ریاستی کابینہ میں بڑا ردوبدل کی قیاس آرائی، وزیر داخلہ پاٹل کا عہدہ راجیش ٹوپے کو دیئے جانے کا امکان
ممبئی : 22 اپریل (بیباک نیوز اپڈیٹ) مہاراشٹر کی سیاست اس وقت ایک بڑے اتھل پتھل سے گزر رہی ہے۔ ایک طرف اپوزیشن بی جے پی نے ریاستی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات کا ایک سلسلہ لگایا ہے۔ وہیں مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈران بھی محکمہ داخلہ کی ناراضگی کی بات کر رہے ہیں۔ ایسے میں ریاستی کابینہ میں ردوبدل کے متعلق کافی معلومات سامنے آرہی ہیں۔ دلیپ والسے پاٹل کو وزیر داخلہ کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ہے۔ تاہم وزیر داخلہ کا عہدہ این سی پی کے پاس ہی رہے گا۔اور موجودہ وزیر صحت راجیش ٹوپے کو وزیر داخلہ کا عہدہ ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ردوبدل یکم مئی سے پہلے ہو جائے گا۔ پچھلے کچھ دنوں سے مرکزی تفتیشی ایجنسی مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈروں اور وزراء پر چھاپے مار رہی ہے۔ دوسری طرف مہاوکاس اگھاڑی سے میں شامل وزراء میں یہ بات چل رہی رہی ہیں کہ مہاراشٹر پولس یا محکمہ داخلہ بھی بی جے پی لیڈروں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کر رہا ہے۔ جس سے یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ محکمہ داخلہ کس کو دیا جائے گا۔
دوسری جانب قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر پروین دریکر کو ممبئی بینک کیس میں ہائی کورٹ نے قبل از گرفتاری ضمانت دے دی ہے۔ کریٹ سومیا اور نیل سومیا کو بھی ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔جس کے سبب شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے محکمہ داخلہ پر کھل کر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ کو مزید موثر ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں کل چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے سے بات چیت ہوئی۔ یہ محکمہ داخلہ پر حملہ ہے کہ تفتیشی ایجنسیاں ریاست میں آکر کارروائی کررہی ہیں۔ اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ اگر کوئی آستے قدم کا کردار ادا کر رہا۔ اب محکمہ داخلہ کو سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔سنجئے راؤت نے کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو آپ ہر روز اپنے لیے ایک نیا گڑھا کھودیں گے۔ دوسری طرف شیو سینا کے لیڈر اور سابق ایم پی چندرکانت کھرے نے چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے سے وزارت داخلہ لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے اس کے لیے سابق وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کی مثال بھی دی تھی۔
اسکے علاوہ این سی پی لیڈر ایکناتھ کھڑسے نے شرد پوار کے سامنے دلیپ والسے پاٹل کو ایک مشورہ دیا تھا کہ وہ اکثر ولسے پاتال سے کہتے ہیں کہ وزیر داخلہ کا عہدہ ایک پاور ہے، ایک بار دکھاؤ، ایک بار دکھاؤ۔ سینکڑوں کیسز ہیں۔ ایکناتھ کھڑسے نے کہا تھا کہ اگر ایک سال پہلے دو چار لوگوں پر کارروائی کردی جاتی تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com