جمعیت علماء مدنی روڈ کے زیر اہتمام مفتی اسمٰعیل قاسمی کے ہاتھوں نو منتخب رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا ادریس عقیل ملی قاسمی کا اعزاز و استقبال
مالیگاؤں شہر کو اللہ تعالیٰ نے نوازا ہے روز اول سے مسلم پرسنل لاء بورڈ میں قاضی عبدالاحد ازہری رحمہ اللہ کا بنیادی افراد میں شمار ہوتا تھا
مولانا ادریس عقیل ملی قاسمی کی مالیگاؤں سمیت پورے ملک میں مذہب اسلام کی حفاظت و بقاء ترویج کی خدمات کو قبولیت عطا فرمائے مفتی اسمٰعیل قاسمی
( مالیگاؤں ) بروز جمعرات 2 جنوری کو نیاپورہ مدنی روڈ دفتر جمعیت علماء مالیگاؤں کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نو منتخب ارکان مولانا محمد ادریس عقیل ملی قاسمی دامت برکاتہم و ایڈوکیٹ مومن مجیب صاحب اعزاز کا و اکرام کی تقریب منعقد ہوئی مولانا موصوف کا صحافہ، شال سپاس نامہ وغیرہ سے شاندار استقبال کیا گیا اس موقع پر قاری زبیر عثمانی کی قرات و نعت سے مجلس کا آغاز ہوا بعد از مفتی اسمٰعیل قاسمی نے اپنی پرمغز خطاب میں کہا کہ آج ہمارے لیے بہت ہی اعزاز کی بات ہے کہ مالیگاؤں شہر پورے ملک میں اپنا ایک نمایاں مقام رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہمارے شہر کو ہر اعتبار سے نوازا ہے مسلم پرسنل لاء بورڈ ملک میں مسلمانوں کا ایک بہت مضبوط پلیٹ فارم ہے جو مسلمانوں کے مذہبی تشخص اور دین کی حفاظت اور وقتاً فوقتاً امت مسلمہ پر آنے والے حالات کے پیش نظر اپنی نمایاں خدمات پیش کرتا ہے ہندوستان ایک کثیرالامذاہب دیش ہے اور ہزاروں مذہب کے لوگ یہاں بستے ہیں یہاں تمام اقلیتوں کے ساتھ سب سے بڑی اکثریت ہندو انکا بھی ہندو لاء ہے لیکن ایسا ملک میں رہنے والوں کو باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس ملک میں جو قانون ہے اس قانون سے ہٹ کرکے مسلمانوں کا اپنا ایک پرسنل لاء ہے اور اسکو ختم کرنے کی بھرپور کوشش برسوں سے کی جارہی ہے 1972 میں ملک کے وزیر قانون ایچ آر غوگلے انھوں نے پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا تھا کہ منہ بولا لے پالک بیٹا یہ حقیقی بیٹے کی طرح ہوگا جس طرح مسلمانوں کی وراثت میں حقیقی بیٹا ہوتا ہے منہ بولا بیٹا بھی وارث ہوگا ظاہر سی بات ہے کہ یہ ہمارے مذہب کھلی مداخلت ہے اسوقت اکابرین حضرت مولانا منت اللہ رحمانی، مولانا قاری طیب، رحمہ اللہ نے اسکی سنگینی کو محسوس کیا تھا اور دارالعلوم دیوبند کی شوری میں یہ مسئلہ آیا اسوقت یہ طے ہوا کہ اس سلسلے میں کوئی پیش قدمی ہونا چاہیے اور دارالعلوم دیوبند کے مہتم قاری طیب رحمہ اللہ کو یہ ذمہ داری دی گئی اور یہی وہ شخصیت قاری محمد طیب رحمہ اللہ ہے جنھیں پورے ملک میں دیوبند مکتبہ فکر ہی نہیں بلکہ دوسرے مکاتب فکر کے لوگ بھی ان پر اعتماد کرتے تھے مسلکی اختلافات کے باوجود اعتماد کرتے تھے اور انھوں نے ممبئی میں ایک اجلاس رکھا ملک بھر سے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو مدعو کیا بریلوی مکتبہ فکر کے قد آور شخصیت مفتی برہان الحق کے قدموں میں قاری طیب رحمہ اللہ نے اپنی سر کی ٹوپی رکھ دی اور وہ راضی ہوئے اور یہ اجلاس بہت کامیاب ہوا، اسکے بعد 1973 میں حیدر آباد میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کا قیام عمل میں آیا اسوقت سے لے کر آج تک الحمداللہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اپنا کام کر رہا ہے اور دین اسلام اور شریعت اسلام کی بقاء کیلئے بھرپور جدوجہد کوشش کررہا ہے مالیگاؤں شہر کو یہ مقام حاصل رہا روز اول سے مسلم پرسنل لاء بورڈ میں ایک ذمہ دار کی حیثیت سے شرکت رہی اُسوقت قاضی عبدالاحد ازہری رحمہ اللہ کا بنیادی افراد میں شمار ہوتا تھا اسکے بعد سے الگ الگ وقت میں نمائندگی رہی اسی طرح مولانا عمرین محفوظ رحمانی، اب دو مزید شخصیات کا انتخاب عمل میں آیا ہے ایک ہمارے ایڈوکیٹ مومن مجیب ہے جو کسی وجہ سے مجلس میں شریک نہیں ہوسکے دوسری بڑی شخصیت مولانا محمد ادریس عقیل ملی قاسمی دامت برکاتہم کی ہے ہم اہلیانِ شہر اور جمعیت علماء مدنی روڈ کے زیر اہتمام انکا دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے استقبال کرنے کیلئے موجود ہیں اللہ تعالیٰ انکو بڑے منصب پر فائز کیا ہے اور اسکی تمنا مولانا موصوف نے کبھی نہیں کی ہوگی یہ من جانب اللہ یہ مقام ملا ہے اور جب کوئی عہدہ منصب بناء طلب کے ملتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال رہتی ہے اور مانگ کر لیا جائے تو کوئی مدد شامل نہیں ہوتی ہے ان دو شخصیات نے سوچا نہیں ہوگا اس بلند مقام پر اللہ تعالیٰ پہنچاۓ گے لیکن مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داران نے انکا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کچھ دیکھ کر کیا ہوگا ہم مولانا ادریس عقیل ملی قاسمی کو مجلس عاملہ منتظمہ ارکان جمعیت علماء دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے انکا شکرگزار ہیں ہماری دعوت پر شریک رہے اور دعا گو ہیں وہ مالیگاؤں سمیت پورے ملک میں مذہب اسلام کی حفاظت و بقاء کیلئے اسکی ترویج و اشاعت میں مولانا کی خدمات قابل ذکر رہے اللہ تعالیٰ قبولیت عطاء فرمائے. اس موقع پر، عبدالمالک بکرا، محمد مکی سیٹھ، انیس فہمی، عبدالرحمن پیارے، مولانا سراج احمد قاسمی، مولانا ظہیر ملی، مولانا سراج ندوی، قاری عبدالجلیل، حافظ فیضان، مولانا شفیق فلاحی، عرفان مرغا، عمر جان محمد، سہیل ماسٹر، عزیزالرحمن نوفل، مولانا ظل الرحمن، مولانا امتیاز فلاحی، فقیر محمد، مجاہد رسول پورہ، عامر ایوبی، مولانا علیم فلاحی سرکردہ افراد موجود تھے.
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com