دھولیہ 2008 فساد: 43 مسلمان فساد برپا کرنے کے الزامات سے باعزت بری، عدالت کا فیصلہ
فرقہ وارانہ فسادات پولس کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوتے ہیں، گلزار اعظمی
ممبئی :18مارچ( پریس ریلیز /بیباک نیوز اپڈیٹ )مالیگاؤں سے متصل دھولیہ شہر میں سن 2008 میں رونما ہوئے فرقہ وارانہ فساد میں 11لوگوں کی موت جبکہ 383 لوگ زخمی ہوئے تھے ۔جسکا مقدمہ گذشتہ کل بالآخر بارہ سالوں کے بعد اختتام کو پہنچا ۔تفصیلات کے مطابق فساد برپا کرنے کے الزام میں مقامی پولس نے دونوں فرقوں کے کل 60 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔عدالت نے کل اس مقدمہ کا فیصلہ ظاہر کیا اور ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیادپر تمام ملزمین کو مقدمہ سے باعزت بری کردیا، 43 مسلمانوں اور 17 ہندوؤں کو دھولیہ سیشن عدالت نے بری کردیا۔
مسلمانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ہدایت پر مقامی جمعیۃ علماء نے کی، ایڈوکیٹ اشفاق شیخ نے ملزمین کے مقدمات کی پیروی اور انہیں مقدمہ سے بری کرایا۔معزز جج سید صاحب نے ملزمین رئیس بیگ سلیم بیگ، لال شیخ اسماعیل شیخ، غفران خان ابراہیم خان، شیخ مشتاق شیخ چاند، مسعود بیگ حبیب بیگ، اشفاق بیگ مسعود بیگ، انیس بیگ سلیم بیگ، شیخ خلیل شیخ نظیر، سلطان ابراہیم قریشی، شیخ رفیق، شیخ شفیق، بھیکن ابراہیم فقیر،محمو دشاہ اکبر شاہ، آفتاب مشتاق پنجاری، آصف بیگ سلیم بیگ، عقیل شیخ،مشتاق محمد ابراہیم پنجاری، مختار یاسین شیخ، رازق ستار شاہ، عقیل احمد صادق علی، اسماعیل شوکت سید،منا خان، غلام رسول، ذاکر خان اسماعیل خان، ابراہم خان بشیر خان،شیخ صلاح الدین شیخ قمرالدین، اختر خان سردار خان،رضوان خان ابراہیم خان، اظہار احمد، مختار ستار شیخ،جابر شیخ یونس، اقبال جاوید جلیل احمد، عمران شعبا ن انصاری، شیخ عبداللہ شیخ غلام،محمود شرف الدین کھٹیک، شیخ نثار شیخ نہال،جاوید حنیف، انصار شیخ،شریف کھٹیک، جمیل شیخ،عابد حاجی محمد صابر و دیگر کو کو مقدمہ سے بری کردیا۔ واضح رہے کہ 5/ اکتوبر 2008 کو اس وقت فرقہ وارانہ فساد پھو ٹ پڑا تھا جب مقامی کانگریس لیڈر حج سے واپس آرہے تھے اور لوگ ان کے استقبال کے لئے جمع ہوئے تھے اس وقت پتھراؤ بازی ہوئی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے فساد کی شکل اختیار کرگئی۔
فرقہ وارانہ فساد برپا کرنے کے الزام سے بری ہونے والے تمام مسلمانوں کے مقدمات کی پیروی کرنے والی جمعیۃ علماء دھولیہ قانونی کمیٹی شامل میں مشتاق صوفی، الحاج عبدالسلام ماسٹر، مصطفی پپو ملااور محمدربانی کو گلزار اعظمی نے مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم ملزمین کا مقدمہ سے بری ہونا اس بات کا ثبوت ہیکہ فسادمسلمانوں نے نہیں بلکہ برادران وطن کی جانب سے پھیلا گیا تھا جس میں مسلمانوں کی جانوں کی تلافی کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپئے کی املاک بھی پھونک دی گئی تھی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات اکثر پولس والوں کی لاپرواہی اور پولس کی جانب سے برادران وطن کو مکمل چھوٹ دینے کی وجہ سے ہوتے ہیں ورنہ کیا مجال ہیکہ پولس کی موجودگی میں حالات بے قابو ہوجائیں اور پھر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے اور بعد میں ان کے ہی خلاف ہی مقدمات درج کرائیں جائیں۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com