جنتا دل اڑکاون دو کی پالیسی پر عمل پیرا تو کانگریس تعمیری کاموں جٹی رہی ، مجلسی ایم ایل اے پر بھی تنقید میں کانگریس پارٹی نہیں چھوڑوں گا لیکن.... شیخ رشید کا جذباتی خطاب

جنتا دل اڑکاون دو کی پالیسی پر عمل پیرا تو کانگریس تعمیری کاموں جٹی رہی ، مجلسی ایم ایل اے پر بھی تنقید 


میں کانگریس پارٹی نہیں چھوڑوں گا لیکن.... شیخ رشید کا جذباتی خطاب 


ذاتیات پر قابل اعتراض تبصرہ کرنا ہمارا شیوہ نہیں، فوٹو چھاپ سیاست سے باز آکر تعمیری کاموں کی بنیاد پر مقابلہ کرنے میئر طاہرہ شیخ کا اپوزیشن کو جواب 

مالیگاؤں: 10 اکتوبر (بیباک نیوز اپڈیٹ) گزشتہ 9 اکتوبر سنیچر کے روز کانگریس پارٹی کی جانب سے کانگریس رابطہ آفس ہزار کھولی کے پاس ایک مشاورتی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ کئی معنوں میں اہمیت کی حامل اس مشاورتی میٹنگ میں شہر کی تبدیل ہوتی سیاسی صورتحال، آئندہ کارپوریشن انتخابات، کانگریس کے انتخابی لائحۂ عمل  اور دیگر اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا نیز عوام سے مشورے طلب کئے گئے۔شیخ رشید نے کہا کہ آج کی اس مشورتی میٹنگ میں میں کوئی اعلان کرنے والا ہوں۔ لیکن میں آپ لوگوں کو گواہ رکھ کر یہ اعلان کر رہا ہوں کہ "میں گھر بیٹھنا پسند کروں گا لیکن کانگریس پارٹی نہیں چھوڑوں گا"  ہزار کھولی کانگریس رابطہ آفس کے پاس میونسپل پربھاگ کمیٹی کے سامنے کھلے میدان میں تالیوں کی گڑگڑاہٹ کے درمیان سابق میئر و کانگریس صدر شیخ رشید نے یہ اعلان کیا۔ انہوں نے کانگریس ورکروں اور عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جس وقت میں صدر بلدیہ تھا 1995ء کے اسمبلی الیکشن میں کانگریس سے ٹکٹ مانگا تھا لیکن کانگریس نے سابق صدر بلدیہ یونس عیسیٰ کو ٹکٹ دیا تھا اور عوامی مطالبات کو دیکھتے ہوئے  نہال احمد کے سامنے میں نے آزاد امیدواری کی تھی۔ اس وقت مجھے کانگریس پارٹی سے نکال دیا گیا تھا میں نے اپنے ساتھیوں کو لیکر جن جاگرن سمیتی بنائی تھی لیکن کسی دوسری پارٹی میں شامل نہیں ہوا تھا۔انہوں نے اپنی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ میری اسی بات کو دیکھتے ہوئے 1996ء میں مجھے پھر سے باوقار طریقہ سے۔کانگریس پارٹی میں واپس لے۔لیا۔گیا۔تھا۔مزید آں کہ میں نے 1985ء میں پہلا میونسپلٹی کا الیکشن لڑا، کامیاب ہوا، کا نگریس سے ہی صدر بلدیہ بنا، ایم۔ایل۔اے۔ بنا، پاورلوم کارپوریشن کا چیئرمن بنا، میرے گھر سے میرا بیٹا کانگریس سے ہی میئر بنا، ایم۔ایل۔اے۔ بنا، میری اہلیہ دو مرتبہ میئر ہوئی میں خود کارپوریشن کا میئر بنا اب زندگی کے اس موڑ پر میں کانگریس کیسے چھوڑ سکتا ہوں میں آپ لوگوں کو گواہ رکھ کر یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں گھر بیٹھ جاؤں گا لیکن کانگریس نہیں چھوڑوں گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات کو بھی واضح کیا کہ راشٹروادی کانگریس کے قومی صدر شرد پوار نے کانگریس کو سب سے زیادہ نقصان پہونچایا ہے۔ انہوں نے بتلایا کہ جس وقت مہاراشٹر میں پولود اگھاڑی کی سرکار بنی تھی اس وقت بھی شرد پوار نے کانگریس کو نقصان پہونچایا تھا لیکن مرکز میں راجیو گاندھی کے وزیر اعظم بننے کے بعد جس وقت راجیو گاندھی اورنگ آباد آئے تھے اس وقت شرد پوار دوبارہ کانگریس میں شامل ہوئے تھے لیکن 1999ء میں شریمتی سونیا گاندھی کے ودیشی معاملہ کو لیکر کانگریس کو نقصان پہونچاتے ہوئے راشٹروادی کانگریس کی بنیاد ڈالی۔ انہوں نے کارپوریشن الیکشن کے حوالے سے عوامی بیداری پیدا کرنے اور کانگریس پارٹی کا پھر سے کارپوریشن پر اقتدار حاصل کرنے کا اشارہ دیا۔
میئر طاہرہ شیخ رشید نے کہا کہ آئندہ کارپوریشن انتخابات سے متعلق لائحۂ عمل تیار کرنا اس مشاورتی میٹنگ کا اہم مقصد ہے۔ہمیں ایسا فیصلہ کرنا ہوگا جس سے شہر کی ترقی میں رکاوٹ نہ آئے۔کون کس پارٹی میں ہے اس سے کوئی مطلب نہیں۔شیخ رشید شہر کی عوام کے ساتھ ہیں اور مرتے دم تک رہیں گے۔اپوزیشن کے پاس نہ تو دکھانے کیلئے کوئی کام ہے نا کوئی مدعا ہے۔جب جب شہر کی قسمت کھلنے والی ہوتی ہے شہریان کو مذہبی لبادہ اوڑھ کر، جھوٹے وعدے کرکے یا قسمیں دے کر گمراہ کردیا جاتا ہے۔لیکن اب شہر کی عوام سیاسی طور پر باشعور اور بیدار ہوچکی ہے اب شہر کی عوام جھوٹوں وعدوں اور جذباتی باتوں سے گمراہ نہیں ہونے والی۔اگر شہر کے رکن اسمبلی کو سڑکوں کی خستہ حالی کا اتنا صدمہ ہے تو ایم ایل اے فنڈ سے راستوں کی درستگی کیوں نہیں کرواتے؟ رکن اسمبلی کے عہدے پر ہونے کے باوجود فنڈ نہ ملنے اور فنڈ میں رکاوٹ کا رونا کیوں روتے ہیں؟ آپ کے پاس تو اقتدار  اور اختیار ہے۔میئر طاہرہ شیخ نے مزید کہا کہ آج سیاسی اسٹیج سے مدمقابل نازیبا کلمات اد اکرہے ہیں، ذاتیات پر قابل اعتراض تبصرے کئے جارہے ہیں۔یہ ہمارا شیوہ نہیں ہے اگر دم ہے تو سیاسی اسٹیج لگاؤ اور اپنے کام بتاؤ، فوٹو چھاپ سیاست سے باز آجاؤ اور کام کی بنیاد پر موازنہ اور مقابلہ کرو۔اس مشاورتی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس سیوا دل کے صدر حفیظ انصاری نے کہا کہ اس وقت شہر میں سیاسی بے چینی کا ماحول ہے، اس تعلق سے پارٹی کے صدر شیخ رشید جو بھی فیصلہ لیں گے وہ ہمیں قبول ہوگا اور ہم ان کے ساتھ رہیں گے۔شہر کی تاریخ میں کانگریس کے سنہرے دور سے عبارت ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ کانگریس نے ہر مسئلے پر نمائندگی کی ہے اور ترقیاتی کام کئے ہیں۔ اس کے برعکس دیگر سیاسی جماعتوں نے کانگریس پر الزامات عائد کئے اور انگشت نمائی کر اپنی دکان چمکانے کا کام کیا ہے۔
سلیم انور نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں برسراقتدار کی جتنی ذمہ داری ہے اتنی ہی اپوزیشن جماعتوں کی بھی ہے۔صرف مخالفت کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ساتھ چلنے سے مسائل کا حل نکلتا ہے۔آئندہ میونسپل کارپوریشن انتخابات سے متعلق سلیم انور نے کیا کہ مہاوکاس اگھاڑی حکومت نے تین کے پینل پر انتخابات کروانے کا فیصلہ کیا ہے، اس تعلق سے شہر کانگتیس پارٹی کے صدر شیخ رشید جو بھی فیصلہ لیں گے وہ ہمیں منظور ہوگا۔
کانگریس کے سنیئر لیڈر صابر گوہر نے کہا کہ شہر میں اس وقت سیاسی گہماگہمی ہے، لوگ تذبذب میں ہیں کہ ایک ہی گھر میں دو پارٹیاں ہوگئیں۔لوگ سوال کررہے ہیں کہ آپ کس جانب ہو۔لیکن غورطلب ہے کہ وقت اور ضرورت کے لحاظ سے کچھ تغیرات وقوع پذیر ہوتے ہیں۔1999 میں راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی کا وجود عمل میں آیا، شرد پوار نے کانگریس سے علیحدگی اختیار کی اور این سی نامی پارٹی کی بنیاد ڈالی لیکن ہم خیال ہونے کے سبب کانگریس کا ہی ایک اٹوٹ حصہ بنی۔خیالات کی بنیاد پر پارٹیاں وجود میں آتی ہیں۔ اگر ایک ہی پارٹی کے لیڈران یا ایک ہی گھر کے افراد مختلف پارٹیوں میں شامل ہوجائیں تو یہ کوئی معیوب بات نہیں ہے۔گاندھی خاندان اس کی مثال ہے۔ جس کے کچھ افراد کانگریس کا حصہ ہیں جبکہ کچھ افراد بی جے پی کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں کانگریس مکت کا نعرہ لگایا گیا لیکن کانگریس نے اپنا وقار برقرار رکھا۔ گجرات سے جگنیش میوانی اور بہار سے کنہیا کمار کے کانگریس میں شامل ہونے سے پارٹی کو مزید استحکام حاصل ہوا ہے۔
صابر گوہر نے مقامی سیاست کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے آگرہ روڈ کے مدعے پر الیکشن لڑا، بلند بانگ دعوے کئے انہوں نے اب تک کوئی کام نہیں کیا۔ شہر کی عوام گواہ ہے کہ آگرہ روڈ کا کام کانگریس کے دور اقتدار میں ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج جیسے بھی سیاسی حالات ہوں ہم کانگریس اور شیخ رشید کے ساتھ ہیں کبھی ان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔
کانگریس ہاؤس لیڈر اسلم انصاری نے کہا کہ شیخ آصف کے این سی پی میں شامل ہونے سے شہریان میں بے چینی ضرور ہے لیکن کانگریس صدر شیخ رشید کا ہر فیصلہ قبول کریں گے۔پارٹیاں بدلنے اور پارٹیوں کو قبضہ کرنے کا چلن عام ہے لیکن ہم کانگریس کو چھوڑنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔اسلم انصاری نے مخالف سیاسی جماعتوں کو چلینج کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے کوئی حکومتی اسکیم لائی ہو یا کوئی تعمیری کام کیا ہو تو اسٹیج لگا کر اس کا دعوی کریں۔شیخ رشید ایک دوراندیش سیاسی رہنما ہیں انہوں نے دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گرنا ڈیم کا پانی شہر کو فراہم کروایا۔اگر شیخ رشید مزید ایک میعاد کیلئے رکن اسمبلی منتخب ہوتے تو شہر دلہن بن جاتا، تعمیری و ترقیاتی کام ہوتے۔انہوں نے موجودہ سیاسی حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ شیخ رشید اپنی دوراندیشی اور سیاسی بصیرت کا استعمال کرتے ہوئے بہتر فیصلہ کریں، ہمیں ان کا ہر فیصلہ منظور ہے اور ہم ان کے ساتھ ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے