سابق ایم ایل اے آصف شیخ رشید کے بعد اب موجودہ ایم ایل اے مفتی اسمٰعیل نے بھی انڈر گراؤنڈ گٹر کے ٹینڈر کو اوپن کرنے کا مطالبہ کردیا
انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کے 500 کروڑ روپے کا ٹینڈر دس دنوں میں کھولا جائے ورنہ کارپوریشن پر دھرنا :مفتی اسمٰعیل
مالیگاؤں : 25 ستمبر (راست و نامہ نگار) انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کے 500 کروڑ روپے کے تعمیری کاموں کو لیکر آصف شیخ رشید نے جس طرح آواز بلند کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے خدشہ کو آشکار کیا ہے اسی طرح اب مفتی اسماعیل بھی ٹینڈر اوپن کروانے کیلئے کمشنر و سرکاری انتظامیہ سے مطالبہ کرنے لگے ۔تفصیلات کے مطابق مرکزی حکومت کے زیر اہتمام امرت اسکیم فیز 2 کے تحت جاری کردہ انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم کے 499.06 کروڑ کے زیر التوا ٹینڈر عمل کو فوری طور پر شروع کیا جائے ۔مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کی حدود میں انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم فیز 2 کے پروجیکٹ کو جلد مکمل کیا جائے ورنہ میونسپل انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔اسطرح کا ایک مکتوب مالیگاؤں سینٹرل کے ایم ایل اے مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کارپوریشن کمشنر و ایڈمنسٹریٹر سے کیا ہے ۔
مکتوب میں ایم ایل اے مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ مالیگاؤں شہر کی عوام کی صحت کے نقطہ نظر سے انتہائی ضروری زیر زمین سیوریج اسکیم کے ٹینڈر کو تقریباً ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ ٹینڈر جمع کرانے کے بعد سے، ٹینڈر کے عمل کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ٹینڈر کو حتمی شکل دینے میں تاخیر کی وجہ سے ہمیں سخت شبہ ہے کہ اس ٹینڈر میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہو سکتی ہے۔مفتی اسماعیل نے کمشنر سے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ حکمران سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے دباؤ کے سامنے جھک رہے ہیں۔
مفتی اسماعیل نے یہ بھید لکھا ہے کہ مجوزہ منصوبے کا بڑا حصہ اگرچہ میری مدد سے ہے لیکن اس کام کو جلد مکمل کرنا انتہائی ضروری ہے اور شہر ہر وقت طرح طرح کی بیماریوں کی لپیٹ میں رہتا ہے۔تاہم ہمیں 10 دن کے اندر ٹینڈر کا عمل جلد مکمل کرنا چاہیے بصورت دیگر 10 دن کے بعد صبح 11 بجے ہمارے شہریان کیساتھ میونسپل کارپوریشن کے مین گیٹ کے سامنے بڑے پیمانے پر دھرنا تحریک دیں گے۔ براہ کرم نوٹ کریں کہ اگر امن و امان خراب ہوتا ہے تو کارپوریشن کمشنر پوری طرح ذمہ دار ہوں گے۔اس مکتوب کی ایک کاپی مفتی اسماعیل نے ایڈیشنل ایس پی انیکیت بھارتی ،چیف سیکرٹری وزیر شہری ترقیات ،مہاراشٹر جیون پرادھیکرن اور قلعہ پولس اسٹیشن کوشش دیا ہے۔
0 تبصرے
bebaakweekly.blogspot.com