کانگریس سوشل میڈیا نمائندوں کی ہنگامی میٹنگ کا انعقاد، کیا کہا شیخ آصف نے ؟ ، کیوں مخصوص پولس والوں کو بتایا سیاسی چاپلوس؟
مالیگاؤں : 10 اکتوبر (پریس ریلیز) شہر بھر کے اخبارات اور واٹس ایپ پر کانگریس پارٹی اپنے تعمیری کاموں سے جانی جاتی ہے ۔ حالیہ دنوں شہر بھر میں کانگریس پارٹی نے اپنے تعمیری کاموں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی بدعنوانی کو بے نقاب کرکے عوام کی عدالت میں اجاگر کردیا ۔اس ضمن میں آج شیخ آصف کی صدارت میں کانگریس سوشل میڈیا کے نمائندوں کی میٹنگ کا انعقاد نورباغ شکیل جانی بیگ گارڈن میں کیا گیا ۔جس میں شیخ آصف نے اپنے ورکروں سے کہا کہ کانگریس ورکرس اپنے تعمیری کاموں کو سوشل میڈیا پر اجاگر کریں ۔اپوزیشن کے اسکینڈل کا پردہ فاش کریں، انہوں نے کہا کہ کسی بھی فرد کی ذاتیات پر کمنیٹ نہ کریں، نام لیکر کسی کو رسوا نہ کریں، خواتین کی عزت نفس کا دھیان رکھا جائے انکے ناموں سے سوشل میڈیا پر کمینٹ نہ کریں ۔
شیخ آصف نے کہا کہ کانگریس ایک سیکولر پارٹی ہے تمام مذاہب، ذات برادری، امیر، غریب کو ساتھ لیکر کام کرنے والی پارٹی ہے ۔انہوں نے پولس انتظامیہ سے کہا کہ پولس سیاسی دباؤ میں کانگریس ورکرس کو پریشان نہ کرے ۔انہوں نے خفیہ پولس کی سیاسی ورکری اور سیاسی چاپلوسی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ مالیگاؤں شہر کے خفیہ پولس کے کچھ پولس والے رات کے اندھیرے میں کچھ مخصوص سیاسی پارٹیوں کے افراد کے ساتھ کچھ پولس والے سیاسی ورکری و چاپلوسی کرکے کانگریس ورکرز کے خلاف اعلیٰ پولیس آفیسران کو غلط رپورٹنگ کررہے ہیں اور انکے کان بھر رہے ہیں ایسے پولس چاپلوس پولس والوں کے خلاف ایڈیشنل ایس پی ،ضلع ایس پی اور آئی جی کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ کو بھی شکایت کرنے کا اعلان کیاہے ۔انہوں نے کانگریس سوشل میڈیا کے نمائندوں کی میٹنگ سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اگر کوئی بلاوجہ کانگریس ورکرس کو پریشان کرتا ہے تو وہ ڈائریکٹ شیخ آصف سے رابطہ کریں ۔انہوں نے ورکروں کو ہدایت دی کہ وہ اپوزیشن کی چوری چکاری، کالے، گھناؤنے، کارنامے پر نظر رکھیں ۔سیاسی ماحول کو دیکھتے ہوئے کانگریس ورکر اپنے کاموں کو عوام تک پہنچانے کی کوشش کریں ۔شیخ آصف نے ورکرس کو پر عزم لہجہ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر وقت آپکے ساتھ ہوں کبھی بھی فون کریں، کسی کی بھی گیدڑ بھپکی میں نہ آئیں، جذبات میں غلط فیصلہ نہ لیں وقت آنے پر میں خود قانونی طور پر سخت ایکشن لونگا ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com