برسرِ اقتدار اور میونسپل کمشنر پر جنتا دل کے سنگین الزامات، پریس کانفرنس سے مخاطبت
مالیگاؤں :11 مارچ (پریس نوٹ)جنتا دل سیکولر کی جانب سے موصول پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیگاؤں کارپوریشن گذشتہ کئی سالوں سے بدعنوانیوں کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے ۔اقتدار پر رہ کر گھوٹالے پر گھوٹالے کرکے اپنا گھر بھرنے میں برسر اقتدار مصروف ہیں ۔جنتادل سیکولر اور اس کے بعد متحدہ محاذ بنام مالیگاؤں مہا گٹھ بندھن آگھاڑی نے ہمیشہ عوامی تحریکات اور دباؤ کے ذریعے سینکڑوں بدعنوانیوں پر قدغن لگانے کا کام کیا ہے۔ مالیگاؤں شہر کی عوام کے خون پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والے ٹیکس کی بندر بانٹ روکنے میں جنتادل سیکولر اور مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کافی حد تک کامیاب بھی رہی ہے۔جنتا دل نے برسر اقتدار پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ اقتدار کے نشہ میں چوری کے نئے راستے تلاش کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ پہلے روڈ پر روڈ بنا کر، شاپنگ گالوں کی غیر قانونی فروختگی، خراب کوالیٹی کے کام کرکے یا بغیر کام کئے بل نکال لینے جیسے کارنامے انجام دیئے جاتے تھے مگر مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی تحریکات کی وجہ سے جو عوامی دباؤ بنایا گیا ہے اس کے چلتے کارپوریشن برسراقتدار اور کارپوریشن میں بیٹھے نوکر اور افسران نے چوریوں کی شکل تبدیل کردی ہے. اس تبدیل شدہ بدعنوانی کے نئے پیٹرن سے تو زیادہ تر لیڈر واقف ہی نہیں ہیں. بدعنوانی کا یہ نیا پیٹرن عوام کی نظر سے بھی دور ہے. اب پیسے ایسے راستے سے کمانے کا دھندہ شروع کیا جا رہا ہے جوکہ اس شہر کیلئے بالکل نیا ہے. بدعنوانی ایسے کاموں میں کی جا رہی ہے جو بظاہر ضروری معلوم پڑتے ہیں یا عام آدمی کی سمجھ سے باہر ہوتے ہیں اور ان بدعنوانیوں کی سربراہی موجودہ کمشنر کر رہے ہیں جو کارپوریشن میں اپنے آفس کی بجائے اپنے سرکاری بنگلے سے بیوپاری کی طرح کام کاج کرتے ہیں۔
پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی قسم کی بدعنوانیوں میں سب سے بڑی بدعنوانی جو حال ہی میں سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ کچرا ڈپو پر کچرے کی بائیو مائننگ کیلئے اسٹینڈنگ کمیٹی نے نیا ٹھیکہ جاری کیا ہے. اس کی مخالفت اسٹینڈنگ کمیٹی میں مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی جانب پُر زور انداز میں کی گئی مگر اکثریت کے بل پر اس ٹھیکے کو منظوری دے دی گئی. واضح رہے کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے رابطہ کار و جنتادل سیکولر کے کارپوریٹر مستقیم ڈِگنیٹی کی پہلی بار کسی موضوع پر مخالفت اور حمایت کی بات سامنے آئی ورنہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں کون سے عنوانات منظور کئے گئے یہ معلومات عوام تک خال خال ہی پہنچتی تھی. دراصل بات یہ ہے کہ مالدہ میں واقع کارپوریشن کے کچرا ڈپو پر کارپوریشن ملکیت کی بائیو مائننگ مشین موجود ہونے کے باوجود سال 2017 میں ایک نجی فرم کو ایک لاکھ کیوبک میٹر کچرے کی ری سائیکلنگ کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا. بنیاد ایک پروجیکٹ رپورٹ کو بنائی گئی جس کے مطابق مالیگاؤں کارپوریشن حدود میں ایک لاکھ کیوبک میٹر کچرا برآمد ہوا ہے. ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ کارپوریشن ملکیت کی بائیو مائننگ مشین سے ہی کچرے کی ری سائیکلنگ کی جاتی مگر ایسا نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں آج کارپوریشن کی مذکورہ مشین کچرا ڈپو پر کچرے میں تبدیل ہونے کی راہ پر ہے. چار سال سے بھی کم عرصہ نہیں گذرا کہ اب اسٹینڈنگ کمیٹی نے مزید چار لاکھ کیوبک میٹر (یعنی کل پانچ لاکھ کیوبک میٹر) کچرے کی بائیو مائننگ کیلئے 15 کروڑ 25 لاکھ روپئے کی خطیر رقم کا ٹھیکہ ایک بار پھر جاری کردیا ہے جو کہ کارپوریشن کے عوامی خزانے کی بربادی کے مترادف ہے. اس پر ستم یہ کہ اس کام کیلئے ٹھیکیدار کو MOBILISATION کے نام پر 20 فیصد رقم ایڈوانس دینے کی تجویز بھی منظور کردی گئی ہے. جبکہ قانون کے مطابق، جس کے تین جی آر بھی ہیں، ٹھیکے دار کو ایڈوانس رقم قطعی نہیں دی جا سکتی مگر جیسا کہ کہا گیا کہ چیمپئن چوروں نے بدعنوانی کے نئے راستے اپنا لئے ہیں، ساتھ ہی نئے بدعنوان پارٹنر بھی بنا لئے ہیں، ان میں میونسپل کمشنر ماسٹر مائنڈ بنے ہوئے ہیں اور عوامی خزانے کو لوٹنے کے نت نئے طریقے سُجھا رہے ہیں. مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی جانب سے شہری ترقیات کے وزیر، شہری ترقیات کے سیکریٹری سمیت ڈویژنل کمشنر کو شکایت کی گئی ہے اور انتباہ دیا گیا ہے کہ مقررہ مدت میں اس بدعنوانی کی انکوائری کرکے قصوروار افراد کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی گئی تو مہا گٹھ بندھن آگھاڑی ہائیکورٹ جانے کیلئے بالکل تیار ہے۔ ایک بدعنوانی ایسی سامنے آئی ہے کہ گرنا ڈیم سے مالیگاؤں فلٹر پلانٹ تک پانی پہنچانے کیلئے پانچ سو ہارس پاور کی پمپنگ مشینوں کے کل آٹھ سیٹ نصب ہیں. پچھلے دنوں مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی گٹ نیتا شانِ ہند نہال احمد کے خط کے جواب میں پانی سپلائی انجینئر نے یہ خلاصہ کیا ہے کہ ان میں سے چار سیٹ میں تکنیکی خرابی ہے. ان چار میں سے ایک پمپنگ سیٹ میں معمولی خرابی ہے. مطلب تین پمپنگ سیٹ پر زیادہ خرچ آ سکتا ہے مگر کارپوریشن میں مستقل میکینکل انجینئر نہ ہونے کے باعث کس طرح کی درستی درکار ہے یہ انداز لگایا نہیں جا سکتا جس کا فائدہ بدعنوان کرمچاری، افسران اور لیڈران اُٹھانے کے فراق میں ہیں. خراب پمپنگ سیٹ کیلئے درکار سامان کی جو لسٹ تیار کرکے ان کی قیمتیں طئے کرنے میں بھاری بھرشٹاچار کیا گیا ہے. سبھی پمپنگ سیٹ میں ایک ہی طرح کی خرابی دکھائی گئی ہے جو ناممکن ہے. کارپوریشن ان خراب پمپنگ سیٹ کی درستی کے نام پر 3 کروڑ 71 لاکھ روپئے خرچ کرنے کی راہ پر ہے. جبکہ ہم نے معیاری کمپنیوں کے پمپنگ سیٹ کی قمیت معلوم کی تو پتہ چلا کہ ایک نئے پمپنگ سیٹ کی قیمت تقریباً 45 لاکھ روپئے تک ہے. یعنی جتنا پیسہ کارپوریشن چار پمپنگ سیٹ کی درستی کے نام پر خرچ کرنے کے درپے ہے، اتنے میں تو آٹھوں پمپنگ سیٹ نئے خریدے جا سکتے ہیں. یہ ایسی چوری ہے جس سے کارپوریشن کا شدید مالی نقصان ہوگا اور اس کا نقصان مالیگاؤں کی غریب عوام کو ٹیکس کی صورت میں بھگتنا پڑے گا. اس بڑی مالی بدعنوانی کی شکایت بھی محکمہ شہری ترقیات سمیت اینٹی کرپشن محکمے میں کی گئی ہے۔اسی طرح پچھلے کچھ عرصے سے کارپوریشن کے رتی مہا رتھی سمجھے جانے والے لیڈران کچرے میں نوٹ ڈھونڈنے لگے ہیں. کبھی واٹر گریس کے ٹھیکے کی مدت میں اضافہ کردیا جاتا ہے، کبھی اس کے ذریعے اٹھائے جانے والے کچرے کے وزن کو بڑھا دینے کی تجویز منظور کر لی جاتی ہے تو کبھی دھرنے کا ناٹک کرکے توڑی کے ذریعے کمیشن اینٹھ لیا جاتا ہے. تازہ معاملہ یہ ہے کہ جنتادل سیکولر اور مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی تحریک اور دباؤ کے چلتے گذشتہ مہینوں کمشنر نے واٹر گریس کا ٹھیکہ رَدّ کرنے کا حکم دیا. اس کے خلاف ٹھیکیدار واٹر گریس پروڈکٹس کمپنی اربیٹریشن (لَوَاد) چلی گئی. اربیٹریشن میں سنوائی کے بعد ہی واٹر گریس کا ٹھیکہ رَدّ کرنے کا فیصلہ ہوگا. یہ بھی ایک طرح سے چوروں کی پشت پناہی کی گئی. اب فیصلہ ہونے تک کانگریسی دوکان سے بندر بانٹ جاری رہے گی. سابق ایم ایل اے و مئیر سب جانتے بوجھتے بھی واٹر گریس کا ٹھیکہ رَدّ کرنے کی مانگ لے کر دھرنے ہر بیٹھنے کا سوانگ رچاتے ہیں. کیونکہ واٹر گریس کانگریسیوں کی ایسی دوکان ہے جس کے گَلّے سے کبھی بھی کوئی بھی کانگریسی جتنا ہاتھ آئے پیسہ نکال لیتا ہے. دھرنے پر بیٹھے سابق ایم ایل اے و مئیر کو کمشنر نے ایک لیٹر دے کر اور یہ کہہ کر اٹھایا کہ 4 مارچ کو اربیٹریشن کی سنوائی میں فیصلہ ہو جائے گا مگر آج کل بدعنوانوں کے ماسٹر مائنڈ بنے کمشنر صاحب 4 مارچ کو بھی معمول کے مطابق غیر حاضر رہے تو سنوائی کہاں سے ہوتی؟ مگر آپ سمجھئے کہ یہ سب بھی صرف اور صرف پاکھنڈ ہے. اصل معاملہ یہ ہے کہ شہر میں سڑکوں اور گٹروں کی صفائی کیلئے چند ماہ قبل ایک ٹھیکہ نکالا گیا جس کی شرائط ایسی تھیں کہ واٹر گریس پروڈکٹس کمپنی ان پر پورا نہیں اترتی تھی جس کے خلاف کمپنی ہائی کورٹ پہنچ گئی مگر ٹھیکہ تو چیمپئن چوروں نے دِگ وِجئے کمپنی کو دینا تھا اس کیلئے کانگریس لیڈر کی جانب سے ایک توڑی کی گئی جس کی رُو سے شہر کی سڑکوں اور گٹروں سے کچرا نکالنے کا ٹھیکہ دِگ وِجئے کمپنی کو دیا جائے گا. واٹر گریس پروڈکٹس کمپنی ہائی کورٹ سے اپنی دائر کردہ پٹیشن واپس لے لے گی اور اس کے بدلے کانگریسی لیڈران واٹر گریس کے خلاف بولنا بند کردیں گے اور ایسا ہی ہو رہا ہے. شہریان یہ سمجھ لیں کہ کانگریس پارٹی اور اس کے مقامی قائدین نہ صرف بدعنوان ہیں بلکہ کھلے توڑی باز بھی ہیں اور یہ ثابت ہوچکا ہے۔ ماضی میں بھی کانگریس صدر دھرنے کا ڈھونگ کرکے توڑی کرچکے ہیں۔اسکے علاوہ کیا گیا ہے کہ مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی کوشش ہے کہ مالیگاؤں سے ایسے بدعنوان، توڑی باز، چیمپئن چوروں کا خاتمہ ہو. جو افسران اور کرمچاری بھرشٹار کا بازار گرم کرتے ہیں ان پر قانونی گرفت ہو اور آج ان سب کے ماسٹر مائنڈ بنے بیٹھے کمشنر جو بقولِ ساتھی نہال احمد صاحب عوام کا نوکر ہے وہ بھی اپنے انجام کو پہنچے۔ اس طرح کی پریس ریلیز جنتا دل نے ایک پریس کانفرنس کے بعد جاری کی ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com