اورنگ آباد اور ناندیڑ کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی اموات کا سلسلہ جاری ، مرنے والوں میں بچوں کی تعداد زیادہ
بی جے پی کی نظر میں غریبوں کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں، شرد پوار، راہل گاندھی ،اشوک چوہان اور راج ٹھاکرے کی مہاراشٹر حکومت پر تنقید
ممبئی : 3 اکتوبر (بیباک نیوز اپڈیٹ) پیر کو تھانے کے بعد ناندیڑ شہر میں 24 گھنٹوں میں 24 مریضوں کی موت کے واقعے کے بعد ریاست بھر میں اس کے اثرات پھیلنے لگے اور آج پھر 7 اموات کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے۔ اب تک 31 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سابق وزیر اعلی اشوک چوہان نے سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی جانکاری دی۔
اس سلسلے میں اشوک چوہان نے ٹویٹ کیا ہے کہ ناندیڑ میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال میں کل سے مزید 7 مریض بد قسمتی سے دم توڑ گئے۔ مرنے والوں میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔ چوہان نے ایک ٹویٹ میں یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کو ذمہ داری کا تعین کرنا چاہئے۔کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بی جے پی حکومت پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اپنی تشہیر پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ کرتی ہے، لیکن بچوں کی دوائیوں کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کیا ہے کہ بی جے پی کی نظر میں غریبوں کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہے۔
دوسری جانب ایم این ایس کے صدر راج ٹھاکرے نے ٹویٹ کرکے حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ناندیڑ کے سرکاری اسپتال میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 24 اموات ہوئیں۔یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ اسی طرح کا واقعہ تھانہ شہر میں بھی پیش آیا۔ ریاست کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی قلت ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ممبئی میں ٹی بی کی دوا کی قلت کی وجہ سے 'دوائی فراہم کریں اور استعمال کریں' کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ اور یہ واقعات صرف ناندیڑ، تھانہ اور ممبئی تک محدود نہیں ہیں بلکہ ہر جگہ ہیں۔
ریاست کی صحت وینٹی لیٹر پر ہو تو تین انجنوں والیاں سرکار کا کیا فائدہ؟ چونکہ حکومت کی تینوں پارٹیوں نے اپنا کافی حد تک بیمہ کرایا ہے، وہ بالکل پریشان نہیں ہیں، لیکن مہاراشٹر کا کیا ہوگا؟بدقسمتی سے مہاراشٹر حکومت میں شامل تین پارٹیوں کو چھوڑ کر سب بیمار ہے۔ حکومت کو اس بات پر زیادہ توجہ دینی چاہئے کہ کس طرح مہاراشٹر کی صحت کو متوقع کوششوں سے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
ناندیڑ واقعہ کے بعد اورنگ آباد میں بھی اموات کا ریکارڈ سامنے آرہا ہے۔ شہر کے گھاٹی اسپتال میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 18 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج اسپتال میں 18 اموات کی اطلاع ملی ہے۔
اس واقعہ کے بعد ڈین سنجے راٹھوڑ نے کہا کہ مرنے والے زیادہ تر مریضوں کو باہر سے ریفر کیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یہ اموات ادویات کی کمی یا ڈاکٹروں کی سستی کی وجہ سے نہیں ہوئیں۔ اس وقت وہ اس ہسپتال میں ماہانہ اوسطاً 300 مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جاں بحق ہونے والے مریضوں میں ایسے مریض زیادہ ہیں جنہیں باہر سے پرائیویٹ ہسپتالوں میں ریفر کیا جاتا ہے اور جو دیر سے داخل ہوتے ہیں۔
دریں اثنا، این سی پی لیڈر شرد پوار نے اورنگ آباد واقعہ کے بارے میں ٹویٹ کیا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا کہ ناندیڑ کے سرکاری اسپتال میں 24 گھنٹوں کے دوران 12 نوزائیدہ بچوں سمیت 24 مریضوں کی موت کے افسوسناک واقعہ کو ایک دن بھی نہیں گزرا ہے، وہیں گھاٹی میں 2 نوزائیدہ بچوں سمیت 8 مریضوں کی موت کا واقعہ پیش آیا ہے۔ اورنگ آباد کا اسپتال سرکاری نظام صحت کی بدنامی ہے۔ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ کل کا واقعہ تازہ ہونے کے باوجود انتظامیہ نہیں جاگی۔ میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے غم میں برابر کا شریک ہوں اور اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ مرحومین کو دلی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com