ایک یا دو کروڑ مسلمان مر بھی جائیں تو کوئی حرج نہیں، کانگریس لیڈر کا متنازعہ بیان
کانگریس کے سینئر لیڈر کی ہی کانگریس پارٹی پر سخت تنقید ، کانگریس ہندوتوا کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے
نئی دہلی : 22 اگست (بیباک نیوز اپڈیٹ) کانگریس لیڈر اور اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے سابق گورنر عزیز قریشی نے ایک متنازعہ بیان دیا ہے۔ خاص طور پر انہوں نے اپنی ہی پارٹی یعنی کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے ایک متنازعہ بیان دیا ہے۔ مسلمان ہاتھ میں چوڑیاں نہیں پینے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ 22 کروڑ میں سے ایک یا دو کروڑ مر جائیں تو کوئی حرج نہیں۔
قریشی نے کہا کہ مسلم کمیونٹی اس وقت خوف کے ماحول میں جی رہی ہے۔ انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ لیکن جب پانی آپ کے سر کے اوپر جانے لگتا ہے تو کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ پھر ہمارے ہاتھ میں چوڑیاں بھی نہیں پہنی ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ اگر 22 کروڑ میں سے 1-2 کروڑ مسلمان بھی مر جائیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
کانگریس کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے قریشی نے ہندوتوا کے مسئلہ پر کانگریس کے موقف پر اعتراض کیا ہے۔کانگریس بھی کبھی کبھار ہندوتوا کا راگ الاپتی ہے۔ کانگریس کا اپنے دفاتر میں مورتیاں رکھنا، رام کے نام پر نعرے لگانا، پوجا کرنا یہ سب نہرو کے خوابوں کو مارنے کے مترادف ہے۔ کانگریس ایک سیکولر پارٹی ہے۔ قریشی نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ اس شناخت کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قریشی نے یہ وارننگ بھی دی کہ اگر آپ انہیں اس کردار کے لیے پارٹی سے نکالنا چاہتے ہیں تو نکال دیں۔ قریشی نے اس وقت گنگا کو لے کر ایک متنازعہ بیان بھی دیا۔
قریشی کانگریس کے بڑے لیڈر ہیں۔
عزیز قریشی کانگریس کے بڑے لیڈر ہیں۔ وہ طویل عرصے سے کانگریس سے وابستہ ہیں۔ قریشی 1984 میں ستنا سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ مدھیہ پردیش حکومت میں بھی کابینہ کے وزیر بن گئے۔ وہ اتر پردیش، اتراکھنڈ اور میزورم جیسی ریاستوں میں گورنر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com