نئی تعلیمی پالیسی ملک کو نئی شکل و صورت میں بدلے گی، ہم ہندوستان کے 'سپر پاور' بننے کے خواب کو شرمندہ تعبیرکرسکیں گے:صدر جمہوریہ ہند
نئی دہلی : 19 ستمبر (ایجنسی) صدرجمہوریہ رامناتھ کووند نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی سخت غور و فکر کے بعد تیار کی گئی ہے، جو منفرد اور مکمل طور پر منظم ہے اور اس سے ملک کو ایک نئی ہیئت عطا ہوگی۔
صدرجمہوریہ رامناتھ کووند نے ہفتہ کے روز وزارت تعلیم کے زیر اہتمام اعلی تعلیم کے شعبے میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ پر تبادلہ خیال کے لئے منعقدہ وزيٹرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس اہم کانفرنس میں شرکت کرکے بہت خوشی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی 2020 کو عملی جامہ پہنانے میں آپ سب کا بہت بڑا حصہ ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی ملک کو ایک نئی شکل و صورت میں بدلے گی۔
انہوں نے ڈاکٹر کے کستوری رنگن کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی سخت غور و فکر کے بعد تیار کی گئی ہے جو منفرد اور مکمل طور سے منظم ہے۔ یہ مسودہ تیار کرنے میں ڈھائی لاکھ گرام پنچایتوں، 12 ہزار 500 بلدیاتی اداروں اور 675 اضلاع کے لوگوں سے مشاورت کی گئی ہے۔ اس پالیسی کو بنانے میں تقریبا دو لاکھ افراد سے مشورہ لیا گیا ہے۔
مسٹر رامناتھ کووند نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد 21 ویں صدی کی ضروریات کو پورا کرنے کی سمت میں ہمارے نظام تعلیم کا احیائے نو کرنا ہے۔ یہ پالیسی سب کو معیاری تعلیم فراہم کرکے ایک انصاف پسند اور زندہ جاوید معاشرے کی ترقی کے نظریے کا تعین کرتا ہے۔ یہ جامعیت اور امتیازکے دوہرے مقاصد کو حاصل کرنے پر آمادہ کرتی ہے۔ تعلیمی نظام کے اہرامی سلسلے میں سرفہرست رہنے کے لیے آج اعلی تعلیم کے اداروں کی اہمیت اور ذمہ داری سب سے زیادہ ہے، اسی سے ہم ہندوستان کے 'سپر پاور' بننے کے خواب کو شرمندہ تعبیرکرسکیں گے۔
کانفرنس میں مرکزی وزیرتعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال نے تمام اعلی تعلیمی اداروں کے وائس چانسلروں اور ڈائریکٹروں سے خصوصی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازی ایک بنیادی اور منصوبہ جاتی موضوع ہے اور پالیسی پر عمل درآمد ایک اسٹریٹجک موضوع ہے۔ ان دونوں کے مابین سب سے اہم کردار قیادت کا ہوتا ہے، ایسی قیادت جو پالیسی کو منظر عام پر لاسکے اور یہاں پر موجود تمام اعلی تعلیمی اداروں کے وائس چانسلروں اور ڈائریکٹروں سے وہ توقع کرتے ہيں کہ ان کے ذریعے ہندوستانی تعلیمی نظام کی لامرکزیت اور اختیار دہی انجام پائے گی اور تعلیم کی نئی لہر ہندوستان کے ہر طالب علم اور ہر کونے تک پہنچے گی۔
مرکزی وزیر تعلیم نے کہا کہ "آپ سب اساتذہ ہیں، یونیورسٹی کے وائس چانسلر یا ادارے کے ڈائریکٹر ہونے سے پہلے ایک استاد اورراہنما ہیں۔اساتذہ اس پالیسی کے وہ اوزار ہیں جن پر پوری پالیسی کے نفاذ کا دارومدار ہوتا ہے۔
ڈاکٹر رمیش پوکھریال نے کہا کہ "آپ کو اپنی یونیورسٹی، انسٹی ٹیوٹ یا دائرہ اختیار میں آنے والے تمام شعبوں میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کے لئے ایکشن پلان تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم یونیورسٹیوں اور اداروں کی خود مختاری اور ان کی انتظامیہ کو اختیار دہی اور لامرکزیت کے تئيں پابند عہد ہیں"۔
اس آن لائن کانفرنس میں وزیر مملکت برائے تعلیم سنجے دھوترے، محکمہ اعلی تعلیم کے سکریٹری امت کھرے، نئی قومی تعلیمی پالیسی ساز کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر کستوری رنگن، آئی آئی آئی ٹی کونسل کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر کے رادھا کرشنن، نئی قومی تعلیمی پالیسی کی مسودہ کمیٹی کے ممبر پروفیسر وسودھا کامت، پروفیسر منجول بھارگو، یو جی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈی پی سنگھ، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے چیئرمین پروفیسر انیل ڈی سہستربددھے، سینٹرل یونیورسٹیوں کے ڈائریکٹر اور وائس چانسلر بھی موجود تھے۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com