یورپ میں کورونا کا قہر ، آسٹریا میں لاک ڈاؤن کا نفاذ ،برطانیہ، ہالینڈ، جرمنی سمیت بیشتر ممالک میں جزوی لاک ڈاؤن
چوتھی لہر سے یورپ شدید متاثر، کرسمَس کی سرگرمیوں پر روک لگانے پر غور ،بھارت کو ماہرین کی صلاح
آسٹریا : 21 نومبر (ایجنسی / بیباک نیوز اپڈیٹ) یورپ میں کورونا کی چوتھی لہر ایک ایسے وقت میں پہنچی ہے جب کورونا کا انفیکشن کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور کورونا نے آسٹریا کو 70 فیصد لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے سبب حکومت نے ایک بار پھر مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔ آسٹریا یورپ کا پہلا ملک ہے جس نے چوتھی لہر کی وجہ سے لاک ڈاؤن کیا ہے۔ دریں اثنا، کورونا بحران نے سیاحت کو بریک لگا دی ہے اور کرسمس کی تعطیلات کے لیے سفری منصوبہ بندی میں خلل ڈال دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نہ صرف آسٹریا بلکہ جرمنی میں بھی کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس لیے یہاں بھی لاک ڈاؤن پر غور کیا جا رہا ہے۔ جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ ڈرامائی طور پر آنے والی چوتھی لہر نے جرمنی کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ دوسری جانب ہالینڈ میں جمعرات کو اچانک کورونا وائرس کے 23 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔ دسمبر 2020 میں کورونا عروج کے باوجود ہالینڈ میں مریضوں کی تعداد 13 ہزار تھی۔ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے جزوی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔ مشرقی یورپ میں ویکسینیشن کی کم شرح کی وجہ سے کورونا دوبارہ نمودار ہونا شروع ہو گیا ہے۔ آسٹریا، جرمنی اور ہالینڈ میں 64 فیصد اور 73 فیصد کے درمیان آبادی کو مکمل طور پر ویکسین لگائی گئی ہے۔
برطانیہ میں ویکسینیشن کی شرح 68% ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چوتھی لہر کرسمس کی تعطیلات کو سخت متاثر کرے گی۔ کرسمس کے موسم میں 25 لاکھ افراد برطانیہ سے تین ممالک کا سفر کرتے ہیں۔ اس لیے انہیں اب دوبارہ منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ لیکن اگر بحران برقرار رہا تو سفر منسوخ کر دیا جائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ میونخ میں تمام منصوبہ بندی، جو کرسمس کے بڑے بازاروں میں سے ایک ہے، منسوخ کر دی گئی ہے، اور اس سال کا سیزن خطرے میں بتایا گیا ہے ۔وہیں امریکہ میں بھی روز افزوں کورونا کے بڑھتے واقعات سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ماہرین نے ہندوستان کو بھی یورپ میں بڑتھے کورونا کے پیش نظر قبل از وقت منصوبہ بندی کرنے کی صلاح دی ہے ۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com