کمشنر کی دورخی پالیسی اور عوامی نمائندوں کی نااہلی کا ثبوت ہے مالیگاؤں کی بگڑتی تصویر، مالیگاؤں سینٹرل کھنڈر بن رہا ہے اور مالیگاؤں آؤٹر میں تعمیری کاموں کا جال بچھایا جارہا ہے


کمشنر کی دورخی پالیسی اور عوامی نمائندوں کی نااہلی کا ثبوت ہے مالیگاؤں کی بگڑتی تصویر



مالیگاؤں سینٹرل کھنڈر بن رہا ہے اور مالیگاؤں آؤٹر میں تعمیری کاموں کا جال بچھایا جارہا ہے، کیا کمشنر   منتری کے اشارے پر کام کررہے ہیں؟ یا شہری ایم ایل اے کی نمائندگی کمزور ؟ 



تین قندیل، فتح میدان مشرقی اقبال روڈ، بھکو چوک ،مرزا غالب روڈ اور ٹینشن چوک، آزاد نگر و گلشیر روڈ اور چندنپوری روڈ سمیت درجنوں کئی اہم شاہراہ انتہائی خستہ ، پانچ سال تک کارپوریٹرس رہے عوامی نمائندوں نے بھی کچھ نہیں کیا




مالیگاؤں : 25 ستمبر (بیباک نیوز اپڈیٹ) مالیگاؤں شہر بالخصوص سینٹرل اسمبلی حلقہ کے انتہائی اہم راستوں کی خستہ حالی اس بات کا ثبوت پیش کرتی ہیں کہ عوامی نمائندوں کی توجہ اس جانب مرکوز ہی نہیں رہی ہیں ۔گزشتہ پانچ سالوں سے ان علاقوں میں کارپوریٹرس رہے  عوامی نمائندوں نے تعمیر و ترقی کیلئے خاطر خواہ کوشش نہیں کی ہے یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں ترقی ناک چڑا رہی ہیں ۔قلب شہر کی مرزا غالب روڈ، فتح میدان، بھکو چوک ،مشرقی اقبال روڈ، ٹینشن چوک ،جونا آزاد نگر روڈ، گلشیر نگر مین روڈ اور چندنپوری روڈ سمیت شہر کی کئی اہم شاہراہ انتہائی خستہ حال ہوچکی ہیں ۔اب کارپوریشن پر عوامی اقتدار بھی ختم ہونے تقریبا دیڑھ سال کا عرصہ گزر چکا ہے ایسے میں ان تمام کاموں کی ذمہ داری کارپوریشن کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کیساتھ ساتھ مالیگاؤں سینٹرل کے ایم ایل اے پر عائد ہوتی ہیں ۔لیکن کیا وجہ ہے کہ ان مسلم علاقوں میں تعمیری کام بالکل ٹھپ ہے ۔قلب شہر کے راستے خراب ہونے سے جہاں عوام کو شدید ذہنی و جسمانی طور پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہیں عوامی نمائندوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بھی لگ رہا ہے ۔

بڑی مشکل سے ہی صحیح، آگرہ روڈ، کسمبا روڈ اور مولانا آزاد روڈ سمیت چند ایک سڑک کی تعمیر کی جارہی ہیں لیکن کیا اس کے علاوہ شہر کی تمام سڑکیں بہتر ہے؟ ہر گز نہیں تو پھر کیا عوامی نمائندوں کو آئندہ کارپوریشن چناؤ نہیں لڑنا ہے؟ اگر ہاں، تو عوامی نمائندوں کو ابھی سے ان علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے کوشش کرنا چاہیے ۔کیا وجہ ہے کہ کمشنر مسلم علاقوں میں عوامی کام انجام نہیں دے رہے ہیں؟ کیا شہری ایم ایل اے کا کمشنر پر دباؤ کام نہیں کررہا ہے یا عوامی نمائندوں اور سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کمشنر کے خلاف آواز نہیں اٹھانا چاہتے، کیا کمشنر مالیگاؤں آؤٹر کے رکن اسمبلی و کا بینی وزیر دادا بھوسے کے اشارے پر کام کررہے ہیں؟ اگر بات مالیگاؤں آؤٹر حلقہ اسمبلی کی جائے تو ندی کے اس پار کروڑوں روپے کے تعمیری کام جاری ہیں ۔سڑک پر سڑک تعمیر ہورہی ہیں ۔پورے آؤٹر حلقہ میں تعمیری کاموں کا جال بچھایا جارہا ہے لیکن سینٹرل حلقہ اسمبلی کی صورت حال خستہ ہوتی جارہی ہیں ۔مالیگاؤں شہر کھنڈر ہوتا جارہا ہے اور عوامی نمائندے خاموش ہیں، کیوں؟ اسطرح کا استدلال عوام کی جانب سے کیا جارہا ہے ۔عوام کا کہنا ہے کہ مالیگاؤں شہر 80 فیصد مسلم آبادی سے گھرا ہوا ہے اور سب سے زیادہ ٹیکس کارپوریشن کو مالیگاؤں سینٹرل کی عوام ادا کرتے ہیں پھر کیا وجہ ہے کہ ٹیکس بھرنے کے بعد بھی عوامی و بنیادی سہولیات فراہم نہیں ہورہی ہیں؟ کیا کارپوریشن کمشنر سے کام کروانے میں ہمارے لیڈران ناکام ثابت ہورہے ہیں؟ عوام کی رائے ہے کہ اب آنے والے کارپوریشن چناؤ میں ان بنیادی مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے عوام اپنی پسند کے امیدوار کا انتخاب کریں گے ۔یہ بھی عوامی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ شہر کے مسلم لیڈران کو چاہیے کہ وہ کمشنر سے بازپرس کریں کہ وہ مالیگاؤں سینٹرل حلقہ اسمبلی کے خستہ حال راستوں کی تعمیر کب اور کس طرح شروع کریں گے؟ اس کیلئے عوامی نمائندوں کو کمشنر پر عوامی دباؤ بنانا ضروری ہے ورنہ مستقل قریب میں شہریان ضروری بنیادی سہولیات کے حصول کیلئے ترس جائیں گے۔ اس لئے قبل از وقت منصوبہ بندی کرنا ہمارے لیڈران کی ذمہ داری ہے اور عوام کو بھی اپنی بیاری کا ثبوت دیتے ہوئے عوامی نمائندوں کے کان کو پکڑیں تب جاکر تعمیری کام انجام دیئے جاسکیں گے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے