کے علما کرام، معززین اور برادران وطن نے اظہار تعزیت پیش کی ہے اور اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ۔مالیگاؤں شہر کی کل جماعتی تنظیم سمیت علماء کرام و تعلیمی شخصیات نے تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے ۔مالیگاؤں میں آج سنیچر کی شب خانقاہ رحمانی غربید مسجد میں شب دس بجے اور بڑا قبرستان حمیدیہ مسجد میں خانقاہ رحمانیہ میں حضرت مولانا مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی و دعا کا اہتمام کیا گیا ہے ۔
حضرت امیر شریعت کی نماز جنازہ کل خانقاہ رحمانی مونگیر میں ادا کی جائے گی
امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ وجنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حضرت مولانا ولی رحمانی قضائے الہیٰ سے آج دوپہر ڈھائی بجے انتقال کرگئے۔ حضرت کی نماز جنازہ کل ۱۱؍ بجے دن میں خانقاہ رحمانی مونگیر میں ادا کی جائے گی۔ واضح رہے کہ حضرت امیر شریعت ہندوستانی مسلمانوں کے عظیم قائد، بے باک لیڈرتھے انہوں نے قوم مسلم کی فلاح وبہبودکے لیے اپنی پوری زندگی وقف کردی ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com