نتیش رانے کو مفتی اسمٰعیل کا چیلنج ماں کا دودھ پیا ہوگا تو مالیگاؤں آئے اور مسجد میں گھس کر کسی کو مار کر دکھائے، اسکا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا
حکومت وقف ترمیمی ایکٹ کو واپس لے اور نتیش رانے و رام گری مہاراج پر فوراً قانونی کارروائی کریں،مجلس کا یک روزہ مذمتی احتجاج
مالیگاؤں (پریس ریلیز ) بروز بدھ 11 ستمبر دوپہر 3 بجے شہیدوں کی یادگار کے پاس زبردست مذمتی احتجاج کیا گیا مجلس اتحاد المسلمین کے بینر تلے ایک احتجاجی مذمتی و مطالباتی دھرنا جسے غیر سیاسی طور پر رکھا گیا اس موقع پر مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ اوّل تو یہ دھرنا ہمارے ایمان و عقیدے کا سوال ہے اور دوسرا مسئلہ ہم ہندوستانیوں کے وجود کا ہے جسے ہم وقف کی املاک سے تعبیر کرتے ہیں موجودہ حکومت کے دس سالوں میں جو تعلیمی سماجی اقتصادی اور سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی اور ایسے قانون کا نفاذ کرکے مسلمانوں کے خلاف اقدامات کئے گئے اب ان سب سے بڑا و خطرناک قانون اسوقت نفاذ میں لانے کی سازش کر رہے ہیں وہ وقف ترمیمی ایکٹ ہے اوقاف صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں اپنی ایک حیثیت رکھتا ہے اور سب سے پہلے ہمارے نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ حجرت کیے اسوقت کیے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس پر عمل پیرا رہے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے کنواں کو خرید کر عام لوگوں کے لئے وقف کرنا کا واقعہ بیان کیا مفتی اسمٰعیل قاسمی نے وقف املاک کا مفہوم بتاتے ہوئے کہا کہ اصل ملکیت چیز کی قیمت کو روک کرکے اسکا نفع عام لوگوں کے لئے کردیا جائے، البتہ اصل چیز باقی رہے گی مسجد کیلئے جگہ وقف کردی ہے قیامت تک وہ مسجد ہی رہے گی، اس جگہ کو نہ وراثت میں تقسیم کیا جائے گا نہ اسکو بیچا جاسکتا ہے نہ خریدا جاسکتا ہے اور وہ جگہ اللہ کی ملکیت میں چلی جاتی ہے آج موجودہ حکومت اسکی حیثیت کو بدلنا چاہتی ہیں اسکی آمدنی جس مصرف میں خرچ کرنی چاہیے اسکو ختم کرنا چاہتی ہے مسلمانوں نے جو عام مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے زمینوں کو وقف کیا ہے وہ لاکھوں ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے اگر یہ ساری زمینوں کو موجودہ حکومت مسلمانوں کو دے دیں تو مسلمانوں کے تعلیمی سماجی اقتصادی اور معاشی حالات درست ہوجائے گی المیہ یہ ہے کہ 50 فیصد سے زائد وقف کی جگہوں پر ریونیو محکمہ دفاع کا قبضہ ہے اور دیگر پر ایرے غیرے نتھو خیرے اور کچھ مسلمان بھی ہے اگر یہ مسلمانوں کا ہے انھیں کو دے دیں تو مسلمانوں کو حکومت سے اپنے مسائل کے حل کیلئے ہاتھ پھیلانے کی نوبت نہیں آئے گی اسلامی قانون میں ایک نبی کے گستاخ کی سزا قتل ہے لیکن ہندوستان کی حکومت غیر مذہبی ہے یہ ملک ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے ہوئے قوانین سے چلتا ہے اس میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو اس پر عمل کرنے کی آزادی، اسکی تشہیر اور اسکی ترقی و بقاء کیلئے کوشاں رہنا یہ بھی قانون کا حصہ ہے اور ہماری شریعت نے قانون ہاتھ میں لینے سے منع کیا ہے یہی وجہ ہے ہم پولس میں کیس درج کرواتے ہیں اور ہمارے مطالبات منوانے کے لیے حکومت کے اعلیٰ حکام چیف منسٹر وغیرہ سے دہائی دیتے ہیں ہم قانون ہاتھ میں نہیں لیتے ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کوئی ایرا غیرا اٹھے اور ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کریں، قانون کو اپنا کام کرنا چاہیے، انصاف سے کام نہیں لیں گے تو یہ آگ ہمارے گھر سے بڑھ کرکے آپکے گھر تک کے آۓ گی ہم کسی کے مذہبی شخصیت و عقائد پر کچھ برا نہیں بولتے اور کہنا بھی نہیں چاہتے، ورنہ کہنے کیلئے بہت کچھ ہیں ہم قانونی کارروائی اور گرفتاری کے بعد سزا چاہتے ہیں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں اور ایسے بٹلر لوگ جو کہتے ہیں مسلمانوں کو گھس کرکے ماریں گے ہم کسی کے گریبان تک ہاتھ نہیں لے جاتے ہیں لیکن اگر کوئی ہمارے گریبان تک ہاتھ لانا چاہے گا وہ ہاتھ کاٹ دیں گے اور کوئی ہماری مسجد میں گھس کرکے مارنے کی بات کرتا ہے تو ہم اعلا اعلان کہتے ہیں اگر اپنی ماں کا دودھ پیا ہوگا اپنی باپ کی اولاد ہوگا تو مسجد میں آکرکے بتائے، ہم کوئی چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہے ہمارا ایمان موت سے نہیں ڈرتا مرنا شہادت سمجھتے ہیں آج ملک میں جو حالات ہیں سب سے برا وقت مسلمانوں کا ہے 72 سالہ شخص کی موب لنچنگ کی جاتی ہے اسے مارا جاتا ہے بزرگ آدمی کو دس لوگ مل کر مارتے ہیں یہ کوئی بہادری ہے اس طرح کی بات ملک کے لیے اور یہاں رہنے والوں کیلئے بہت خطرناک ہے یہ ایک علامتی دھرنا ہے ہم لوگوں کے جذبات کا کوئی راستہ نکلنا چاہیے جسکی تعریف اس دنیا کے بنانے والے نے کی ہے کسی کہ کچھ کہنے سے فرق نہیں پڑتا انصاف پسند لوگ چاہے وہ رام گری مہاراج کے ماننے والے ہو وہ بھی یہ بات پسند نہیں کرتے ہیں کہ کسی مذہبی شخصیت کے بارے میں برا بولا جائے اور رام گری مہاراج کے عیب بتانا چاہے تو بہت کچھ ہے لیکن ہم یہ بتانا نہیں چاہتے ہیں عیب سے پاک اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ہماری مذہبی ذمہ داری فریضہ ہے ہم اس موقع پر اوقاف کی املاک کی تحفظ و بقاء کیلئے جدوجہد کریں اسی کے ساتھ ساتھ نتیش رانے کی مذمت کی جاتی ہے رام گری مہاراج کی مذمت کی جاتی اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں وقف املاک ترمیمی ایکٹ کو واپس لے.
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com