زمین کی خرید و فروخت کرنے والوں کیلئے اہم خبر ، ٹکڑوں پر عائد پابندی کے قوانین منسوخ ، گنٹہ وار زمین کی خریدی خط و رجسٹریشن کے عمل کی راہ ہموار


زمین کی خرید و فروخت کرنے والوں کیلئے اہم خبر ، ٹکڑوں پر عائد پابندی کے قوانین منسوخ ، گنٹہ وار زمین کی خریدی خط و رجسٹریشن کے عمل کی راہ ہموار



مہاراشٹر سرکار، انسپکٹر جنرل آف رجسٹریشن ، کنٹرولر آف اسٹیمپ، جوائنٹ ڈسٹرکٹ رجسٹرار ، اورنگ آباد کے خلاف دائر کی گئی پیٹیشن پر اورنگ آباد بینچ کا فیصلہ 




اورنگ آباد : 6 مئی (بیباک نیوز اپڈیٹ) زمین کے خریداروں کے لیے یہ ایک اہم خبر ہے کہ اب چند ٹکڑوں (پلاٹ) میں آپ زمین خرید سکیں گے۔ تین گنٹوں کی شرط نہیں ہوگی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اورنگ آباد بنچ نے ٹکڑوں پر پابندی کے قوانین کو منسوخ کر دیا ہے۔ اس سے خریدی خط رجسٹریشن کے عمل کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

 ٹکڑوں پر پابندی کے اصول سے پیدا ہونے والی پریشانی ختم ہونے والی ہے۔  اب 1-2 گنٹہ زمین کی تجارت کی جا سکتی ہے۔ اورنگ آباد بنچ نے ریاست میں ٹکڑے پر پابندی کے قوانین اور سرکلر کو منسوخ کر دیا۔  اس لیے اب رجسٹریشن کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ اسٹیٹ اسٹمپ ڈپارٹمنٹ نے 12 جولائی 2021 سے لینڈ فریگمنٹیشن رولز نافذ کیے تھے۔  این اے 44 کی اراضی کے علاوہ تمام گھروں اور پلاٹوں کی رجسٹری بند کر دی گئی تھی۔

 اب تک ایسا رہا ہے کہ زمین ٹکڑوں میں بھی فروخت نہ ہوسکتی تھی اور اس کی رجسٹری بھی بند تھی۔  اس کے لیے مہاراشٹر رجسٹریشن رول نمبر 44 (1) (ای) وضع کیا گیا تھا۔  اس لیے ایسے مکانات اور زمینوں کی خرید و فروخت مجبوراً  بانڈ پیپر پر کرنی پڑتی تھی ۔ جسکی مخالفت میں کچھ لوگوں نے اورنگ آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی جس پر ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے اپنا فیصلہ سنایا۔  لہٰذا اب ٹکڑوں پر پابندی سے پیدا ہونے والی پریشانی ختم ہونے جا رہی ہے۔ 

خیال رہے 12 جولائی 2021 کو انسپکٹر جنرل آف رجسٹریشن اور کنٹرولر آف اسٹیمپس کی جانب سے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ منظور شدہ ذیلی تقسیم یا ڈرائنگ کو رجسٹریشن کے لیے قبول نہیں کیا جانا چاہیے جب تک کہ وہ خریداری کے کاغذات کے ساتھ منسلک نہ ہو۔

 یہ سرکلر ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے جسٹس آر ڈی دھنوکا اور ایس جی مہرے نے 5 مئی سنایا ہے ۔یہ فیصلہ چھوٹے پلاٹ ہولڈرز اور پلاٹ بنانے والے پیشہ ور افراد کے لیے ایک بڑی راحت کے طور پر سامنے آیا ہے۔  

تفصیلات کے مطابق پلاٹ سازی کے تاجر (لینڈ ڈیولپرس) گووند راملنگ شولاپورے ، پرکاش گڈگل اور کرشنا پوار ( ساکن کروڑی، اورنگ آباد) نے ایڈوکیٹ رامیشور توتلہ کی معرفت مہاراشٹر سرکار، انسپکٹر جنرل آف رجسٹریشن، کنٹرولر آف سٹیمپ، جوائنٹ ڈسٹرکٹ رجسٹرار، اورنگ آباد کے خلاف دائر کی گئی تھی۔ اس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اورنگ آباد میں پانچ ثانوی رجسٹراروں کے دفتر گئے تھے تاکہ ان کی طرف سے فروخت کیے گئے پلاٹوں، ​​رو ہاؤسز وغیرہ کے بارے میں خریداری کا ریکارڈ درج کرایا جا سکے۔

 حکومت کی اسٹامپ ڈیوٹی ادا کرنے کے بعد بھی سیکنڈری رجسٹرار نے خریدی خط نہ رجسٹرڈ کرتے ہوئے ہماری فائل واپس کردی۔

 مہاراشٹر رجسٹریشن رولز، 1961 اور 12 جولائی 2021 کے سرکلر کے مطابق، خریداری کا عمل اس وقت تک رجسٹر نہیں کیا جائے گا جب تک کلکٹر کا کوئی اعتراض سرٹیفکیٹ نہیں لایا جاتا۔  ایسا کہتے ہوئے خریدی خط کو رجسٹر کرنے سے انکار کردیا گیا ۔ تب شولاپورے سمیت تینوں نے ایک رٹ پٹیشن کے ذریعے 12 جولائی 2021 کے سرکلر اور قاعدہ 44 (1) (i)، مہاراشٹر رجسٹریشن رولز، 1961 کو چیلنج کیا۔


 سرکلر کے ساتھ ساتھ رول 44 (1) (i) میں رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی ہے کیونکہ یہ قانون کے خلاف ہے۔  اس ضمن میں مدعا علیہ مہاراشٹر حکومت اور انسپکٹر جنرل آف رجسٹریشن اور دیگر نے تحریری بیانات جمع کرائے ہیں۔


 دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد بنچ نے فیصلہ سنایا۔  مدعا عالیہ کی کارروائی رجسٹریشن ایکٹ کی دفعہ 34 اور 35 کے خلاف ہے۔  لہذا، 12 جولائی 2021 کا سرکلر اور قاعدہ 44 (1) (i) کو منسوخ کیا جاتا ہے ۔اور رجسٹریشن افسر کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ رجسٹریشن کیلئے آنے والے عریضوں کا انکار نہ کریں ۔  اس کیس میں ایڈوکیٹ رامیشور توتلہ، ایڈوکیٹ راہل توتلہ، ایڈوکیٹ ریا زری والا، ایڈوکیٹ  سوپنل لوہیا، ایڈوکیٹ رجت مالو،ایڈوکیٹ  گنیش یادو اور ایڈوکیٹ انجلی دھوت نے اپنی معاونت پیش کیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے