کیا مہایوتی حکومت کیلئے "ٹیچر لاڈلے" نہیں؟پچاس ہزار سے زائد اساتذہ کا سوال
جلد ہی ریاستی حکومت کا بجٹ، اضافی گرانٹ کے تعلق سے اب بھی ویٹ اینڈ واچ ، وزیر تعلیم بھسے اور وزیر خزانہ پوار کی خاموشی چہ معنی دارد!
ممبئی : 3 فروری(بیباک نیوز اپڈیٹ) کیا لاڈلی بہن، لاڈلے کسان، لاڈلے بھائی جیسی طرح طرح کی اسکیمیں دکھا کر اقتدار میں آنے والی مہایوتی حکومت کیلئے "ٹیچر لاڈلے نہیں"؟اس طرح کا سوال اساتذہ کی جانب سے اٹھایا جا رہا ہے۔ ریاست میں 50,000 سے زیادہ اساتذہ کو ریاستی حکومت نے اضافی گرانٹ دینے کیلئے انتظار میں رکھا ہوا ہے۔
جزوی طور پر گرانٹ اور نان گرانٹ ٹیچرس 3,000 اسکولوں میں 15,000 یونٹس کو ابھی تک 20 فیصد اضافہ گرانٹ کا مرحلہ نہیں دیا گیا ہے دراصل، یہ اضافی مرحلہ مارچ 2025 تک ہی حاصل ہونے کی امید تھی۔ لیکن مالی سال ختم ہونے میں صرف چند دن رہ گئے ہیں۔ابھی تک اضافی گرانٹ کا کوئی مرحلہ حاصل نہیں ہو سکا ہے اس کی وجہ سے کیا ریاست کے 50 ہزار سے زائد اساتذہ نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا ٹیچر لاڈلے نہیں ہیں؟
ریاست میں 771 اسکول اور 383 ڈیوژن 11 سال بعد 20 فیصد گرانٹ پر آئے ہیں۔انہیں پچھلے سال 20 فیصد اضافی گرانٹ کا اعلان ہوا۔ اس کے بعد ان سکولوں اور یونٹوں کو ابھی تک اضافی گرانٹ کا مرحلہ نہیں ملا۔اس کیلئے 430 کروڑ روپے کے فنڈ کی توقع ہے۔
اسی طرح ریاست میں 228 اسکول اور 2650 ڈویژن 40 فیصد پر ہیں۔ انہیں تقریباً 250 کروڑ روپے کا اضافی 20 فیصد بھی نہیں ملا ہے۔اس کے علاوہ 2009 اسکولوں اور 4011 ڈیوژن کو 60 فیصد سے 80 فیصد تک گرانٹ ملنی تھی۔اس کے لیے 376 کروڑ کے فنڈز موصول نہیں ہوئے ہیں۔
سابق وزیر تعلیم دیپک کیسرکر کے مارچ 2023 میں لیے گئے فیصلے کے مطابق، 15 ہزار 571 ڈیوژن میں 3427 اور نان گرانٹ اسکولوں کو اضافی گرانٹ کے لیے 1160 کروڑ روپے دیے جانے کی امید تھی۔لیکن اب انہیں مالی سال 2024-25 میں بھی گرانٹ نہیں ملی ہے۔ ریاست میں 50 ہزار سے زیادہ اساتذہ گرانٹ کے منتظر ہیں۔ان اساتذہ کے سنچ ابھی تیار نہیں ہوئے۔ اس لیے اساتذہ انتظار کر رہے ہیں کہ انہیں اضافی گرانٹ کب ملے گی۔اس لئے اب سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ٹیچر حکومت کے لاڈلے نہیں ہیں؟ ۔
وزارت تعلیم کا جزوی اور غیر امدادی اسکولوں کی اضافی گرانٹ روکنا کہاں کا انصاف ہے؟ نئے وزیر تعلیم دادا بھسے اضافی گرانٹ کے تعلق سے ابھی تک بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اساتذہ یونینوں کا الزام ہے کہ وزیر خزانہ اجیت پوار نے بھی اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔اساتذہ پوچھ رہے ہیں کہ کیا ٹیچرس ایم ایل اے بھی اساتذہ کے مسائل کو حکومت کے سامنے اٹھانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔؟ اب جبکہ ریاست کا بجٹ اجلاس ہونے والا ہے، سبھی کو اس بات کا انتظار ہے کہ شاید اب اساتذہ کی اضافی گرانٹ کا مسئلہ حل ہوگا؟۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com