حجاب سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ ملک اور مسلمانوں کے لیے نقصان دہ ، مرکزی و ریاستی حکومتوں سے مولانا مدنی کی اپیل
جمہوریت میں پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو اختیارات، قومی مفاد میں قانون سازی کے اقدامات کرنا چاہئے :جمعیۃ علماء
نئی دہلی : (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانامحمود اسعد مدنی نے کرنا ٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ حجاب سے متعلق فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے اس کو ملک اور مسلمانوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا ، انھوں نے کہا کہ اس سے مذہبی آزادی پر براہ راست اثر پڑے گا ۔مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی ساج صرف قانونی باریکیوں سے نہیں چلتا بلکہ سماجی و روایتی طور پر اس کا قابل قبول ہونا بھی ضروری ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اس فیصلے کے کئی منفی اثرات مرتب ہوں گے ، بالخصوص مسلم بچیوں کی تعلیم پر اثر پڑے گا اور وہ موجودہ پیدا کردہ صورت حال میں اپنی آزادی اوراعتماد کھودیں گی ۔انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی بہت ہی قدیم روایت اور تہذیب ہے ، بالخصوص مسلم خواتین کے عقیدے وتصور میں صدیوں سے پردہ اور حیا کی ضرورت و اہمیت ثابت ہے ، اسے صرف عدالت کے فیصلے سے مٹایا نہیں جاسکتا ۔ مولانا مدنی نے اس امر پر زوردیا کہ فیصلہ جس مذہب کے بارے میں کیا جا رہا ہے ، اس کے مسلمہ عقائد ، اس مذہب کے مستند علماء وفقہا کے اعتبار سے ہونا چاہیے ، عدالتوں کو اس میں اپنی طرف سے علیحدہ وار اختیار نہیں کرنی چاہیے ۔ مولانامدنی نے ریاستی سرکاروں اور ملک کی مرکزی حکومت کو متوجہ کیا کہ وہ کسی قوم کی مسلمہ تہذیب و روایت ( پرمپرا ) اور عقیدے کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کر یں اوراگر مسئلہ عدالت سے حل نہ ہو تو جمہوریت میں پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو قانون بنانے کا پوراحق ہوتا ہے ، اس لیے قومی مفاد میں قانون سازاداروں کو اقدام کرنا چا ہے ۔ مولانامحمودمدنی نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر احتجاج اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں اور صبر وثبات کا مظاہرہ کر میں ۔ ( نیازاحمد فاروقی ، سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ۔)
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com