مرکزی الیکشن کمیشن کی ریاستوں کو اہم ہدایت، انتخابات کی ویڈیوز اور تصاویر کو اب اتنے دنوں میں ضائع کرنا ہوگا



مرکزی الیکشن کمیشن کی ریاستوں کو اہم ہدایت، انتخابات کی ویڈیوز اور تصاویر کو اب اتنے دنوں میں ضائع کرنا ہوگا 


 
 متعینہ مدت کے دوران ہی الیکشن پیٹیشن دائر کی جاسکتی ہے ورنہ ریکارڈ مٹا دیا جائے گا





نئی دہلی : 20 جون (بیباک نیوز اپڈیٹ) سنٹرل الیکشن کمیشن (ای سی آئی) نے ووٹنگ کے عمل سے متعلق ویڈیو فوٹیج اور تصاویر کے لیے برقرار رکھنے کی مدت میں تبدیلی کی ہے۔ اس فیصلے کے مطابق اب یہ فوٹیج اور تصاویر ایک سال کے بجائے صرف 45 دن کے لیے محفوظ کی جائیں گی۔یہ مدت انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد نافذ العمل ہو گی اور اگر اس عرصے کے دوران الیکشن سے متعلق کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی تو ڈیٹا کو ضائع کیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ماضی قریب میں اس مواد کے غلط استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے یہ تبدیلی کی ہے۔ 


کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے مہاراشٹر کے انتخابات میں مبینہ ووٹنگ دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے مختلف زبانوں کے اخبارات میں مضامین لکھ کر دعویٰ کیا تھا کہ ووٹنگ کے اعداد و شمار میں دھاندلی ہوئی ہے۔کانگریس نے الیکشن کمیشن سے مہاراشٹر میں مبینہ اضافی ووٹنگ کی ویڈیو فوٹیج اور تصاویر جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس تناظر میں الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہونے کا امکان ہے۔

الیکشن کمیشن نے 30 مئی کو اس فیصلے سے متعلق تمام ریاستوں کے چیف الیکٹورل آفیسرز (سی ای او) کو ایک ایڈوائزری جاری کی تھی۔ نئے رہنما خطوط کے مطابق انتخابی عمل کے مختلف مراحل جیسے کہ قبل از نامزدگی کی مدت، کاغذات نامزدگی داخل کرنے، مہم کی مدت، پولنگ (پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر) اور ووٹوں کی گنتی سے متعلق فوٹیج اب صرف 45 دن کے لیے محفوظ رہیں گی۔ یہ مدت انتخابی درخواستیں (پیٹیشن) دائر کرنے کی مدت کے مطابق مقرر کی گئی ہے۔ اگر اس مدت کے دوران کوئی درخواست دائر کی جاتی ہے تو اس فوٹیج کو معاملے کے نمٹانے تک محفوظ رکھا جائے گا۔

انتخابی کارروائی کی ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی قانون کے مطابق لازمی نہیں ہے بلکہ یہ محض اندرونی انتظام کا ایک ذریعہ ہے۔ تاہم حالیہ دنوں میں غیر امیدواروں کی جانب سے اس مواد کے غلط استعمال کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ فوٹیج سوشل میڈیا پر بغیر کسی حوالے کے غلط طریقے سے پھیلائی گئی۔ اس سے غلط معلومات اور جھوٹی داستانیں پھیلتی ہیں۔ تمام ریاستوں کے چیف الیکٹورل آفیسرز (سی ای او) کو بھیجی گئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ اس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہے، اس لیے اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی خبر انڈین ایکسپریس نے شائع کی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے