مالیگاؤں : بابری مسجد کی شہادت کیخلاف اور عبادت گاہوں کے قانون 1991 پیلیس آف ورشپ میں ناانصافی کرنے پر سیاہ منایا گیا


مالیگاؤں : بابری مسجد کی شہادت کیخلاف اور عبادت گاہوں کے قانون 1991 پیلیس آف ورشپ میں ناانصافی کرنے پر  سیاہ منایا گیا

 
آصف شیخ رشید کی قیادت میں تحفظ ملت ایکشن کمیٹی کا صدر جمہوریہ کو مطالباتی مکتوب 



مالیگاؤں : 6 دسمبر (بیباک نیوز اپڈیٹ) آج ہی کے دن 6 دسمبر 1992 کو وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اور راشٹرا سویم سیوک سنگھ کے کار سیوکوں نے 450 سال پرانی تاریخی بابری مسجد کو شہید کردیا تھا۔ اس دن سے ہندوستان کے پرامن شہری ہر سال 6 دسمبر کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔

چھ دسمبر کو بابری مسجد کو مسمار کر دیا گیا تھا اس غیر دستوری عمل سے ہندوتوا تنظیموں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور اب بابری مسجد کے بعد مسلمانوں کی کئی عبادت گاہوں پر مندر ہونے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ گیان واپی، قطب مینار، سنبھل جامع مسجد کے ساتھ ساتھ اجمیر کے صوفی خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کو مندر ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔1991 میں کانگریس کے دور اقتدار میں جب نرسمہا راؤ مرکز میں برسراقتدار تھے۔تب پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پاس ہوا۔ مذکورہ ایکٹ کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ 15 اگست 1947 کو کسی بھی مذہب کی عبادت گاہوں کی شکل میں مزید کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ لیکن، آج مذکورہ قانون کو ہندوتوا تنظیم کی طرف سے کمزور و توڑا اور مروڑا جا رہا ہے۔اس تفصیلات و حوالے کیساتھ ہم آپ کے توسط سے صدر جمہوریہ ہند سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 پر کارروائی کریں اور حکومتی سطح پر فعال کردار ادا کریں۔اس طرح کی تفصیلات کیساتھ آصف شیخ رشید نے صدر جمہوریہ کو ایڈیشنل کلکٹر و ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ کی معرفت مکتوب پیش کیا، آصف شیخ نے متوجہ کیا کہ عبادت گاہوں سے متعلق خصوصی قانون (پلیسیز آف ورشپ ایکٹ 1991) فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے اور عبادت گاہوں پر پیدا کردہ تنازعات پر قد غن لگانے کے لیے بنایا گیا تھا تا کہ بابری مسجد جیسا سانحہ دوبارہ رونما نہ ہو ۔خط میں صدر جمہوریہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بڑھتی ہوئی وبا کا از خود نوٹس لیں اور فیصلہ کن اقدام کے ذریعہ حالات کی سنگینی کا تدارک کریں اور ملک کے ایک مضبوط ستون کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کریں ۔ آپ سے عاجزانہ گزارش ہے کہ فوری مداخلت کر کے یہ یقینی بنائیں کہ قانون کی حکمرانی قائم رہے اور 1991 کے ایکٹ کے مقاصد کا احترام کیا جائے۔ آصف شیخ نے یہ محضر نامہ تحفظ ملت ایکشن کمیٹی مالیگاؤں ناسک کی جانب سے شہر کے ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ انیکیت بھارتی کو سونپا گیا ہے ۔اس موقع پر آصف شیخ کے ہمراہ صابر گوہر، مجاھد خان، اظہر شیخ، شفیق بھنیہ موجود تھے ۔یہاں آصف شیخ نے موجودہ مرکزی حکومت کی مسلمانوں کے تعلق سے جاری غلط پالیسی اور دستوری حقوق کی خلاف ورزی کیخلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے یوم سیاہ منایا اور ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولس و ایڈیشنل کلکٹر کی معرفت صدر جمہوریہ ہند کو مطالباتی مکتوب پیش کیا ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے