ناسک بوگس اسکول آئی ڈی کیس: ڈویژن کے اساتذہ کی شالارتھ آئی ڈی کی جانچ جاری، سابق و موجودہ ہیڈ ماسٹر اور ایجوکیشن آفیسران سے حکام کی پوچھ گچھ



ناسک بوگس اسکول آئی ڈی کیس: ڈویژن کے اساتذہ کی شالارتھ آئی ڈی کی جانچ جاری 



سابق و موجودہ ہیڈ ماسٹر اور ایجوکیشن آفیسران سے حکام کی پوچھ گچھ  


ناسک : 6 مئی (بیباک نیوز اپڈیٹ) جعلی اسکول آئی ڈی استعمال کرکے حکومت کو کروڑوں روپے کا گھپلا کرنے کے الزام میں 79 مقدمات درج ہونے کے بعد محکمہ تعلیم میں ہلچل مچ گئی۔ محکمہ اس معاملے کو لے کر اس قدر پریشان ہے کہ پیر 5 مئی کو ایس ایس سی بورڈ کے دفتر میں ڈائریکٹر ایجوکیشن اور ڈپٹی ڈائریکٹر کی موجودگی میں ایک سماعت ہوئی۔حالانکہ اس میں کیا ہوا ابھی تک واضح نہیں ہے، لیکن اس معاملے میں الجھن بڑھ گئی ہے کیونکہ کچھ ہیڈ ماسٹر اور عملے کو مزید پوچھ گچھ کے لیے پونہ بلایا گیا ہے۔دریں اثناء اس سلسلے میں حکام سے رابطہ کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ ناسک ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن بی بی نے بوگس اسکول آئی ڈی کے معاملے میں محکمہ کے ملازمین اور اساتذہ کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔


ناگپور میں اسی طرح کا ایک واقعہ سامنے آنے کے بعد ریاست بھر میں اس معاملے کی تحقیقات شروع کی گئی۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ اس معاملے میں ملی بھگت کا سلسلہ چل رہا تھا، جس میں ادارے کے ڈائریکٹر، اساتذہ اور افسران شامل تھے۔


سابق ہیڈ ماسٹرس اور ایجوکیشن حکام سے پوچھ گچھ؟


 گزشتہ 12 سالوں میں ناسک ڈویژن میں سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے انتظام پر شکوک پیدا کر دیے ہیں۔ جہاں محکمہ تعلیم میں یہ بات چل رہی ہے کہ اس تفتیش میں ناسک میں مزید معاملات سامنے آئیں گے، وہیں سمجھا جاتا ہے کہ محکمہ کے کچھ موجودہ اور سابق ہیڈ ماسٹر اور ایجوکیشن افسران سے ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن اور دیگر افسران کی موجودگی میں پوچھ گچھ کی گئی۔

چاروں اضلاع ناسک، جلگاؤں، دھولیہ اور نندربار میں بڑے پیمانے پر بوگس اساتذہ کی بھرتی کا پردہ فاش ہونے کے بعد متعلقہ لوگ حیران رہ گئے۔ چونکہ یہ واقعہ وزیر تعلیم کے ضلع میں پیش آرہا ہے، اس لیے محکمہ تعلیم نے تحقیقات کا قدم اٹھایا ہے۔اسی مناسبت سے ڈائریکٹر ایجوکیشن اور ڈپٹی ڈائریکٹر کے سامنے پیر سے سماعت شروع ہو گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اس مقصد کے لیے محکمہ ثانوی اور پرائمری ایجوکیشن کے افسران و ملازمین صبح سے ہی موجود ہیں۔



اساتذہ سوال کر رہے ہیں کہ جعلی آئی ڈی جاری کر کے حکومت سے کروڑوں روپے کے غبن کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جو کمیٹی بنائی گئی ہے کیا وہ شفاف ہوگی؟ اس معاملے میں یہاں تحقیقات کے بعد اسے دوبارہ پونہ طلب کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اب یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ اس عمل کو شفاف طریقے سے چلانے کے لیے اساتذہ اور عملے کو سخت موقف اختیار کرنا ہو گا۔محکمہ تعلیم کے گزشتہ بارہ سال کے معاملات پر نظر ڈالیں تو کہا جا رہا ہے کہ ایجوکیشن آفیسر اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن کے درمیان نامعلوم روابط اس گھپلے کی سب سے بڑی وجہ ہیں اور اساتذہ کا الزام ہے کہ برسوں سے فارغ بیٹھے افسران کی وجہ سے اس قسم کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں۔ چونکہ اس حوالے سے کوئی اہلکار دستیاب نہیں ہے اس لیے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سرکاری معلومات فراہم کرنا کس کی ذمہ داری ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے