بوگس جی آر سے مالیگاؤں کی 6 اردو اسکولوں پر 74 جعلی ڈیوژن کی منظوری کا الزام ، مراٹھی اخبار اور نیوز پورٹل کی سنسنی خیز رپورٹ
مالیگاؤں : 19 مئی (بیباک نیوز اپڈیٹ) محکمہ تعلیم میں کرپشن ایک بار پھر منظر عام پر آتا دکھائی دے رہا ہے۔ کیونکہ چونکا دینے والی معلومات سامنے آئی ہیں کہ مالیگاؤں میں فرضی جی آر کے ذریعے اردو اسکولوں کو منظوری دی گئی۔اس میں 6 اردو اسکولوں کے 74 ڈویژن کو جعلی جی آر کے ساتھ منظور کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان تمام واقعات نے تعلیمی شعبے میں کافی ہلچل مچا دی ہے۔
ناسک ضلع کے مالیگاؤں میں چھ اردو اسکولوں کے 74 ڈیوژن کو فرضی جی آر کے ساتھ منظور کیے جانے کے انکشاف کے بعد ہلچل مچ گئی ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ منظوری شکشن منڈل کی سفارش کے بغیر منظور کیے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے اسکول بورڈ نے اس کی سفارش نہیں کی تھی، لیکن ضلع پریشد کے محکمہ تعلیم نے خط و کتابت کے ذریعہ 74 یونٹس کو منظوری دینے والے سرکلر بھیجے ہیں۔
78 ڈویژن کو نان گرانٹ کی بنیاد پر منظور کیا گیا
اسکول ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس ڈپارٹمنٹ کے حکومتی فیصلہ 2012 کو جی آر کے ذریعہ سرکاری قرار دیا گیا ہے، جس میں سات اسکول، مالیگاؤں علاقے کے چھ اور نپھاڑ میں ایک اسکول شامل ہے۔ ان اسکولوں کے لیے مستقل غیر امدادی بنیادوں پر کل 78 یونٹ منظور کیے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بنیادی طور پر، حکومت کی آن لائن ویب سائٹ سے GR غائب ۔
کروڑوں کے غبن کا شبہ
یہ بات سامنے آئی ہے کہ ضلع پریشد نے مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے اسکول بورڈ کو منظوری دینے کا سرکلر جاری کیا ہے، حالانکہ انہیں منظوری نہیں دی گئی ہے۔ اس واقعہ کی وجہ سے ضلع پریشد کا محکمہ تعلیم ایک بار پھر شک کے دائرے میں آگیا ہے۔ شبہ ہے کہ ان تمام معاملات پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے ہیں۔ دریں اثناء اب سات اسکولوں سے 78 جعلی یونٹس سامنے آئے ہیں اور ضلع میں اس تعداد میں اضافے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
اس طرح کی تفصیلات دیویہ مراٹھی نیوز پیپر اورنگ مراٹھی نیوز پورٹل سرکار نامہ نے شائع کیا ہے ۔انہوں نے اسکولوں کے نام اور پتے شائع نہیں کئے ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں کیا خلاصہ ہوتا ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com