مالیگاؤں کارپوریشن 700 سے 800 کروڑ روپے کی مقروض ، کروڑوں کے تعمیری کاموں کے باوجود مالیگاؤں کی صورت حال خستہ کیوں؟کمشنر پر کروڑوں کے خرد برد کا الزام



مالیگاؤں کارپوریشن 700 سے 800 کروڑ روپے کی مقروض ، کروڑوں کے تعمیری کاموں کے باوجود مالیگاؤں کی صورت حال خستہ کیوں؟ 



  کمشنر پر کروڑوں کے خرد برد کا الزام، ED اور اینٹی کرپشن بیورو سمیت وزیر اعلیٰ ،نائب وزیر اعلیٰ و 8 سرکاری حکام سے آصف شیخ نے وکیل معرفت کارروائی کا مطالبہ کیا 



شہری مفاد کیلئے آر پار کی لڑائی کا آغاز، شہر ہمارا ہے ہم اسے لوٹنے والوں کو سبق سکھائیں گے، آصف شیخ کا استدلال 




مالیگاؤں :( پریس ریلیز) مالیگاؤں کارپوریشن کے کمشنر کے تمام کاموں کی جانچ کرنے کیلئے ایک تفصیلی شکایت محکمہ اینٹی کرپشن ،انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) اور وزیر اعلیٰ، دونوں نائب وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری و ڈیوژنل کمشنر سے آصف شیخ رشید نے کی ہے ان ہی شکایت کو آصف شیخ نے اپنے وکیل کی معرفت ایک مفاد عامہ کی نوٹس کے ذریعے مطالبہ کیا ہے ۔21 ستمبر کو آصف شیخ نے اپنے وکیل آئی ایم کھیریدی کے توسط سے مالیگاؤں کارپوریشن کے کمشنر کیخلاف یہ مطالباتی نوٹس وزیر اعلیٰ ،نائب وزیر اعلیٰ و چیف سیکرٹری، اینٹی کرپشن بیورو اور ED سمیت 8 سرکاری حکام کو دی  ہے ۔تفصیلات پیش کرتے ہوئے آصف شیخ نے اپنے وکیل کھیریدی کے توسط سے کہا کہ مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن میں بطور میونسپل کمشنر چارج سنبھالنے کے بعد 13 جون 2022 کو بھالچندر گوساوی مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔وبائی امراض کوڈ 19 کے پیش نظر، لوکل باڈی کے انتخابات ملتوی کر دیے گئے تھے۔ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے، وبائی امراض کی وجہ سے اختیارات میونسپل کمشنر کو سونپے گئے تھے۔ کمشنر نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے، اسٹینڈنگ کمیٹی کو اعتماد میں لئے بغیر کروڑوں مالیت کے مختلف پالیسی ساز فیصلے لئے اور کئی قرار داد منظور کی ۔ کمشنر نے تین مقاصد کے لیے بھاری رقوم کے لیے ورک آرڈر پبلک ٹینڈرز طلب کیے بغیر جاری کئے ہیں۔ مائع آکسیجن کی خریداری کے لیے 79 لاکھ پینتالیس ہزار روپے، لیب کے کام کے لیے تین کروڑ تیس لاکھ ستر ہزار ایک سو چونسٹھ روپے اور جمبو آکسیجن سلنڈر کے لیے 27 لاکھ روپے کی خطیر رقم کمشنر کی طرف سے جاری کی گئی تھی۔ کمشنر نے مذکورہ کام صرف ایک کمپنی دیواشیش انٹرپرائز کو الاٹ کیا تھا اور اس کام کی پوری رقم بھی ادا کردی گئی۔ یہ کام کام مئی 2020 میں الاٹ کیا گیا تھا اور مذکورہ تینوں کاموں میں سے کوئی بھی کام آج تک مکمل نہیں ہوا۔ اس طرح تین کاموں کے سلسلے میں بھاری رقم کی ادائیگی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے ۔کمشنر کی طرف سے تینوں کام صرف ایک کمپنی کو الاٹ کرنا ہیں کمشنر کے ارادوں کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہاں تک کہ ہیلتھ آفیسر، مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کا مورخہ 28 اکتوبر 2021 کا جواب بھی ثابت کرتا ہے کہ مذکورہ تینوں کام ابھی بھی جاری ہے۔کمشنر کے طرز عمل پر وزیر اعلیٰ، نائب وزیر سمیت مختلف سرکاری حکام سے کمشنر کے کاموں کی جانچ کا مطالبہ کیا گیا اور کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل سے اکاؤنٹس کا آڈٹ کرنے کی درخواست کی تھی ۔ مذکورہ خط موصول ہونے کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ہم نے 21 ستمبر 2022 کو ایک مکتوب دیتے ہوئے کمشنر سے مذکورہ معلومات طلب بھی کی تھی۔ صرف تین ٹھیکہ داروں کے ٹینڈر کھولے جاتے ہیں، بولیاں لگائی جاتی ہیں، کام الاٹ کیے جاتے ہیں اور بلوں کی ٹینڈر کی شرح سے زیادہ قیمت میں ادائیگی کی جاتی ہیں، جسکا خمیازہ بھی  صرف کارپوریشن کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اس کے برعکس، جب بھی تین سے زیادہ ٹینڈر داخل ہوتے ہیں تو ٹینڈر کھولے نہیں جاتے اور نہ ہی کام الاٹ کیا جاتا ہے اور اسی کو زیر التواء رکھا جاتا ہے۔اگر ایسے ٹینڈر کھولے جائیں تو ٹینڈر کم  شرح پر الاٹ کئے جائیں گے ۔ اس حوالے سے کمشنر سے تفصیلات طلب کی گئیں۔اس کے بعد 16 نومبر 2022  کی یاد دہانی کے بعد بھی کمشنر نے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔اس کے بعد 6 جون 2022 کو آصف شیخ نے کمشنر کی غیر قانونی کارکردگی کیخلاف کے وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ ،چیف سیکرٹری سمیت سرکاری حکام سے تفصیلی نمائندگی کی درخواست کرتے ہوئے کمشنر کی خراب سرگرمیوں کا نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا مالیگاؤں کارپوریشن میں کسی آئی اے ایس افسران کو بطور میں ایڈمنسٹریٹر بھیجا جائے اور موجودہ ایڈمنسٹریٹر کو ہٹا دیا جائے۔ 6 اپریل 2023 کو آصف شیخ نے ایک اور مطالبہ کرتے ہوئے سرکار اور جانچ ایجنسیوں سے اپیل کی تھی کہ کارپوریشن کمشنر کے مالی لین دین کی جانچ پڑتال کی جائے ۔

آصف شیخ نے  نشاندہی کی تھی کہ مان دھن ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے اور اپنے من پسند لوگوں کو کی مختلف مستقل ملازمت میں رجوع کرنے کیلئے قانون کو بلائے طاق رکھ دیا گیا ہے اور  قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر پچھلے دروازے سے  ٹینڈر جاری کرنے، ملازمین کو مستقل کرنے اور مالی لین دین  اپنائے جانے والا مشکوک طریقہ کار اپنایا جارہا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ایسے کام آج تک نامکمل ہیں۔ صفائی، صحت، پینے کے پانی کی فراہمی، نکاسی/سیوریج اور بجلی کے شعبے میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بھی کئی بار درخواست کی گئی۔ اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ جن ٹھیکہ داروں نے پہلے کام کیا ہے، ان کی ابھی تک پوری رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی۔ لیکن پھر بھی کمشنرایک کے بعد ایک نیا کام شروع کررہے اور ان کاموں کو زیادہ شرحوں (اضافی رقم) پر الاٹ کیا جارہا ہے۔  کمشنر کے مذکورہ کاموں کی وجہ سے  میونسپل کارپوریشن کے فنڈز اور بجٹ پر بہت زیادہ بوجھ پڑ رہا ہے اور ان لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے جنہوں نے ابھی کام شروع کیا ہے اور کام مکمل کرایا ہے۔ اس ضمن میں 6 اپریل 2023 کو  کمشنر کو ایک مکتوب بھی دیا گیا تھا کہ کارپوریشن ضروری کاموں کو ترجیح دیں ورنہ  قانونی کارروائی کرنے پر ہمیں مجبور ہونا پڑے گا۔اس کے علاوہ 13 اپریل 2023 کو کارپوریشن کمشنر کو ایک اور مکتوب  کے ذریعے آصف شیخ نے مختلف معلومات طلب کی تھی جو ابھی تک فراہم نہیں کی گئی ہیں۔اسی طرح آصف شیخ نے 19 اپریل کو  کوئی  چیف منسٹر سے شکایت  کی اور مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر کسی اور شخص کو نامزد کرنے کا مطالبہ کیا ۔اس کے علاوہ آصف شیخ نے 24 مئی 2023 کو ایک مکتوب دیتے ہوئے  22 کاموں کے تعلق سے 7 پہلوؤں کو سامنے لایا جس میں بھاری مالی لین دین شامل ہے۔ مذکورہ خط کے ذریعے آصف شیخ نے تفصیلی انکوائری اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مذکورہ خط موصول ہونے کے بعد بھی اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا گیا۔اس کے بعد آصف شیخ نے یکم جون 2023 کو کمشنر کو مزید ایک مکتوب دیکر 419 کروڑ روپے کے انڈر گراؤنڈ گٹر اسکیم (پینے کے پانی اور نکاسی) کے پورے ٹینڈر کے عمل میں بے قاعدگیوں اور کوتاہیوں سے آگاہ کیا۔ کوتاہیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کمشنر سے گذارش کی گئی ہے کہ اس کا خیال رکھیں کہ عوام کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو اور یہ کام کسی مناسب اور موزوں کمپنی کو دیا جائے۔مندرجہ بالا حقائق کے حوالے سے، جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے، آصف شیخ کو شدید خدشات لاحق ہیں کہ اس خطیر رقم والے ٹینڈر  کو فلوٹنگ اور الاٹ کرنے میں بڑی رقم کا لین دین کیا جا رہا ہے۔کمشنر کی جانب سے نامکمل منصوبوں کے بلوں کی رقم ادا کرنا اور کام کے معیار کو چیک کئے بغیر ایک کام کے بعد دوسرے کام کو منظور کرنا۔ کمشنر کی نیت پر سوال پیدا کرتا ہے ۔آصف شیخ نے کارپوریشن کمشنر سمیت ملازمین سے کہا تھا کہ وہ اپنے اثاثوں کا اعلان اپنی سروس کے وقت اور فی الحال کریں، لیکن 12 جون 2023 کے مکتوب کے بعد بھی کارپوریشن حکام نے کچھ نہیں کیا۔آصف شیخ نے 8 جون اور 22 جون کو ایک عوامی شکایت بھی وزیر اعلیٰ کو بھیجی تھی ۔اسی طرح کارپوریشن کمشنر نے 599 ملازمین کی تنخواہیں بغیر اشتہار کے، بغیر کسی بحث کے اور بغیر کسی پروسیسر کے ہر ایک کی تنخواہوں میں پانچ ہزار روپے کا اضافہ کردیا ۔ ایسے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کی کوشش کی گئی اسی طرح 682  ملازمین کی بھرتی بھی غیر قانونی طور پر کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہمارے اعتراض پر ابھی اسے روک دیا گیا، ان 682 ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر وصولی کا منصوبہ بنایا گیا ۔ 


آصف شیخ رشید نے اسپیل ورک کے متعلق کہا کہ موجودہ بجٹ میں کوئی پروویژن نہیں ہے اور اگر بجٹ میں پروویژن ہو جائیں تو اگلے بجٹ میں کلیئر ہو جائے گا۔اسی درمیان کمشنر نے نئے ٹینڈر جاری کرتے ہوئے ٹھیک دار کو کام دیا اور رقم بھی ادائیگی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 100 کروڑ روپے سال 2017 سے زیر التواء بلوں کی مد میں اسپیل ورک بلوں کی مد میں ادا کیے جانے ہیں۔

کمشنر کے مذکورہ معاملات کیا روشنی میں ٹھیکہ داروں کی طرف سے کئے گئے کام میں معیار کو برقرار رکھے بغیر بہت زیادہ معاشی نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مذکورہ میونسپل کارپوریشن پر تقریباً 700 سے 800 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ اور دستیاب کرائے جانے والے فنڈز کے علاوہ بیشمار کام کرنے کے بعد بھی مذکورہ میونسپل کارپوریشن میں کوئی تبدیلی اور کوئی ترقی نہیں ہوئی اور نہ ہی اس سے شہریوں کی فلاح و بہبود کا کوئی نتیجہ نکلا ہے۔ کمشنر کے پاس کام کے معیار کو جانچنے کا کوئی کنٹرول نہیں ہے اور وہ ہمیشہ مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے معاملات کو نہیں دیکھتے بلکہ مالیگاؤں میونسپل حدود سے باہر رہتے ہیں۔ مالیگاؤں میونسپل حدود میں ٹپوگرافیکل اور آبادیاتی صورتحال کے ساتھ امتیازی سلوک کا باعث بننے والے غیر ضروری غیر متعلقہ اور غیر ضروری کام کرنے میں دلچسپی اور خواہش رکھتے ہیں اور قانون کی پاسداری ، عوامی سہولیات اور تمام شہریوں کے مساوی حقوق ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن میں بنیادی سہولیات کی بہتری کے لیے مذکورہ کاموں کو کمشنر نے پیچھے چھوڑ دیا ہے اور مذکورہ بالا غیر کام کرتے ہوئے خود کو مالا مال، منافع بخش اور فائدہ پہنچایا ہے۔اس سلسلے میں آصف شیخ نے کہا کہ شہر کی تمام سیاسی جماعتوں کو اس لڑائی میں آگے آنا ہوگا کیونکہ یہی لڑائی ہماری اپنی ہے نہ صرف میری اور نہ ہی میرے ذاتیں مفاد کیلئے بلکہ یہی شہری مفاد کیلئے لڑی جانے والی لڑائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پردے کے پیچھے سے شہر کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں وقت آنے پر ان پر انکے ناموں کو بھی اجاگر کیا جائے گا ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے