کچا بدام : سائیکل پر گھوم کر مونگ پھلی فروخت کرنے والا بھوبن راتوں رات مشہور


کچا بدام : سائیکل پر گھوم کر مونگ پھلی فروخت کرنے والا بھوبن  راتوں رات مشہور 


سوشل میڈیا پر کچا بادام گیت کی مقبولیت، بھوبن کا کلکتہ میں اعزاز



کلکتہ : 22 فروری (بیباک نیوز اپڈیٹ) سوشل میڈیا پر راتوں رات کسی کی زندگی کیسے بدل سکتی ہیں؟ اس کی حالیہ مثال مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے بھوبن بدایاکار ہیں۔

بھوبن کا تعلق بیر بھوم ضلع ہے اور وہ وہاں سائیکل پر گھوم پھر کر گلی محلوں میں مونگ پھلی فروخت کیا کرتے تھے۔ مگر مونگ پھلی بیچنے کا ان کا انداز نرالہ تھا کیونکہ وہ گانے کی شکل میں اپنی مونگ پھلی کی تشہیر کیا کرتے تھے۔ ان کا ’کچا بادام گانا اتنا مقبول ہوا کہ اس گانے پر بنی ہر دوسری ویڈیو انسٹاگرام کی ریلز میں اب بھی نظر آتی ہے۔

بھوبن کا تعلق انڈیا میں جس علاقے سے ہے وہاں کچی مونگ پھلی کو ’کچا بادام کہا جاتا ہے۔

اس گانے پر نہ صرف انڈیا والے بلکہ غیر ملکی بھی ڈانس کر رہے ہیں۔ بالی وڈ کی کئی مشہور شخصیات نے بھی ’کچا بادام‘ گانے پر انسٹا ریلز بنائی ہیں۔


کولکتہ کے مقامی اخبار دی ٹیلی گراف انڈیا نے بھوبن سے انھیں راتوں رات ملنے والی شہرت کے بارے میں پوچھا اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اُن کی زندگی کیسے دیکھتے ہی دیکھتے بدل گئی۔

بھوبن کی زندگی کتنی بدل گئی؟


بھوبن کا کہنا ہے کہ انھیں اندازہ نہیں تھا کہ لوگ اس گانے کو اتنا پسند کریں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ ان کی سمجھ سے بالاتر ہے۔ لیکن یہ خدا کے فضل اور لوگوں کی محبت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔

وہ اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے پہلی بار ان کے گانے کی ویڈیو شوٹ کی اور اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا۔ بھوبن کا کہنا ہے ’میں نہیں جانتا کہ وہ شخص کون تھا لیکن میں اس کے لیے دعاگو ہوں۔‘

بھوبن نے ٹیلی گراف کو اپنے پس منظر اور خاندان کے بارے میں بھی بتایا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میں بیر بھوم کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتا ہوں اور میرا خاندان اس گانے کی کامیابی سے بہت خوش ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میں جب بھی گھر سے باہر جاتا ہوں (جیسے میں ابھی پروگرام کے لیے کولکتہ آیا ہوں) میری بیوی بہت پریشان ہو جاتی ہے۔ میرا بیٹا بھی پریشان رہتا ہے کہ میں سفر کیسے کروں گا اور کہاں رہوں گا۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ اگر خدا نے آپ کو راستہ دکھایا ہے تو وہ آپ کی رہنمائی بھی کرے گا۔

کچی مونگ پھلیاں بیچنے کے متعلق بھوبن کہتے ہیں ’کچے بادام (مونگ پھلی) بیچنے کے پیچھے بہت سی وجوہات ہیں۔ میرے پاس اسے بھوننے کا وقت نہیں ہوتا تھا اور ویسے بھی کچی مونگ پھلی زیادہ غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ ہمارے بالوں اور نظامِ ہضم کے لیے بھی اچھی غذا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں بھنی ہوئی مونگ پھلی لذیذ ہوتی ہے لیکن کچی مونگ پھلی صحت کے لیے زیادہ بہتر ہے۔

بھوبن نہ صرف پیسوں بلکہ پرانے اور ناکارہ موبائل فونز اور دیگر کاٹھ کباڑ کے عوض بھی مونگ پھلی بیچتے تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر میں صرف پیسوں کے عوض مونگ پھلی بیچتا تو آمدنی کم ہوتی تھی۔

’لیکن ٹوٹی ہوئی اشیا کی بدلے مونگ پھلی بیچنے سے ڈھائی روپے کی بجائے پانچ روپے آمدن ہوتی تھی۔

بھوبن بتاتے ہیں کہ مونگ پھلی بیچتے ہوئے وہ بھجن اور روحانی کلام بھی گاتے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’میری زندگی میں جو تبدیلی آئی ہے وہ میرے تصور سے بہت زیادہ ہے۔ سمجھ نہیں آ رہا کہ لوگ مجھے اتنا پسند کیوں کر رہے ہیں۔‘

بھوبن بتاتے ہیں کہ حکومت اور ریاستی پولیس نے بھی ان کی بہت مدد کی ہے اور سنیما اور فلم کی دنیا سے لوگوں نے بھی اُن سے بات کی ہے۔اسی ضمن میں کلکتہ میں انکا استقبال کیا گیا جہاں انہیں تین لاکھ روپے کے اعزازی چیک سے نوازا گیا ۔بھوبن کے ساتھ کلکتہ فلم انڈسٹری کے مشہور ایکٹر نے کچا بادام گیت اسٹیج کر ڈانس کیا اور بھوبن کا استقبال کیا ۔بشکریہ بی بی سی ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے